تصویر عالم بن امیر حسین
جامعہ ابی ہریرہ الاسلامیہ الہ آباد
موبائل نمبر: 6209737317
معزز قارئین کرام ! آپ حضرات میری اس بات سے ضرور اتفاق کریں گے کہ ہماری بہنیں و بیٹیاں عام حالات میں گھروں کے اندر نارمل کنڈیشن میں رہتی ہیں اور یہ کہ اکثر شادی شدہ بہنیں بھی مذکورہ حالت میں ہی زندگی کے ایام بسر کرتی ہیں اور اپنےخاوند کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں کرتی ہیں مگر جب انہیں Shopping(خریداری) کے لیے بازار جانا ہو تو ان کی تیاری قابل دید ہوتی ہے ۔نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں ،خوشبولگائی جاتی ہے۔ وہ ایسے سج دھج کر بازار وارد ہوتی ہیں جیسے شادی یا کسی عظیم تقریب میں شرکت کرنا ہو۔ اگر ان کے ساتھ کسی مرد نے بھی بازار جانا ہو تو وہ بیچارا ان کی لمبی تیاری سے گھبرا اٹھتا ہے ۔ اور پریشان ہوکر تھک جاتا ہے
اسلام دین فطرت ہے ۔ اس عالمگیر مذہب نے مجبوری کے تحت عورت کو بعض حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے بازار جانے کی اجازت دی ہے
اس مضمون میں عزت مآب بہنوں اور بیٹیوں کی خدمت میں چند اسلامی اصول پیش کرنے کی کوشش کی ہے جن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وہ بازار کا رخ کرسکتی ہیں بشرطیکہ انھیں کوئی مجبوری ہو اور بازار جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو۔
پہلی گزارش : محرم مرد کے ساتھ ہی بازار جائیے
اے بہنو! ہر ممکن حد تک کوشش کیجیے کہ اگر بازار جانا ہی ہو تو آپ کسی محرم مرد کے ساتھ ہی جائیں تاکہ آپ باوقار اور محفوظ طریقے سے خریداری کر سکیں ، اگر کسی مجبوری کی وجہ سے محرم کے بغیر بازار جانا ہو تو دو تین عورتوں کو ساتھ لے لیجیے، اکیلے بازار نہ جائیے، اگر سنجیدہ اور عمر رسیدہ خواتین کی ہمراہی ہو تو بہت ہی فائدہ مند ہے۔
دوسری گزارش : پردہ کا اہتمام
ہر مسلمان عورت پر پردہ لازم ہے کہ وہ گھر سے مکمل پردہ کے ساتھ نکلے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے :﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾(سورۃ الاحزاب: 59)’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مؤمنوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے اوپر لٹکائے رکھیں۔ یہ زیادہ لائق ہے کہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں کوئی تکلیف نہ دی جائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘
ذرا غور کیجئے یہ حکم کن پاکباز ہستیوں کو ہو رہا ہے؟ … جن کو دنیا میں ہی جنت کی بشارتیں مل گئی تھیں۔ یہ وہ پاکدامن بیبیاں ہیں جن کے تقدس کی گواہی اللہ تعالیٰ کا قرآن دیتا ہے۔ ان میں وہ بھی ہیں جن کو خود پروردگار عالم نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پسند فرمایا، کسی کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی عورتوں کی سردار کہا،
خصوصاً اس کی آنکھیں فتنہ سامانی کا باعث بنتی ہیں۔ غور کریں تو ایسا پردہ اسلامی پردہ کے مقاصد کے خلاف اور اس کی روح کے منافی ہے۔ چند ہی خوش نصیب خواتین ہیں جو صحیح پردہ کے ساتھ بازار وغیرہ جاتی ہیں۔ اگر مسلمان خواتین کو قرآن و حدیث کی بات سمجھ نہ آئے تو ان یورپی خواتین کے شائع شدہ بیان پڑھ کر حقیقت کا ادراک کرنے کی کوشش کریں جو محض پردہ کے فوائد دیکھ کر مسلمان ہوئیں اور انہوں نے باقاعدہ طور پر یہ بیان دیا کہ پردہ میں عورت محفوظ اور باوقار محسوس ہوتی ہے جب کہ بے پردگی عدم تحفظ اور ہوس پرست نگاہوں کا مرکز ہے۔
تیسری گزارش : نگاہوں کا جھکانا
اے میری بہنیں اگر بازار جانا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اپنی نگاہیں جھکا کر رکھنا ، فرمایا:﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ ﴾[سورۃ النور:31]’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) مومن عورتوں کو کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔‘‘
عورتوں اور مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم اس لیے کہ نظروں کے تیر زنا کا سبب بن جاتے ہیں،
چوتھی گزارش : دکاندار کا سامنا صحیح انداز سے کیجئے
اکثر بہنیں بے پردہ بازار جاتی ہیں جبکہ انہوں نے ایک کندھے پر مفلر نما دوپٹہ بطور فیشن ڈال رکھا ہوتا ہے ۔ وہ دکاندار سے چیز کا ریٹ وغیرہ طے کرتے ہوئے عموماً کاؤنٹر پر اس قدر جھک جاتی ہیں کہ اس کی نظر سیدھی ان کے گلے میں پڑتی ہے اور ان کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا، اور بعض ایسی بھی حواس بافتہ خواتین ہیں جو جان بوجھ کر اس غیر اخلاقی حرکت کا مظاہرہ کرتی ہیں،
اس جسمانی زینت کا اظہار صرف اور صرف اپنے خاوند کے لیے کیجئے، اسے اپنی ادؤاں سے دیوانہ کر دیجئے، اسلام اس ادا پر کہاں پابندی لگاتا ہے بلکہ اس کو پسند کرتا ہے ۔اس لیے احتیاط کیجئے کہ دکاندار کے سامنے کسی بھی طرح آپ کی زینت کا اظہار نہ ہو۔ اس کا بہترین علاج پردہ ہی ہے جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔
پانچویں گزارش : اوباش نوجوانوں سے محتاط رہیے
اے میری بہنو! بازار میں خریداری کرتے ہوئے اوباش اور آوارہ مردوں سے ہوشیار رہیے۔ اس موقع پر ایک بات معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی خاتون اپنے لباس، چال چلن، گفتگو اور اشاروں کنایوں سے مردوں کو حوصلہ نہ دے تو شاید کسی آوارہ نوجوان کو یہ جرأت نہ ہو کہ وہ اسے تنگ کرنے کی کوشش کرے۔ یہ شیطان صفت افراد دیکھتے ہیں کہ لڑکی اکیلی ہے اس کے ساتھ کوئی محرم مرد نہیں، یا اس کی حرکات وسکنات، لب ولہجہ عجیب و غریب ہے تو وہ اسے تنگ کرنے کی کوشش کرتے،
چھٹی گزارش : اونچی ایڑی والا جوتا مت پہنئے
ہماری بعض بہنوں نےاونچی ایڑی والے جوتے بازار جانے کے لیے خاص طور پہنتے ہیں۔ ان جوتوں سے ایک خاص قسم کی آواز نکلتی ہے ، اور عورتوں کے لیے بھی نقصان کا سبب کہ وہ کسی بھی وقت سلپ ہوکر گر سکتی ہیں ، اس سے مرد حضرات فتنے میں بھی پڑ سکتے ہیں،
ساتویں گزارش: بازار کی چکا چوند میں نمازوں کو ضائع نہ کیجیے
ہمارے ہاں اکثر عورتیں اور مرد تو ویسے ہی نماز نہیں پڑھتے، وہ حد فاصل (نماز) جو مسلم اور غیر مسلم کے درمیان امتیاز کے لیے علامت ہے اسے بھی ہم بھولے ہوئے ہیں لیکن جو خواتین و حضرات ٹوٹی پھوٹی نمازیں پڑھتے ہیں وہ بازار میں مصروفیت کی وجہ سے نمازیں ضائع کر دیتے ہیں۔ چھوٹے شہروں میں خصوصاً ظہر اور عصر جب کہ بڑے شہروں میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کی کوئی پروا نہیں کی جاتی۔ اے میری بہنو! روز قیامت، عبادات کے متعلق سب سے پہلا سوال نماز کے متعلق ہو گا اگر نماز کا معاملہ درست ہوا تو تمام معاملات سنور جائیں گے اور اگر یہی خراب ہوا تو بقیہ امور بھی الٹ پلٹ ہو جائیں گے اور انسان ہاتھ ملتا رہ جائے گاگا
اللہ تعالیٰ ہمیں مذکورہ بالا تمام گزارشات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/