مملکت سعودی عرب کی بعض اہم خصوصیات
محمد ھاشم بشیر احمد مدنی
عالم اسلام میں سعودی عرب کی اہمیت وعظمت مسلم ہے، اور اس کی یہ عظمت مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ یعنی حرمین شریفین کی وجہ سے ہے، پوری دنیا کے مسلمان رو بقبلہ ہوکر بیت اللہ الحرام کی طرف پنج وقتہ فرض نماز ادا کرتے ہیں، یہ تقدس واہمیت فطری اور دینی تو جگ ظاہر ہے، مگر اس کے علاوہ بھی مسلمانوں کی ملی، فکری، تعلیمی اور رفاہی کاموں اور ضرورتوں میں یہاں کے حکمران اور عوام اپنی استعداد کے مطابق اوروں سے کئی گنا زیادہ جائز طریقہ سے پوری دنیا پر خرچ کر تے ہیں۔
عالمی سیاست کے نشیب و فراز اور فہم و فراست کے مد وزجر میں رائیں تو مختلف ہو سکتی ہیں، تاہم حقائق سے انکار اور استفادوں سے چشم پوشی کوئی ناعاقبت اندیش ہی کرسکتا ہے۔ ایک مسلمان کے لئے اس سے بڑھ کر مسرت اور امن کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ اس پرفتن مادی دور میں اگر نفاذ شریعت کا کوئی ملک علمبردار ہے تو وہ منفرد حیثیت کا حامل ملک سعودی عرب ہی ہے۔ جہاں کا دستور قرآن وحدیث ہے، بہت سارے دیگر مسلم ممالک اپنے پرجوش دعوؤں اور ارادوں سے اسلام کا ضرور دم بھرتے ہیں، ان کی دوسری خوبیاں اور خصوصیات بھی ہو سکتی ہیں، مگر اسلامی حدود کا عدم نفاذ ان کے تمام محاسن کو ایسے گدلا کر دیتا ہے جیسے صاف شفاف پانی میں کیچڑ ڈال دیا گیا ۔ کیوں کہ ہر دین پسند شخص اور متدین طبقہ فواحش اور منکرات کو کہیں بھی دیکھ کر اس سے نفرت، اور دلوں میں تنگی اور انقباض محسوس کرتا ہے۔
آج کل کے اس گئے گزرے پر فتن اور مادی دور میں بھی مملکت سعودی عرب کا ملکی دستور خالص کتاب وسنت پر مشتمل ہے، جب کہ دوسرے ممالک دنیا طلبی اور اپنے ملکی مفادات میں محو ہیں، سعودی عرب کے قوانین اور دستوروں میں سے ایک دستور کا اردو ترجمہ ملاحظہ فرمائیں:
” مملکت سعودی عرب مکمل طور پر خود مختار عرب اسلامی ملک ہے، اس کا دین اسلام، دستور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ، زبان عربی، اور دارالحکومت ریاض ہے۔ ملک کے تمام شہری بادشاہ کی، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پر، نیز تنگی وخوش حالی اور پسند وناپسند، ہر صورت میں سمع وطاعت پر بیعت کریں گے”۔ ( مجلہ محدث لاہور، مئ 2010ء: 44)
مملکت سعودی عرب تمام ممالک میں اپنی نمایاں پہچان اور امتیازی حیثیت اس معنی میں بھی رکھتا ہے کہ حالیہ چند برسوں میں مشرق وسطی کی عوامی بے چینی اور اضطرابی کیفیت کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ کیوں کہ یہاں کے لوگ دین پسند، صحیح اسلامی عقیدہ والے، اور ایک دوسرے کے خیر خواہ ہیں، فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ” الدین النصیحة ” کی تعبیر پر کھڑے اترنے والے ہیں۔ حالانکہ پوری دنیا ابھی جمہوریت کی دیوانی ہو رہی ہے، اور جیسا کہ جمہوریت میں عوام کی حکومت ہوتی ہے۔ مگر اسلام میں صرف اللّٰہ کا حکم ہوتا ہے، اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دستور ہوتا ہے، سعودی عوام توحید پرست ہے اور حکومت بھی کتاب اللہ کو دستور بنائی ہوئی ہے۔ گویا اس حوالہ سے عوامی خواہشات کی بھی قدر ہو جاتی ہے، ملک میں ہر طرف امن و امان قائم ہے اور عوامی خواہشات ومطالبات پر حکمرانوں کو کھڑے اترنا ہے۔ اس طرح اس حکومت کے ذریعہ لوگوں کی فکری ضرورتیں یعنی اسلامی دستور کا نفاذ اور زمینی ضرورتیں یعنی امن و امان کا قیام اسے ہر وقت حاصل رہتا ہے۔
ملک کے اندر جن جن سہولیات کا جال بچھا ہوا ہے چند سطروں اور صفحات میں اس کا احاطہ کرنا اور ضبط تحریر میں لانا انتہائی دشوار ہے۔ بلکہ بیرون ممالک میں وزارة الشؤون الاسلامية والأوقاف والدعوة و الإرشاد کے زیر کفالت دعوت وارشاد اور تعمیرات وامداد پر جو اخراجات ہوتے ہیں وہ پچھلی تاریخ اور موجودہ حالات میں کسی اور ملک میں دیکھنے کو بہت کم ہی ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام کی طرف سے بھی رفاہی مراکز اور دعوتی جالیات ہیں جو ہزاروں کی تعداد میں ملک و بیرون ملک دعوتی، تعلیمی، تنظیمی، رفاہی، تعمیری اور ملی خدمات پر مشتمل اپنے اخوت اسلامی اور حقوقِ انسانی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ اس دینی خدمات کے علاوہ سیاسی طور پر دیگر ملکوں کی امداد، ناگہانی مصائب پر دریا دلی وغیرہ کا ثبوت بھی حکومت سعودیہ ہی کا تمام دنیا میں طرہ امتیاز ہے۔
سال رواں 2022 سعودی عرب کے بانوے (92) یوم وطنی کی مناسبت سے مملکت سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ان کے ولی العہد شہزادہ محمد بن سلمان اور جملہ باشندگان کو صمیم قلب سے تہنیت اور تبریک پیش کرتا ہوں، اور اللّٰہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ مملکت سعودی عرب کی حفاظت فرمائے اور امن و امان کو برقرار رکھے اور تعمیر و ترقی سے ہمکنار کرے، اور حاسدوں کی حسد سے محفوظ رکھے، آمين يا رب العالمين.
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/