جامعہ عثمانیہ دار السلام جھارکھنڈ میں جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا 76 واں جشن یوم آزادی
نمائندہ
15 اگست بروز سوموار ملک بھر میں 76 واں جشن یوم آزادی پورے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، اس مناسبت سے یہاں کے دیگر مدارس و جامعات کی طرح جامعہ عثمانیہ دار السلام تتریا، منڈرو، صاحب گنج، جھارکھنڈ کے احاطے میں بھی جشن آزادی کی تقریب نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کی گئی.
حافظ نثار احمد خیریت پرنسپل جامعہ ہذا کے ہاتھوں صبح نو بجے پرچم کشائی کا عمل سر انجام دیا گیا، طلبہ و طالبات کی ایک ٹیم نے قومی ترانہ پڑھا اور سامعین و سامعات کے قلوب و اذہان میں حب الوطنی کے جذبات بیدار کئے.
پرچم کشائی اور ترانہ کے بعد حافظ نثار احمد خیری آزادی نے آزادی ہنداور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر پرمغز خطاب کیا، موصوف نے دوران خطاب کہا کہ ہمارے ملک کی تاریخ میں پندرہ اگست کو بڑی اہمیت حاصل ہے، سنہ 1947ء میں اسی تاریخ کو ہمارا یہ ملک ڈھیر ساری قربانیاں دینے کے بعد انگریزوں کی شکجنہ استبداد سے آزاد ہوا تھا، جسے آج ہم یوم جشن کے طور پر منا رہے ہیں اور اپنے اسلاف کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں.
انہوں نے یہ کہا کہ ہمارے آباء و اجداد نے وطن عزیز کو جس راہ پر گامزن کرنے کا خواب دیکھا تھا، اس راہ سے ملک نے خود کو علیحدہ کر لیا ہے، آج یہ امریکہ اور اسرائیل کا آلہ کار بن کر رہ گیا ہے، ان ہی کی ایماء پر ہم مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں،ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم سے حب الوطنی کی سندیں مانگی جا رہی ہیں اور ہمیں پھر سے غلام بنانے کے لیے طرح طرح قوانین بنائے جا رہے ہیں،حالاں کہ ان فاشسٹ طاقتوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مسلمانان ہند نے یہ طے کر لیا ہے کہ اب ہم تن کٹا سکتے ہیں لیکن اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں.
نیز انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے بزرگوں کی زندگیوں سے ہم تمام ہندوستانیوں کو یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نفرت وعداوت کی زنجیروں کو توڑکر پھر سے 1947ء والا اتحاد و اتفاق پیداکریں، اپنے ملک کے حقیقی دشمنوں اور غداروں کو پہچانیں، انہیں حکومت و سلطنت سے بے دخل کرنے کی ہر ممکنہ کوشش صرف کریں اور اپنی آزادی کا پرچم اسی طرح جوش و خروش کے ساتھ لہراتے رہیں، یقیناً ملک کے لٹیروں کے حوصلے پست ہوں گے اور ہمیں غلام بنانے کا ان کا خواب ہمیشہ کے لیے چکنا چور ہو جائے گا.
ان کے علاوہ دیگر ذمہ داران جامعہ نے بھی خطاب کیا اور حاضرین کو یہ بتایا کہ یہ تاریخی دن ہمیں ایسے ہی نہیں ملا ہے، بلکہ اس کے لیے تن من دھن کی قربانیاں دینی پڑی ہیں ، جن میں مولانا عبد اللطيف سکرٹری جامعہ ہذا، عبد المنان یاسین، مولانا شکیل احمد جمالی، رفیق احمد ریاضی، اور مہتاب عالم رشیدی قابل ذکر ہیں.
خیال رہے کہ اس تاریخی تقریب میں علاقے کی سرکردہ شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میں عوام الناس نے بھی شرکت کی اور اسے کامیاب اور یادگار بنانے میں جامعہ ہذا کا بھرپور ساتھ دیا.
سب سے اخیر میں اس میں شریک ہونے والے تمام طلبہ و طالبات اور مہمانوں کے درمیان مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، اور ان کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا گیا، تقریبا صبح گیارہ بجے ملک کی سلامتی اور استحکام کی دعاؤں کے ساتھ یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی.
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/