“تحقیق و تدوین کی عبقری شخصیت! عزیر شمس رحمۃ اللہ
محمد فاروق حیدر علی
اس روئے زمیں پر اللہ رب العالمین نے مختلف و گوناگوں چیزوں کی تخلیق فرمائی اور سبھی کو اپنی فطری تقاضے اور وسعت میں رہنے کی تلقین کی کیونکہ اللہ نے اس کے اندر تحقیق و تدوین، غور و فکر اور تفکر و تدبر کے لئے بنی نوع انسان کی تخلیق فرمائی جس کے اندر وہ صلاحیت دی جو تمام مخلوقات پر سبقت لے گئے اور “وعلم آدم الاسماء كلها” کے ذریعے انہیں علم کا وہ تحفہ ملا کہ اوج ثریا کی بلندی پر کمانڈل ڈال دی، لہر مارتی ہوئی سمندر کے عمیق کن گہرا سے ہیرے جواہرات اور کرہ ارض کے سینے کو چاک کر سونے، چاندی اور مختلف معدنیات نکالا اور اس سے عوام الناس کو فائدہ پہنچایا انہیں محققین میں سے ایک محقق جنہوں نے اپنی 67 سالہ زندگی میں علم و ادب اور تحقیق و تدوین کا وہ جلتا ہوا چراغ عوام الناس کے قلوب و اذہان میں چھوڑا جو انہیں علم و حکمت کی روشنی، شعور و آگہی کا نور، غور و فکر کرنے کا آلہ، تفکر و تدبر کرنے کا ہنر اور صراط مستقیم پر آسانی کے ساتھ چلنے کی مضبوط لاٹھی عطا کرتا ہے اور قیامت تک کرے گا وہ عبقری شخصیت عزیر شمس رحمۃ اللہ کی ذات گرمی ہیں انہوں نے پوری زندگی بلا کسی شہرت، نام و نمود، اور مال و دولت کے چاہ کہ صرف کتابوں کی ورق گردانی اور اس کی تحقیق و تدوین کی گرچہ وہ طالب علمی کا زمانہ ہو یا جامعہ سلفیہ بنارس کی لائبریری ، خدا بخش لائبریری پٹنہ، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی لائبریری اور ام القرى مکہ مکرمہ کی لائبریری کا دور بلکہ ہر زمانے میں تحقیق و تدوین اور تالیف و تصنیف کی یہی نہیں بلکہ انہوں نے ابن تیمیہ اور ان کے شاگرد ابن قیم کی مخطوطات کی تلاش و جستجو میں ایک دو نہیں پوری دنیا میں 82 سے زائد لائبریری کی چھان بین کی اور اس سے إمام ابن تیمیہ و امام ابن قيم کی بوسیدہ کتابوں اور عبارتوں کی تحقیق و تعلیق کر عوام الناس کے سامنے پیش کیا اور لوگوں نے اس سے خوب استفادہ حاصل کیا عزیر شمس رحمۃ اللہ کے متعلق ان کے بعض محبین نے یہ تحریر کی کہ شیخ رحمہ اللہ ابن تیمیہ و ابن قيم کی مخطوطات کو اتنی سرعت اور تیزی کے ساتھ پڑھتے گویا کہ وہ کمپیوٹر کے ذریعے پرینٹ کیا گیا ہو جب کہ مخطوطات کی حالت ایسی ہوتی گویا کہ وہ شعب ابو طالب کا تین سالہ دیارہ نما عہد نامہ
عزیر شمس رحمۃ اللہ اپنے استاد محترم ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری رحمۃ اللہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ وہ علم و ادب کی تلاش میں مسلم و غیر مسلم کے حلقوں میں تشریف لے جاتے تو کبھی مسجد، مندر، چرچ، گردوارہ، بنارس ہندو یونیورسٹی، کاشی ودیا پیٹھ، جے نارائن کالج، سعدیہ لائبریری، اسلامیہ لائبریری، جامعہ اسلامیہ، جامعہ فاروقیہ، جوادیہ کالج، رام نگر میں مولانا امام الدین رام نگری، للہ پورہ میں حکیم یوسف صاحب تو کبھی دگر کبار علماء کرام کے پاس تشریف لے جاتے بالخصوص ویساہی عزیر شمس رحمۃ اللہ بھی اپنے استاد رحمۃ اللہ کے نقش قدم پر عمل پیرا ہوئے جیسا کہ انہوں نے خود 2016 میں بنارس سلفیہ کے اندر ایک انٹرویو میں کہا جسے مجلہ محدث نے جگہ دی کہتے ہیں کہ ہم یہاں سے نکل کر بھی بنارس ہندو یونیورٹی چلے گئے ، کبھی رام گھر چلے گئے کبھی سارناتھ پہلے گئے کبھی گودوایا پر چرچ میں چلے گئے ، کبھی گرودوارہ چلے گئے ، وہاں سکھوں کی مقدس کتابوں کا مطالعہ کیا ، یعنی صرف کتابی علم نہیں بلکہ سیر و تفریح کے ذریعہ بھی معلومات میں اضافہ کیا
شیخ رحمہ اللہ اپنے طالب علمی کی زمانے سے ہی تحقیق تدوین میں لگے رہے جیسا کہ وہ رقمطراز ہیں کہ ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری رحمۃ اللہ کے ساتھ جامعہ کی لائبریری میں علمی استفادہ کرتے جہاں میں نے کبار علماء کرام کی تصنیف و تالیف اور تحقیق و تدوین کو غور سے پڑھا اور سعودی عرب، مصر اور بیروت کی بہت ساری مطبوعات میں اضافہ کیا اور مختلف نادر کتابوں کا مطالعہ بھی کیا اور یہیں سے تحقیق و تدوین کا داعیہ پیدا ہوا چنانچہ صاحب عون المعبود مولانا شمس الحق عظیم آبادی پر مفصل مقالہ لکھا جو “معارف” اور “صوت الجامعة” میں قسط وار شائع ہوا اور شیخ مقتدی حسن ازہری رحمۃ اللہ کی پیشکش پر پوری کتاب لکھی جو 1976 میں “حيات المحدث شمس الحق و أعماله” کے نام سے شائع ہوا پھر شیخ نے” رفع الالتباس عن بعض الناس ” کی تحقیق کی تلقین کی اور میں بحسن وخوبی اسے انجام دیا
عزیر شمس رحمۃ اللہ اپنی 67 سالہ مختصر سی زندگی میں ایسی ایسی کتابیں تصنیف و تالیف اور تحقیق و تدوین کی جو 100 سالہ اور اس سے زائد زندگی گزارنے کے بعد بھی کوئی نہیں کر پاتا ذیل میں شیخ کی چند تصانیف تحریر کئیے جا رہے ہیں
(١) رفع الالتباس عن بعض الناس، للعظيم آبادي۔
(٢) غاية المقصود شرح سنن أبي داؤد للعظيم آبادي (المجلد الأول)
(٣) مجموعة فتاوى شيخ شمس الحق عظيم آبادي (اردو وفارسی)
(٤) رد الإشراك للشيخ إسماعيل بن عبد المغني الدهلوي۔
(٥) تاريخ وفاة الشيوخ الذين أدركهم البغوي لأبي القاسم البغوي۔
(٦) جزء في استدراك أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها على الصحابة، لأبي منصور بغدادي۔
(٧) روائع التراث ( دس نایاب رسائل مختلف علوم و فنون پر مشتمل)
(٨) بحوث وتحقيقات للعلامة عبد العزيز الميمني ۔
(٩) اتحاف النبوية بما يحتاج إلى المحدث والفقيه للشيخ ولي الله المحدث الدهلوي ( عربی میں ترجمہ)۔
(١٠) الجامع لسيرة شيخ الإسلام ابن التيمية ( چند مؤلفین کے ساتھ)
(١١) تقييد المهمل وتمييز المشكل لأبي علي الجياني (چند محققین کے ساتھ)۔
(١٢) قاعدة في الاستحسان لشيخ الإسلام ابن تيمية۔
(١٣) جامع المسائل لشيخ الإسلام ابن تيمية ( پانچ جلدیں) ۔
(١٤) الرسالة التبوذكية لابن القيم الجوزية۔
(١٥) تنبيه الرجل العاقل على تمويه الجدل الباطل لشيخ الإسلام ابن تيمية (چند محققین کے ساتھ)
شیخ رحمہ اللہ کے تحقیق و تدوین اور تصنیف و تالیف کی شہرت ہندو پاک ہی نہیں بلکہ سعودی عرب کے اطراف و اکناف میں بھی تھی خصوصاً آپ ابن تیمیہ اور ابن قيم کے مخطوطات کے محقق کے نام سے مشہور تھے جیسا کہ امام حرم معالی الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس حفظہ اللہ نے ترکی کا سفر کیا تو وہ وہاں سے بعض نادر مخطوطات لے کر آئے ، شیخ رحمہ اللہ کوفون کیا اور مخطوطات دیکھا کر رائے لی تو شیخ رحمہ اللہ نے مخطوطات دیکھ کر بتلادیا کہ یہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تحریر نہيں اور اتفاقاً اس اثناء شیخ رحمہ اللہ مکتبۃ الحرم المکی میں ہی قسم المخطوطات کے تحت نادر مخطوطات پر کام کررہے تھے
قاضی مکہ محمد الرفاعی رحمہ اللہ جو کہ خود ایک بہت بڑے عالم اور مکتبہ شخصی مکتبات میں اپنی نمایاں شان رکھتے تھے وہ ہمیشہ شیخ رحمہ اللہ کو “علامہ” کہا کرتے تھے اور شیخ ہمیشہ استغفر اللہ پڑھا کرتے تھے
اللہ رب العزت شیخ رحمہ اللہ کو مختلف زبان و ادب پر اچھی پکڑ اور لیاقت و صلاحیت سے نوازا تھا جہاں ان کی عربی عروج پر تھی وہیں ان کی اردو، فارسی اور انگریزی بلندی کی اعلیٰ منازل پر فائز تھی الحمد للہ شیخ نے عربی، اردو اور فارسی مختلف ایسی نایاب کتابیں لکھی جو تاقیامت عوام الناس کے لئے باعث رحمت اور شیخ کے لئے “اِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ اِلَّا مِنْ ثَلاَثَةً اِلاَّ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيةٍ اَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُوْ لَه( مسلم) کے تحت انشاءاللہ ثواب کا باعث بنے گا
اللہ رب العزت شیخ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/