*حج بھی انسانی وحدت کا عظیم الشان سبق*
ثابت علی
قارئین کرام : حج اسلام کا اہم اور بنیادی رکن ہےحج قولی ،بدنی اور مالی عبادت کا حسین سنگم ہے،
ملت اسلامیہ کے لئے باہمی اتحاد واتفاق کا عملی مظہر ہے
اتنا ہی نہیں بلکہ باہمی الفت ومحبت، ہمدردی وغمخواری، خیرخواہی و صلہ رحمی اور اسلامی اخوت وقومی یکجہتی کا بہترین ذریعہ بھی ہے
جو ہمیں رب کی معرفتوں، رحمتوں اور بخششوں کے حصول کے ساتھ ساتھ انسانی وحدت کا ایسا پیغام دیتا ہے جسکی نظیر دنیا کے تمام مذاہب میں نہیں ملتا
چنانچہ عربی وعجمی، متمول ومفلس، معزز ورذیل، سفید وسیاہ، عالم وجاہل، اعلی وادنی ،بادشاہ وفقیر ،وزیر امیر، تاجدار وچوبدار، اور فرماں روا وبے نوا تمام فرزندان توحید دنیا کے کونے کونے اور گوشے گوشے سے ہر قسم کے فرق وامتیازات کو ختم کرکے خوف و خشیت آور سمع طاعت سے لبریز ہوکر جام توحید نوش کرکے سرور ومستی میں جھومتے ہوئے ایمانی جوش وخروش دیکھاتے ہوئے ایک لباس ایک صدا اور ایک ہی کیفیت کے ساتھ میدان عرفات میں حاضری دیتے ہیں اللہ تعالٰی حجاج کرام کی حاضری کو قبول فرمائے آمین
قارئین کرام : میدان عرفات کی اتنی بڑی بین الاقوامی اجتماعیت سے انسانی وحدت اور مساوات کا وہ عملی نمونہ سامنے آتا ہے ک جس کی مثال تاریخ مذاہب عالم پیش کرنے سے عاجز وقاصر ہے سچ تو یہ ہے کہ حج باہمی اتحاد واتفاق اور وحدت امت کی سب اعلی وارفع مثال ہے چنانچہ مناسک حج ارکان حج فرائض حج مستحبات حج تلبیہ اور لباس میں باہمی اختلاف وانتشار کی بو نہیں آتی
لیکن افسوس صد افسوس ! وطن عزیز میں واپسی کے بعد پھر سے ہم اختلاف وانتشار کی چکی میں پیسے جاتے ہیں شعوری وغیر شعوری طور پر اپنے علاوہ تمام مسالک کو کیفرکردار تک پہونچانے نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے جس سے اغیار کو ہمارے خلاف سازش اور پلانگ کرنے کے بہترین مواقع مل جاتے ہیں
پھر دیکھتے ہی دیکھتے اسلام دشمن اور انتہا پسند عناصر مسلمانوں پر حملہ ہوتے ہیں پھر بھی ہمیں احساس تک نہیں ہوتا
واضح رہے کہ حج کا پیغام وحدت وقتی نہیں دائمی ہے غلطی سے ہم نے وقتی سمجھ لیا ہے !
قارئین کرام : حج ایک ایسی مقدس عبادت ہے جسمیں اللہ تعالٰی نے بے شمار فضیلتیں رکھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو بتا دیا کہ حج کرنے کے بعد انسان گناہوں سے اس طرح پاک وصاف ہوجاتا ہے گویا آج ہی دنیا میں قدم رکھا ہو جیسا کہ حدیث میں ہے،، من حج فلم يرفث ولم يفسق ، رجع كيوم ولدته امه ،، (بخاري ومسلم ) ترجمه: جس نے حج کیا اور شہوانی باتوں اور فسق وفجور سے بچا وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جیسے اس دن پاک تھا ، جس دن اسے اس کی ماں نے جنا ،،
قارئین کرام : میدان عرفات میں لوگوں کے ازدحام اور جم غفیر کو دیکھنے کے بعد یہ خیال آتا ہے کہ واقعی اسلام نے انسان کی تقسیم قومیت اور وطنیت کی بنا پر نہیں کی بلکہ نیکی اور بدی کی اساس پر کیا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں یہ واضح کیا گیا ہے،، ان أكرمكم عند الله اتقاكم ،،ترجمہ: تم میں معزز ومکرم بارگاہ ربوبیت میں وہی شخص ہوگا جو متقی وپرہیزگار ہو –
جگ ظاہر ہے جو متقی وپرہیزگار ہو وہ فخر ومباہات کبر وغرور فسق وفجور ودیگر جرائم سے یکسر پاک ہوگا ایسے ہی شخص کا وجود قوم وملت اور وطن کے لئے باعث افتخار ہوگا جسکی تاریخ انسانی میں کئی ایک مثالیں بھی ملتی ہیں
قارئین کرام: حج کے مقاصد بے شمار ہیں تاہم بنیادی مقصد یہ ہے کہ ایک دوسرے کے حالات، مشاکل اور مصائب سے واقف ہوں اور انکا حل نکالنے کی کوشش کریں گویا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اجتماع حج کا بنیادی تعلق امت مسلمہ کے عظیم اتحاد اور سماج ومعاشرہ اورملک وملت کی بھلائی اور امن وسلامتی سے ہے
اللہ تعالٰی ہم سب کو حج کی توفیق دے اور ہماری صفوں میں اتحاد واتفاق پیدا فرمائے آمین
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/