موسم گرما
از : محمد موسیٰ عبد الغفور ارریاوی
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
آج کے اس برق رفتار دور میں مشینری چیز کی کمی نہیں ہے ۔ جتنی دیر بجلی رہتی ہے اتنی دیر آرام و سکون ملتا ہے۔ جب بجلی بھاگتی ہے تو حرارت میں اس قدر اضافہ ہوتا ہے کہ جینا دشوار ہو جاتا ہے۔ تب سب کوئی ہاتھ پنکھا استعمال کرتے ہیں۔ ہاتھ پنکھے کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب بجلی بھاگتی ہے۔ ایسی صورت حال میں لوگوں کو نیند نہیں آتی ہے۔ نیند کا بڑے شدت سے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ آج کی گرمی اس قدر تیز ہے گویا جسم و بدن میں آگ لگی ہوئی ہو۔ خصوصاً رات میں جب بجلی بھاگتی ہے تو مچھروں کی بہتات ہوتی ہے۔ وہ خون چوس کر ملیریا، ڈینگو کے مرض میں مبتلا کر دیتا ہے۔
موسم گرما کی تمازت ارضی اتنی تیز ہے کہ پاپیادہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو نا مشکل ہو گیا ہے ۔ سورج کی تپش نے لوگوں کے چین و سکون کو چھین لیا ہے۔ تمازت و حرارت لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔ لو و سموم اس قدر تیز ہےکہ گھر سے باہر نکلے تو چہرا جھلس جائے۔ لوگ اس ڈر سے گھر سے نکلتے وقت سر سمیت چہرا میں کپڑا ڈال کر نکلتے ہیں۔
اگر ابھی موسم کا اعتبار کیا جائے تو موسم کے اعتبار سے ابھی برسات کا موسم ہے لیکن ابھی بارش نہیں ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے زمین بنجر و خشک ہو چکی ہے۔شدت گرمی نے دھان کی کاشت کو کافی نقصان پہنچایا ہے،کسان مزدور طبقے کے لوگ حیران و سرگرداں ہیں کہ ہماری کاشت کاری کیسے ہو گی؟ کیسے اپنے اہل و عیال کی پروش و پرداخت کریں گے؟
وقت ہے کہ ہم اللہ سے لو لگائیں، گڑگڑائیں، مانگیں، بارش طلب کریں تاکہ باران رحمت سے فیضیابی حاصل ہو۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/