*شیخ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کی مرتب کردہ کتاب “ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں” ایک تعارف

*شیخ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کی مرتب کردہ کتاب “ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں” ایک تعارف

طارق بدر سنابلی
————————————–
“ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کے کردار” یہ ایک ایسا عنوان ہے جس پر بہت سے علماء، رہنما اور دانشوران قوم و ملت نے خامہ فرسائی کی ہیں، جن کی تصنیفات و تالیفات کسی نہ کسی اعتبار سے امتیازی خصوصیات کی حامل ہیں، تقریبًا سبھی مصنفین و مؤلفین اپنے اپنے انداز میں مجاہدین آزادیِ ہند کے کارناموں کو الفاظ کے پیرہن میں سجا کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکے ہیں، ان ہی کی فہرست میں ایک نام مشہور زمانہ خطیب، مفسرقرآن، مفکر قوم و ملت، مسیح ایتام و مفلسین فضیلۃ الشیخ ثناء اللہ مدنی صاحب حفظہ اللہ کا بھی ہے، جنہوں نے مجاہدین آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے یوم آزادی کی مناسبت سے کتاب “ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں” کے نام سے مرتب کی ہیں، یہ کتاب اپنی حسن ترتیب اور سہولتِ لسانی کی وجہ سے اپنے فن کی دیگر کتب پر امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر میں نے محسوس کیا کہ شاید ہی اس کے علاوہ کوئی کتاب ہو جو مختصر ترین ہونے کے ساتھ ساتھ اس قدر علمی ذخیرے سے بھرپور ہو، چنانچہ میں نے کوشش کی ہے اس کتاب کی کچھ خوبیاں نقاط کی شکل میں پیش کر دی جائیں جو درج ذیل ہیں:
(1). یہ کتاب انتہائی سہل زبان میں مرتب کی گئی ہے جسے پڑھ کر کم خواندہ افراد بھی اپنی معلومات میں بآسانی اضافہ کر سکتے ہیں۔
(2). اس کتاب میں حسنِ ترتیب کا خاص خیال رکھا گیا ہے، تاکہ پڑھنے والا بآسانی کتاب سے استفادہ کر سکے اور کسی بھی طرح کی پریشانی دوران مطالعہ در پیش نہ ہو۔
(3). اس کتاب نے وطن عزیز سے محبت کے سلسلے میں شرعی تعلیمات پر بھی قدرے تفصیل سے گفتگو کی ہے۔
(4). ہندوستان کے اندر حکمراں سلطنتیں اور ان کا مدتِ دوام ہجری اور عیسوی سنین کے امتزاج کے ساتھ اس کتاب میں مذکور ہے۔
(5). اس کتاب میں بعض محاوروں کو اس قدر خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جسے واقعے کے ساتھ پڑھ کر ایک الگ ہی لطف کا احساس ہوتا ہے۔
(6). کچھ مشہور واقعات اور تواریخ کو کو کئی ایک جگہ پر موقع محل کی مناسبت سے اس طرح مکرر ذکر کیا گیا ہے کہ وہ واقعہ یا تاریخ پڑھنے والے کے ذہن میں نقش کر جائے اور اچھی طرح راسخ ہو جائے۔
(7). مسلمانوں سے ہندوستان کو جو کچھ حاصل ہوا اس کتاب میں ان کا بھی ذکر خیر موجود ہے۔
(8). حکمران ہند -خواہ وہ کسی بھی سلطنت کے ہوں- کی تاریخ پیدائش و وفات، جائے پیدائش و وفات اور مدفن مع مدتِ حکومت عیسوی اور ہجری سنین کے امتزاج کے ساتھ اس کتاب میں مذکور ہیں۔
(9). مغلیہ سلطنت کے بادشاہوں اور ان کے کارناموں کو اس خوبصورتی کے ساتھ اجاگر کیا گیا ہے جسے پڑھ کر لوگ عش عش کریں جیسے کہ علمی عروج، معاشی خوشحالی، قومی یک جہتی، عالی شان تاریخی عمارتیں اور وزراءِ سلطنت میں بلا تفریق مذاہب ہندوستانی افراد کا اشتراک وغیرہ وغیرہ۔۔۔
(10). ہندوستان کے اندر موجود شاہی عمارتوں سے متعلق جو بھی زاویے ہو سکتے ہیں ان سبھی پر روشنی ڈالی گئی ہے، جیسے: عمارت کی تعمیر میں کتنے وقت لگے، کس کی یاد میں کون سی عمارت بنائی گئی، کس نے عمارتیں بنوائیں، کتنے مزدوروں نے کام کیا، کتنے اموال کا صرفہ ہوا، عمارتوں کی خوبیاں کیا ہیں اور موجودہ ہندوستانی حکومت کو ان عمارتوں سے کیا آمدنی ہو رہی ہے وغیرہ۔۔۔
(11). ہندوستان میں انگریزوں کا منحوس اور خبیث قدم کس بادشاہ کے دور حکومت میں پڑا اور پھر کس طرح انہوں نے رفتہ رفتہ اپنی مکاریوں، دسیسہ کاریوں اور دغاباز نام نہاد ہندوستانیوں کی مدد سے اپنا تسلط اس ملک ہندوستان پر پورے استحکام کے ساتھ قائم کیا، قدرے تفصیل سے یہ کتاب معلومات پیش کرتی ہے۔
(12). انگریزوں کے خلاف عَلمِ جہاد بلند کرنے کے نتیجے میں برادرانِ وطن خصوصًا مسلمانانِ ہند پر ظلم و بربریت کے وہ بے مثال اور بے نظیر واقعات اس کتاب میں موجود ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد جہاں انگریزوں کی سفاکیت، جارحیت اور انسانیت سوزی کا علم ہوتا ہے وہیں اپنے اسلاف کے جذبۂ قربانی، دلیرانہ کردار، قوت استقلال، ثبات قدمی، صبر و تحمل، بلند ہمتی اور مانندِ پرواز حوصلوں کی بھی معرفت ہوتی ہے۔
(13). آزادی کے متوالوں نے انگریزوں کے چنگل سے ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے جو جو نعرے دیئے ان کا تذکرہ نعرہ دینے والوں کے اسماء گرامی کے ساتھ موجود ہے۔
(14). انگریزوں کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں سے خود کو بچانے کے لئے RSS اور اس جیسی دوسری ہندو مذہبی تنظیموں سے منسلک افراد نے انگریزوں کے ساتھ جو وفاداری کا ثبوت دیا، ان سے جس اپنائیت کا اظہار کیا، جو سمجھوتے کئے، ہندوستانیوں اور مجاہدین آزادی کے ساتھ جو جعل سازیاں کیں اور منافقانہ رویہ اختیار کیا، مؤلف حفظہ اللہ نے بہت ہی شفافیت کے ساتھ اور منصفانہ انداز میں اختصارًا ان کا تذکرہ کیا ہے۔
(15). گول ویل کر اور امبیڈکر کے ماننے والوں کے درمیان فرق کو بہت ہی دلچسپ انداز میں مسجع و مقفع جملوں کے ساتھ اس طرح بیان کیا گیا ہے جنہیں پڑھ کر مؤلف حفظہ اللہ کی باریک بینی کا اندازہ ہوگا۔
(16). ہندوستان کی آزادی کے وقت ہند و پاک کی جو تقسیم ہوئی اور اس میں سیاستدانوں نے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر جس انسانیت سوزی کا مظاہرہ کیا اسے بھی مؤلف حفظہ اللہ نے اپنی کتاب میں جگہ دی ہے۔
(17). ہند و پاک کی تقسیم کے وقت مسلمانوں کی جانب سے ہندوستانی حکومت کو خطیر رقم اور سونے (GOLD) کی شکل جو امداد ملی اس کا بھی ذکر جمیل بہت ہی جلی انداز میں موجود ہے۔
(18). مؤلف حفظہ اللہ نے ان منظوم کلام کو بھی اپنی کتاب میں جگہ دی ہے جو مجاہدین آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے بعض شعراء نے لکھے ہیں۔
(19). ہندوستان کی آزادی سے پہلے سے لے کر آج تک مسلمانوں کی جو عالمی سطح کی کمپنیاں ہیں ان کے تعلق سے مختصرًا تاریخی معلومات، ان مؤسسین و بانیان کے اسماء گرامی کا ذکر اور ان کمپنیوں سے موجودہ حکومت کو ملنے والے اقتصادی فوائد کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے۔
(20). ہندوستان کے اندر عالمی سطح کے تعلیمی ادارے اور ان کے بانیان کے اسماء گرامی مع سن تاسیس کا تذکرہ اور ان اداروں سے ملنے والے علمی عروج و مادی منفعتوں کا بیان بھی یہ کتاب پیش کرتی ہے۔
(21). آزاد ہندوستان کے صدارت جہموریہ اور اسی طرح وزارت عظمیٰ پر فائز اشخاص کے ناموں کا تذکرہ ان کی مدت حکومت مع سنین عیسوی، اور دوران برسر اقتدار جن کے دور حکومت سے جو روداد منسلک ہیں ان کے متعلق یہ کتاب بہت اچھی طرح معلومات فراہم کرتی ہے۔
(22). ہندوستان کے باشندوں میں جن اصحابِ فنون نے اپنے فن سے ہندوستان کو ساری دنیا میں متعارف کروایا اور اس سے اس ملک جو عروج کو ملا یہ کتاب اسے بھی بڑی خوش اسلوبی سے بیان کرتی ہے۔
خلاصہ یہ کہ یہ کتاب کوزہ بہ سمندر کی مصداق ہے جسے مرتب کرنے میں مؤلف حفظہ اللہ کی انتھک محنت و جانفشانی اور بحث و تحقیق میں آپ کی دلچسپی کو اجاگر کرتی ہے!!!

اخیر میں دست بہ دعا ہوں کہ شیخ محترم کے اس عظیم کارنامہ کو اللہ تعالیٰ ذخیرہ آخرت بنائے، اور اس کتاب سے منسلک جملہ افراد کو اجر جزیل سے نوازے!!!
آمین ثم آمین!!!

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *