آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا
بیاد استاذ المکرم فضیلۃ الشیخ مولانا نیاز احمد عبد الحمید مدنی رحمہ اللہ
از قلم ثمرین انجم محمدی
ایک اچھا استاد کبھی وفات نہیں پاتا، وہ اپنے شاگردوں کے دلوں میں اپنی خاصیت اور کمال کے سبب ہمیشہ زندہ ہوتا ہے انہیں میں سے ایک شخصیت مولانا نیاز احمد صاحب کی ہے جو اپنی خوش بیانی، خوش اسلوبی، خوش مزاجی اور اپنے انداز تدریس و تفہیم کے سبب طلبۂ محمدیہ کے دلوں پر راج کرتے تھے۔
2018 میں مدرسہ عالیہ نسواں سے فضیلت کرنے کے بعد میرا داخلہ جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں میں معھد التدریب فی التدریس والدعوۃ میں ہوا۔ میرے داخلہ لینے کا مقصد دعوہ ہی میں مہارت حاصل کرنا تھا۔ شیخ رحمہ اللہ ہی دعوہ پڑھاتے تھے آپ کے انداز درس سے ظاہر ہوتا کہ آپ اپنے اندر تمام فنون سموئے ہوئے ہیں اور آپ کے اندر ایک لایبریری موجود ہے۔ جب کبھی کسی مسئلہ پر گفتگو ہوتی آپ کی وسعت علمی کا اندازہ لگتا۔
دعوہ کے فن میں آپ ید طولی رکھتے تھے آپ سے میں نے خطابت و کتابت کے نکات، اس کا موثر طریقۂ کار اور دعوہ کے تمام پہلوؤں کو سمجھا۔
دوران تدریس آپ بالکل یکسوئی سے اتنی پر اثر توضیح کرتے کہ تمام طالبات منہمک ہو جاتیں اور کب گھنٹی گزر جاتی پتہ بھی نہیں چلتا۔
دوران درس آپ کے الفاظ سادہ، سلیس اور قابل فہم ہوا کرتے تھے۔ آپ کے اقوال اتنے معیاری، خوبصورت اور حکمت سے بھرپور ہوا کرتے تھے کہ ہم طالبات انہیں اپنی کاپی پر نوٹ کر لیا کرتے تھے۔
کسی موضوع کو تیار کرنے میں آپ بھرپور مدد کرتے، اس کے اصول بتاتے اور نہایت عرق ریزی سے اس کو جانچ کر غلطیوں کی تصویب و اصلاح فرماتے۔خطابت و کتابت پر ابھارتے ہوئے اکثر کہا کرتے
بچیوں! بولو، بولنے سے بولنا آئے گا۔ لکھو! لکھنے سے لکھنا آئے گا
شعبۂ دعوت و تبلیغ کے تحت ہم مختلف مقامات پر تقریر کرنے جاتے تھے۔ آپ ہماری تقریریں کئی کئی مرتبہ سنا کرتے اور جب تک بالکل پختہ نہ ہو جاتی، تیاری کی تلقین کرتے رہتے۔
یوں آپ کے سایۂ شفقت میں پروان چڑھتے ہوئے میں نے دعوہ کا کورس مکمل کیا اور دعوت و تبلیغ کے تئیں اس پرجوش جذبے سے سرشار ہو کر میں نے رخت سفر باندھا جس کا بیج آپ رحمہ اللہ نے بویا تھا اور اس کی آبیاری کی تھی۔
اللہ رب العزت ہم تمام تلامذہ کو آپ کے حق میں صدقۂ جاریہ بنائے اور آپ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے آمین۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/