افواہ سے بچیں
أسد الرحمن تیمی
جھوٹ کی ایک قسم افواہ ہے،جسے کچھ لوگ بلا سوچے سمجھے لوگوں میں پھیلا دیتے ہیں اور پھر اس سے بے شمار خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔آجکل جھوٹ اور پھیلانے میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے۔افواہ سازی باضابطہ ایک صنعت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ جس میں جھوٹ اس مہارت کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے کہ لوگوں کو یقین کرنا ہی پڑتا ہے۔
اسلام نے لوگوں کو جھوٹ پھیلانے سے سختی سے روکا ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ان اللہ لايهدي من هو كاذب كفار( الزمر/5) “بے شک اللہ تعالی جھوٹے اور ناشکرے کو ہدایت نہیں دیتا”۔
دوسری جگہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ولا تقف ما ليس لك به علم (الاسراء/36)”اور جس بات کا تجھے علم نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو”۔
ایک جگہ اللہ تعالی نے جھوٹ سے بچ کر سچے لوگوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: يا ايها الذين امنوا اتقوا الله وكونوا مع الصادقين. (التوبة/119)
جھوٹ ایک سنگین جرم ہے میں جو دنیا اور آخرت میں انسان کے اعمال برباد کر دیتا ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “یقینا جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے ہے اور برائی جہنم کی طرف, انسان جھوٹ بولتا رہتا ہے, یہاں تک کہ اللہ تعالی کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے”۔(بخاری6094)
اسلام میں اس بات کی سخت تاکید ہے کہ جب کوئی خبر ملے تو اس کی پوری تحقیق کر لی جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ لاعلمی میں کسی پر ظلم ہو جائے اور اللہ کی ناراضگی کا سبب بن جائے۔ قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: يا ايها الذين امنوا ان جاءكم فاسق بنباء فتبينوا ان تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين.(الحجرات/6) سنی سنائی باتیں نقل کرنے والوں کو اسلام میں جھوٹوں کی فہرست میں رکھا ہے۔ حدیث شریف میں ہے: “انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے کافی ہے ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کرے”۔( مسلم/ 5)
جھوٹ اور افواہ اپنے ساتھ بہت ساری خرابیاں لے کر آتی ہیں۔شخصیت مجروح ہوتی ہے،عزت و عصمت پر حرف آتا ہے،برائی اور بے حیائی عام ہونے لگتی ہے۔ظلم و ستم کو رواج ملتا ہے۔
آیت کریمہ: ان الذين يحبون ان تشيع الفاحشة في الذين امنوا لهم عذاب اليم في الدنيا والاخرة والله يعلم وانتم لا تعلمون. (النور/19) کی تفسیر میں ابن کثیر کہتے ہیں؛ “جس نے کوئی غلط بات سنی اور اس کے اثرات اس کے ذہن میں باقی رہ گئے تو اس پر لازم ہے کہ نہ تو اسے زبان سے بیان کرے نہ اس میں اضافہ کرے اورنہ اسے پھیلاۓ”. ( تفسیر ابن کثیر:3/285)
واقعہ افک کے موقع پر نازل ہونے والی آیات میں اللہ تعالی نے جھوٹ اور افواہ پھیلانے والوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ: ” تم اس جھوٹ کو اپنی زبانوں سے کہہ رہے تھے،اور اپنے منہ سے ایسی باتیں نکال رہے تھے، جن کی تمہیں کوئی خبر نہیں تھی،تم اسے ہلکی بات سمجھ رہے تھے جبکہ اللہ تعالی کے ہاں بڑی بات تھی،( النور/15).
معلوم ہوا کہ جھوٹ اور افواہ سے ایک مسلمان کو بہر حال بچنا چاہیے۔کیونکہ یہ شرعی طور پر حرام تو ہے ہی، اس سےسماج میں بہت ساری خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/