ایک اور پر امن حج

ایک اور پر امن حج

از قلم ساجد ولی

امن وامان دنیا میں سب‌سے بڑی دولت ہے، اور بد امنی سب سے بڑی نقمت، امن وامان نہ ہو تو عبادتیں خشوع خضوع سے خالی ہو جاتیں ہیں، ضروریاتِ زندگی کا حصول نا ممکن ہو جاتا ہے، باہر کیا گھر میں سکون کی زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے، چہار سو خوف کا ‌بسیرا ہو تو سوچئے کہ انسان کسی بھی لمحہ موت کے تصور سے کیسے آزاد رہ سکتا ہے، جو لذت زندگی کو بد مزہ کرنے کے لئے کافی ہے، اسی لئے اللہ تعالی نے جنت میں انسان کو حاصل ہونے والی نعمتوں میں سے ایک‌ عظیم‌ نعمت امن وامان کو بھی قرار دیا ہے، اور دنیا میں اسے توحید پرستی، نیز شرک سے براءت کا عظیم ثمرہ قرار دیا ہے ( الذین آمنوا ولم یلبسوا ایمانہم بظلم اولئک لہم الامن وہم مہتدون), گویا دنیا میں جو فرد،‌ یا سماج جتنا بڑا موحد ہوگا اتنا ہی پر امن ہوگا، پھر ذرا غور کریں تو حصول امن کے لوازمات میں حفظ الہی بھی شامل ہے، یعنی بلا ‌الہی تحفظ کے حصول امن وآشتی کا تصور نہیں کیا جا‌سکتا، اور بلا عنایت باری تعالی کہیں پر امن وامان قائم نہیں ہو سکتا، اس دنیا کی ہر شئے، اور ہر حادثہ اس رو سے دو حصوں میں منقسم ہے،‌ ایک امن کی تلاش میں سرگرداں، دوسرا بد امنی پیدا کرنے کی کاوش میں محو ومگن۔
ہر سال دنیا کے مسلمان جب بھی ماہ ذی الحجہ کے قریب ہوتے ہیں، انہیں اماکن حج میں پوری دنیا کے مسلمانوں کے جماوڑے پر خوشی وخدشے کی یکساں کیفیت محسوس ہونے لگتی ہے، خوشی اس لئے کہ بہت سارے مسلمانوں کو دیار امن کی زیارت کا شرف نصیب ہونے والا ہوتا ہے، خدشہ اس لئے کہ کہیں دیار امن میں اکٹھی ہونے والی یہ اہل ایمان کی بھیڑ کسی ناگہانی حادثے سے دوچار نہ ہو جائے، یقینا یہ ایمانی تقاضہ بھی ہے کہ ایک مسلمان اس کے لئے فکر مند ہو، اس کے لئے دعائیں کرے۔۔۔وغیرہ وغیرہ، البتہ اس ضمن میں ہر سال جو نہایت تکلیف دہ بات ہمیں نظر آتی ہے، وہ یہ کہ بعض ایسے نام نہاد سفید پوش، أصحاب جبہ ودستار بھی ان ایام میں سننے یا ‌دیکھنے کو ملتے ہیں، جو طرح طرح کی بیان بازیوں سے ہر حال میں خوف وہراس کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو کبھی حج کی منتظمہ کمیٹیوں پر کیچڑ بازی کی کوشش کرتے ہیں، تو کبھی ائمہ حرمین پر لعن طعن کے ذریعے مسلمانوں میں معاندانہ جراثیم داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان عقل کے ماروں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ خدا نخواستہ اگر کوئی لاقانونیت جیسے حالات اس عظیم اجتماع میں پیدا ہو جائیں تو کتنے لوگوں کا پاک خون بروز قیامت ان کے ذمے ہوگا، گزشتہ اور پیوستہ سال بھی ایسے عالمی‌ شر پسندوں نے اس طرح کی گھٹیا کوششیں کیں، تاکہ کوئی ایسی صورت حال پیدا ہو جس کو سیاسی طور پر مملکت سعودی عرب کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جائے، اور اس سال بھی ایسے فتنہ پروروں نے اس جہت ان تھک کوشش کی، لیکن اللہ کا کرم ہے کہ نہ پچھلے سالوں میں، اور نہ ہی اس سال کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، مملکت سعودی عرب کی پوری ایجنسیاں اپنی کوشش میں کامیاب رہیں، اور دنیا کی سب سے بڑی بھیڑ کو کنٹرول کرنے، اور پر امن طریقے سے اس کے بہتر نظم وضبط سے پھر ایک بار یہ ثابت کر دیا کہ ہم اس میدان میں بے مثال اہلیت رکھتے ہیں، اور بلا شرکت غیرے امن وامان بر قرار رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
واقعی اس‌ سال گزشتہ سالوں کے بالمقابل عرفہ کی عبادت میں خلل ڈالنے کی بھرپور کوششیں کی گئیں، سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ بپا کیا گیا، حاجیوں میں باغیانہ جذبات پروسنے کی کوششیں کیں گئیں، لوگوں کو فری کے فتوے دئے گئے، ہذیان بازیوں کا ‌ایک‌ تماشہ کھڑا کیا گیا، بدامنی کے حالات پیدا کرنے کے لئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سلسلے وار کوششیں ہوئیں، بدبودار میسجز عام کئے گئے، لیکن ان سب کے باوجود اللہ کی عنایت ومہربانی سے یہ حج بھی اسی امن واطمینان کے ماحول میں تمام ہوا جس میں پہلے سے پایہ تکمیل کو پہونچتا رہا ہے، اور ان شاء اللہ آئندہ بھی اسی طرح حالیہ توحید پرست حکومت کی سر پرستی میں امن وسکون کے ساتھ ادا کیا جاتا رہے گا، قابل مبارک‌باد ہے یہ ملک، اور اس ملک کی سرپرستی میں کام کرنے والے منتظمین حج، اللہ پاک حرمین شریفین کی حفاظت فرمائے، شریریوں کے شر سے مملکت سعودی عرب، اور وہاں کے علماء، وفضلاء نیز عوام کو دور رکھے، وہاں کے حکمرانوں سے نیکی کا کام‌ لیتا رہے، نیز دنیا کے سارے ممالک میں توحید کا بول بالا فرمائے۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *