*ہندوستان اور مسلمان*
قمر پرویز سپولی
موجودہ دور میں انسانوں نے جہاں ترقی اور عروج کے نئے زاویے اختیار کیے ہیں، وہیں انسانی سماج سے ملت کی ہمدردی اور بھلائی کا فقدان بھی بڑی تیزی سے بڑھا ہے- جس کی وجہ سے انسانی رشتوں میں افتراق و اختلاف پیدا ہوگیا، نفرتوں کی پیداوار میں تسلسل سے اضافہ ہوا، سماج اور سوسائٹی کے اندر جو بھی اپنے رشتوں میں بھائی چارگی اور فرحت و انبساط کی نوید ہوا کرتے تھے ،آج ان کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے ،ان کے اوپر طرح طرح کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، انہیں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جو بھی انسان اپنے رشتوں میں محبت و الفت کی باتیں کرتے تھے اور صحیح طور پر لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کراتے تھے آج ان پر شک کے طمانچے مارے جارہے ہیں-
آج ملک میں جو حالات ہیں وہ بالکل ٹھیک نہیں ہیں۔ ،کیونکہ جدھر بھی نظر ڈالی جائے، وہاں صرف اور صرف مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے -کیوں کہ ہندوستان کے اندر جس طرح سے مسلمانوں کو ستایا جا رہا ہے وہ بالکل صحیح اور درست نہیں ہے- 2014 کے بعد جہاں بھی بی جے پی حکومت میں آئی ہے اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا خوف دکھا کر ہندوؤں سے ووٹ حاصل کیا گیا ہے اور بدلے میں ابھی تک کچھ بھی نہیں دیا گیا ، ہاں ضرور یہ بتایا گیا کہ ملک ہندو راشٹر ہونے جارہا ہے، رام مندر تعمیر کی جائے گی، ہندوستان سے مسلمانوں کو بھگایا جائے گا اور طرح طرح کی مصیبتیں مسلمانوں کے سامنے آجائیں گی اور مسلمانوں کو کوئی بھی راستہ میسر نہیں ہوگا-حالات بتا رہے ہیں کہ ہر آنے والا دن مسلمانوں کے لیے نہایت ہی خوفزدہ اور خطرناک ثابت ہو رہا ہے، روز بروز نئے نئے مسائل ابھرتے جا رہے ہیں، طرح طرح کے بہانوں سے خاص طور پر مسلمانوں کے قتل عام جاری و ساری ہے، اسلام کے خلاف نہایت ہی شد و مد سے پروپیگنڈے ہو رہے ہیں، قرآن مجید اور احادیث رسول جو امن و آشتی کی تعلیم دیتا ہے اس پر طرح طرح کی غلط باتیں بیان کی جارہی ہیں، ہندوستان کے مسلمانوں کی غلط تصویر پیش کی جارہی ہے، تاریخ میں ردوبدل سے کام لیا جارہا ہے، ہندوستان سے مسلمانوں کے ناموں کو مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، اسلام کے نظام حیات کو دقیانوسی قرار دے کر ایک خود ساختہ نظام ہم پر تھوپے جا رہے ہیں ، ہماری تہذیب اور ثقافت کی جگہ کسی اور کے کلچر کو اپنانے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اسلام کے خلاف بغاوت کی جارہی ہے، آپس میں مسلمانوں کو لڑایا جا رہا ہے-
اس لئے اگر ملک کی بقا اور اس کی یکجہتی کی ذرہ برابر بھی فکر ہے تو ہندوستان کے تمام سیکولر طبقات کو یکجا ہو کر فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑنا ہوگا، علماء اور دانشوران کو اس پہلو پر غور کرنا ہوگا، اس سلسلے میں اہم قدم اٹھانا پڑے گا ،اگر فوری طور پر پابندی نہیں لگی تو یقین جانیے ملک میں امن وامان کی جڑیں مزید کمزور ہونے کا خطرہ ہے ، فرقہ پرست اور سماجی دشمن عناصر کے حوصلے مزید مستحکم ہوں گے-
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/