شادی یا پھر دکانداری

::: شادی یا پھر دکانداری:::

اللہ تبارک وتعالی کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمے ایک مسلم گھر میں پیدا کیا .. کیوں نکہ دنیا میں سب سے سچا و اچھا کوئی دین ہے تو وہ دین اسلام ہے. اور دین اسلام پر چلنے والوں کو ہی مسلم گردانا جاتا ہے…

اللہ تبارک وتعالی نے انسانوں کو پیدا کرنے سے قبل ہی تمام چیزیں یہ متعن کر دیا تھا کہ انسانوں کو دنیا میں جینے کے لئے کن کن چیزوں کی ضرورت آن پڑیگی کیا کھائگا کیسے کمائگا وغیرہ …..
اور ساتھ ہی انسانوں کے اندر الفت و محبت کے جزبات کو بھی بڑے پیمانے سے پیدا کیا ہے.. اور انسانوں کے سکوں کو بھی سمویا ہے..
اور انسانوں کو سکون کئ چیزوں سے ملتی ہے جیسے تھکاٹ کا سکوں نیند سے حاصل ہوتی ہے.. اور بھوکا انساں کو سکوں کھانے کے بعد حاصل ہوتی ہے…
○اسی طرح نوجواں مرد و زن کے اندر ایک ایسی سکوں اللہ نے پیرویا ہے جو شادی کرنے سے ان کو سکوں ملتی ہے.. ورنہ گر کوئ اس سکوں کو اپنے دماغ پر زور دیتا ہے تو دماغی پاور کو کھو بیٹھتا ہے…
شادی ایک سنت ہے جو گناہوں سے بچاتا ہے شرم گاہوں کی خوب حفاظت کرتی ہے …
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری حدیث !!جو شخص شادی کرنے کی طاقت رکھتا ہو اور اسکے اندر قوتِ باہ ہو تو وہ شادی کرے…
اور جو لوگ شادی کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو وہ روزہ رکھے کیوں نکہ روزہ نظروں کی اور شرم گاہوں کی خوب حفاظت کرتی ہے..
○شادی کے کئ بڑے فوائد جو درج ذیل ہیں
سنت کا ادا کرنا
معاشرہ سے برائی کا خاتمہ ہونا
امت محمدی میں اضافہ ہونا
شرم گاہوں کی حفاظت ہو جانا
گویا ایک اچھی شادی پورے معاشرہ کا ضامن ہوتا ہے
شادی سے نسل میں چار چاند لگ جاتا ہے….
!!! آج صد افسوس ہے کہ جس شادی سے خیر و برکت کا روشنی پھوٹتی تھی..
جس شادی سے گھر گاوں میں خوشیاں بکھرتی تھی وہ شادی آج ہمارے لئے بربادی ، ناکامی ، بے مردگی کا سبوت دیتے ہیں….
اور اسمیں ہر مزاہب کو ماننے والا ہے اور مسلم بھی اسمیں پیش پیش رہتے ہیں..
اور شادی کا نام دیتے ہیں(( شادی بھی دکانداری بھی)) اور میرا عنوان بھی اسی کے متعلق ہے کہ !! شادی یا دکانداری!!
پہلے تو شادی میں !!خطبہ!! دیا جاتا تھا یعنی شادی کا پیغام .. لڑکا یا لڑکی اخلاق مند ہیں یا نہیں، دین اسلام کا پابند ہیں یا نہیں… پر آج پہلے یہ بات طئ ہوتی ہیکہ لڑکا کتنا کماتا ہے کس collage سے ڈگری حاصل کی ہے .. یا لڑکی کیا پہنتی ہے suit or jeans کوئ دین کی بات ہی نہیں ….
اور گر کسی کا لڑکا Doctor یا Engineer یاPolice ہو تو اس طرح ڈمانڈ کرتا ہے کہ میں نے اپنے بچوں کو پڑھانے میں کثیر رقم خرچ کیا .. اس بنا پر دس لاکھ بیس لاکھ روپیہ لونگا جسے غریب باپ سنتے ہی اسکی پیر تلے زمیں کھسک جاتی ہے. جسکی گھراہٹ سے دن رات پسینوں میں سر ڈوبا رہتا ہے…
اور شادی جیسا پاک لفظ کو دکانداری دیکر کتنے کے جان شادی کی منڈک میں ہی دم توڑ دیتی ہے.
اور کتنوں کے ماں باپ موٹی رقم نہ ہونے کی وجہ سے اپنی پھول سی لڑکی کو بازاروں میں بیچ دیتے ہیں..
اور کتنی ایسی شادی شدہ عورت اسی موٹی رقم جہیز کی خاطر انکو گھر سے وہ شوہر جسکا ہمدم رفیق ہوا کرتا تھا وہ آج جان کی دشمن بن بیٹھیا ہے..

اور نہ جانے ایسے ایسے واقعہ ہر دن اخبار کی سرخیاں میں چھپتی ہے کہ آج پھر ایک مرد اپنی سکوں میسر کرنے والی بیوی کو موت کے گھاٹ اتار دئے، یا زندہ بچوں کے ساتھ اپنی بیوی کو جلا دئے …

دوستوں یہ شادی کا نام دکانداری دیکر اور پھول جیسی ، عفت و عصمت لڑکی کو ہر دن موت کے گھاٹ اتارنا کب تک چلیگا اور یہ آگ کب بجھیگی ہمے ایک تحریک چلانا ہے ، اس کے خلاف قلم کے زور زباں کے زور سے جہاں والوں کو پیغام دینا ہے…
اللہ ان جہیز جیسی لعنت و خرابیاں کو دنیا سے خاتمہ کرے اور ہم تمام کو ان کے خلاف ایمانی جوش کو بر قرار رکھے آمین….

تحریر !! یعقوب مصطفی
موبائل!! 6204468722
متعلم !!! جامعہ امام ابن تیمیہ

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *