انسان کی تخلیق کا مقصد کیا ہے؟

انسان کی تخلیق کا مقصد کیا ہے؟
تحریر: رضوان اللہ تیمی

گزشتہ کل یعنی 29/08/22 بروز سوموار بعد نماز عشاء مسلم پور ” جامع مسجد” میں ایک اصلاحی پروگرام ” اصلاح معاشرہ” کے بینر تلے منعقد ہوا، اس پروگرام میں قرب و جوار کے علماء کے ساتھ ساتھ بحیثیتِ مقرر ماسٹر عبد الجبار صاحب راقم السطور ( رضوان اللہ تیمی) بھی شریک تھے، ذیل میں اپنی گفتگوں کا خلاصہ عامة الناس کے فائدے کے لیے تحریر کر رہا ہوں، حمد و صلاۃ کے بعد میں نے انسانیت کی تخلیق کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ” میں نے جن و انس کو صرف اور صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے” تلاوت کی اور پھر اس آیت کی مفہوم میں بتایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس فرمان کی روشنی میں ہمیں انسانی زندگی کی مقصد سمجھ میں ائی، اور وہ ہے عبادت، اس چیز کو سمجھنے کے لئے انسان کی ذہن میں ایک مفہوم رہنا چاہیے کہ انسان دو چیزوں کا مرکب ہین،ایک انسانی جسم اور دوسرا روح، جہاں تک انسانی جسم کی بات ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو مٹی سے بنایا ہے، اور پھر مٹی سے بنائے گئے جسم کی نشوونما، پرورش اور ان کی تمام تر ضروریات کا بندوبست بھی اللہ تعالی نے اسی مٹی سے کر دیا، غذا کا بندوبست بھی اللہ تعالی نے مٹی ہی سے کیا ہے، روح چونکہ اللہ رب العزت نے ساتوں آسمانوں کے اوپر سے بھیجے ہیں اس لیے اس کی نشوونما کے لیے،غذا و خوراک کا بندوبست ساتوں آسمان سے کیا ہے، جسے ہم اور آپ شریعت کا نام دیتے ہیں،قرآن و حدیث اور وحی کا نام دیتے ہیں، تو جس طرح سے مٹی سے بنایا گیا یہ جسم اگر اس کے غذا و خوراک کا خیال نہ کیا گیا تو یہ جسم بیمار ہو جاتا ہے ٹھیک اسی طریقے سے اگر روح کی غذا کا خیال نہ کیا گیا تو یہ روح بھی بیمار پڑ جاتی ہے، اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جسم کتنا ہی مضبوط اور خوبصورت کیوں نہ ہو اگر روح کا رشتہ جسم سے ختم ہو جائے تو جسم کی کوئی قیمت باقی نہیں رہ جاتی، پتہ چلا کہ جسم کی کوئی قیمت نہیں ہے، بلکہ اصل قیمت تو روح کی ہے۔اور یہ بھی ایک حقیقت ہے جو ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جو چیز جہاں سے آئی ہے وہی واپس پلٹ جائے گی، جیسے مٹی سے بنایا گیا یہ جسم ایک نہ ایک دن اسی مٹی کی طرف منتقل ہو جائے گا،اور آسمانوں سے انے والی روح کو بھی آسمان کی جانب چلا جانا ہے، لیکن زندگی کی چند گھڑیاں جسے اللہ رب العالمین نے نعمت کے طور پر انسانوں کو عطا کی ہے، اگر انسان اسے نعمت جان کر اللہ کی عبادت اس کی رضا میں گزارتا ہے ، تو یہ روح اللہ رب العزت کے جنت کا مہمان بن جاتا ہے اور اگر روح کی غذا کا خیال نہ کیا گیا، اس روح کی پرورش وحی کی روشنی میں نہ کی گئی تو پھر اس کو سجین نامی جیل کا قیدی بنا لیا جاتا ہے،آخر میں، میں نے اپنی گفتگوں کا اختتام اس دعا پر کی کہ الہا العالمین تو ہمیں اپنی تخلیق کیے جانے کی مقصد جاننے اور سمجھنے کی توفیق بخش ،آمین۔ آخیر مولانا حاجی عبد الحنان کی دعا کے ساتھ مجلس کے اختتام کا اعلان کیا گیا ۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *