*حج اللہ کی عبادت یا سماجی شہرت*
عبدالباقی عبداللہ
حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم ترین رکن ہے۔اسلام میں اس کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کتاب وسنت میں حج کے بہت سارے دلائل موجود ہیں،جو بالکل صحیح ٹھوس اور مضبوط ہیں۔
فرمانِ ربانی ہے: {{ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا}} اسی طریقے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔جو مسلمان صاحب استطاعت ہو تو حج اس کی زندگی میں میں کم ازکم ایک مرتبہ فرض ہے، اور اگر وہ صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے حج کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہ اس طرح پاک و صاف کر دیتا ہے جیسے کہ وہ بھی اپنی ماں کے پیٹ سے جنم لیا ہے۔اس کا مطلب صاف ہے کہ حاجی گناہ سے بالکل پاک ہو جاتا ہے گویا کہ اس نے نومولود بچہ کی طرح کوئی گناہ ہی نہیں کیا ۔
حج کی اسی اہمیت کے پیش نظر ایک مسلمان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بیت اللہ شریف کا حج کرتے ہوئے اپنا تعلق زیادہ سے زیادہ اللہ سے مضبوط کرے ۔وہ مسلمان بہت خوش نصیب ہیں جو رضائے الہی کیلئے بیت اللہ شریف حج کرتے ہیں ، ان کے اندر ریاکاری، دیکھاوا اور شہرت طلبی نہیں ہوتی اور نہیں اس سے کوئی دنیاوی مفاد ہوتا ہے ۔ حج کے ان تمام تر اہمیت کے باوجود دور حاضر میں جب ہم حاجیوں پر سرسری نظر ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان شہرت و عزت اور نام کی خاطر حج کرتے ہیں جب کوئی شخص حج کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو ایک دو سال پہلے سے ہی سماج کے اندر اعلان کرنا شروع کر دیتا ہے اور تکبر انہ لہجے میں کہتا ہے کہ میں اس سال حج کرنے کے لئے جا رہا ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ رشتے داروں کو بھی مطلع کر دیتا ہے۔ اسی پر بس نہیں بلکہ بعض تو موبائل پر انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی شہرت کی خاطر لوگوں کے سامنے تصویر نما تحریر شائع کرتے ہیں۔
حج جیسا مخصوص فریضہ کی ادائیگی کے وقت جو شہرت طلبی کے طور پر نظر آتی ہے۔ ان سے بچنے کی ضرورت ہے،
امت مسلمہ کے حاجیوں کو حج کے ذریعے اپنے طرززندگی میں اسلامی رنگ لانے کی توفیق بخشے آمین
متعلم جامعہ امام ابنِ تیمیہ
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/