بچپن میں یوم آزادی !!
مستفیض الرحمان قاسمی چمپارنی
( اسلامی اسکالر)
آج یوم آزادی ہند یعنی پندرہ اگست ہے ہمارے پیارے ملک بھارت کو اسی دن انگریزوں کے چنگل سے خلاصی ملی تھی اور ہم نے آزادی کا پرچم لہرایا تھا۔
ہم سب ہر سال کی طرح امسال بھی جشن آزادی منا رہے ہیں اور اپنے قومی ہیروں اور وطن کی آزادی کے لیے جان نچھاور کرنے والے محبین وطن کو یاد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
ملک عزیز بھارت میں پندرہ اگست 1947 سے ہر پندرہ اگست کو ملک کا ہر ایک ایک ناگرک اور رہائشی وطن کی آزادی کا جشن مناتا اور سیلیبریٹ کرتا ہے بچے، بوڑھے، جوان، اور مرد و زن سب آزادی کا گیت گنگنانے اور جشن آزادی منانے میں سرشار نظر آتے ہیں۔
آئیے آج ذرا بچپن میں گذرے پندرہ اگست کے روز کی سرگرمیوں کا ذکر کر کے تھوڑی دیر کے لئے اپنے بچپن کے سنہرے ایام اور یاد کی طرف لوٹ چلے۔
جب ہم بچے تھے تو اور دنوں سے زیادہ اہتمام سے صبح سویرے نہا دھو کر عمدہ لباس زیب تن کر کےاپنے اسکول جاتے وہاں طرح طرح کے پروگرام پیش کئے جاتے تھے جس میں پارٹیسیپیٹ کرتے اور اپنے مجاہدین آزادی کو یاد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے تھے اور ان سب چیزوں میں بڑے پرجوش نظر آتے تھے (اور آج بھی ہیں) اور اپنے اساتذہ اور بڑوں سے جب مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو سنتے تب تو ہمارے قلوب قوم و وطن کی خدمت کے لئے سرشار ہو جاتے تھے (اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج بھی قوم وطن کی خدمت کے لئے ہمہ تن تیار اور کوشاں رہتے ہیں۔)
دادی اما گھر میں ہم سب چھوٹے چھوٹے بچوں کو آزادی کے ویروں کے بارے میں بتاتی اور ہمیں قومی گیت اور آزادی کے ترانے گنگنا کر سناتی تھی کچھ کچھ انگریزی حکومت کے ظلم و جبر کو بتاتی تھی۔
دادا جان اپنے آنکھوں سے دیکھے ظلم و جبر کو بتایا کرتے تھے اور یہ بھی بتاتے تھے کہ ہمارے بڑوں اور اکابر نے کیسی کیسی قربانیاں دی ہے جس کے بعد آج ہم سب آزاد فضا میں سانس لے پا رہے ہیں ۔
ایک مرتبہ کی بات ہے پندرہ اگست کو اسکول سے آکر ہم لوگ دادا جان کے پاس بیٹھ گئے اور ہر سال کی طرح اس سال بھی دادا جان سے مجاہدین آزادی کے بارے میں سن نے کے لئے پرجوش تھے دادا ابو نے بات شروع کی: “بچو! آج جو ہم لوگ پرسکون ماحول میں ایک ساتھ بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں اور ہم لوگ (کسان) جو جی میں آئے کھیتوں میں بوتے ہیں اور اپنے من پسند کا غلہ اگا کر بازار میں معتدبہ نرخ پر بیچتے ہیں اس کے پیچھے ہزاروں لوگوں کا خون بہا ہے ” یہ کہنے کے بعد دادا جان کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں۔
دادا جان نے بات کرتے ہوئے یہ بتایا کہ جب انگریزی حکومت سے ہم باشندگان ہند برسرے پیکار تھے اور ہم سب آزادی کے دہانے پر کھڑے تھے تب کی بات ہے اس وقت میرا لڑکپن تھا اسی وقت گاندھی جی نے اپنے یہاں (چمپارن)سے ستیہ گرہ شروع کیا اور بھی ملک کے طول و عرض میں بہت سی تحریکیں چلیں جس کے بہ دولت ہمارا ملک آزاد ہوا (اور آج ہم آزادی کا پچھترواں جشن منا رہے ہیں)
آج تمام اہل وطن کو آزادی کی مبارک باد اور نیک خواہشات کہ ہماری آزادی کو کسی کی نظر بد نہ لگے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/