غزل
وہ جھوٹ بول کے بھی باکمال ہوجاۓ
میں سچ کہوں تو صداقت وبال ہوجاۓ
قبول ہونگی دعائیں ملی گی رحمت رب
اگر جو رزق میسر حلال ہوجاۓ
نظیر ملتی نہیں اسکی ہمنوائ کی
اگر وہ روٹھے بھی تو بے مثال ہوجاۓ
رسول پاک کی شاں میں کرے جو گستاخی
اسی کے قلب کے شیشے میں بال ہوجاۓ
سنوار لیگا وہ عقبی جہان کی حالت
جسے سراپا عمل کا خیال ہوجاۓ
وہ کہہ رہا ہے کہ چھوڑو اصول صدق وصفا
یہ دور ایسا ہے جینا محال ہوجاۓ
نجات پاے گا کل وہ حضور رب کریم
جو اپنے قول و عمل میں جمال ہوجاۓ
ستم کی دھوپ میں جلتا ہے مدتوں وہ مبین
جسے حضر میں بھی فکر عیال ہوجاۓ
بقلم :عبدالمبین محمد جمیل
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/
loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں