پہلے تولو پھر بولو

تحریر … یعقوب مصطفی
متعلم جامعہ امام ابن تیمیہ

کیڑے مکوڑوں کی طرح بکھرے حروف سے ملکر جب ایک چھوٹا سا “لفظ” آپس میں جڑتے ہیں تو جملہ کہلاتا ہے ، جسے دیکھا نہیں جاتا اور اس پر انگلی پھیرا جائے تو کچھ بھی اثر محسوس نہیں ہوتا لیکن اس کے اندر ایک پل میں کسی کو بادشاہ کی کرسیوں تک رسائی کرنے اور مضبوط قلعہ کو پل بھر میں منہدم کرنے کی سکت رکھتا ہے -.اور اس کا اثر تا دیر رہتا ہے اور یہ کبھی تیر کے مانند تو کبھی آب زمزم سا ہوتا ہے – لفظ کی تعریف یہ کہ زبان سے جو بھی بات نکلتی ہے اسے لفظ کہتے ہیں اور اسکی دو قسم ایک تو معنی دار دوسرا بے معنی دار – اس کا لغوی معنی نکالنے اور پھینکنے کا بھی ہے – اور کیوں کہ بسا اوقات زبان سے نکلی ہوئ بات یعنی لفظ تیر کی مانند ہوتی ہے اور یہی تیر سننے والے کے دل پر زخم کا گہرا نشان ثبت کر جاتا ہے – اور اسکے اندر دل کے بند دروازہ کو کھولنے ، بے اختیار آنکھوں کی دہلیز سے اشک بار کرنے میں اور اس کے اندر بناؤ اور بگاڑ ، تعمیر و تخریب دونوں طرح کی صلاحیت اور قوت ہیں – اسی لئے تو فرمان رسول کہ جو اس زبان کو یعنی فحش گو کرنے سے روکے رکھے گا اسے میں جنت کی ضمانت دیتا ہوں-
کیوں کہ فحش لفظ لب کشائ کرنے سے برسوں کی محبت بھری زندگی ایک پل میں ویرانی سی چھا جاتی ہے ، دوستی کی مضبوط دیوار کو پلک جھپکتے ہی دلوں میں زہر گھول دیتا ہے لفظوں کے تیر گھروں میں دراڑیں ڈال کر ایک ہنستا مسکراتا خوشگوار پر سکون آشیانہ کو پل بھر میں بکھیر دیتا ہے – کیوں کہ تلوار کا زخم تو بھر جاتا ہے مگر لفظ کا گھاؤ کبھی مندمل نہیں ہوتا ، لفظ کے تیر گولی کے مانند ، اور ایک بم کے مانند بھی ہے جیسا کہ گولی سے آدمی چھلنی چھلنی ہوجاتا ہے اسی طرح لفظ کے تیر سے غلط زبانی سے ایک انسان کا دل زخم سے چور چور ہو جاتا ہے – اور لفظوں کے تیر روح کو درد پہنچاتا ہے اور جب روح زخم ہو جائے تو پھر معاملہ خدا کے سپرد ہو جاتا ہے ، اور یہ بھی کہا جاتا ہیکہ انسان مرتا نہیں لفظوں سے مار دیا جاتا ہے ، اور کبھی الفاظ دل جیت بھی لیتے ہیں اور دل چیر بھی دیتے ہیں -اس لئے اس کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں کسی نے کیا خوب کہا ہیکہ ” پہلے تولو ، پھر بولو ” اور لفظ منھ سے نکالنے سے پہلے سو مرتبہ سوچو ، لفظوں کی گولیاں داغنے سے پہلے ذھن کا چیمبر صاف کر لینا چاہئے – کیوں کہ زندگی لفظوں کے کھیل سے ہی عبارت ہے ، اس کھیل میں وہی کھلاڑی جیتتا ہے جو لفظوں کو شیرنی و چاشنی پیش کرتے ہیں ، اور میٹھے لفظ سے ہی ایک دانت جیسے حریف دشمن عداوت کے باوجود دشمن سے گلے ملتا ہے – ایسی بات نہ کہے کہ بعد میں اپنی ہی کہی بات پر کف افسوس ہونا پڑے – کیوں کہ کبھی کبھار جلد بازی میں منھ سے نکلی بات کا خمیازہ نسل در نسل کو بھگتنا پڑتا ہے ، لمحوں کی غلطی کی سزا صدیوں کو ملتی ہے لیکن اس حولے آج لوگ بلکل لاپروہی نظر آتے ہیں بلا سوچے سمجھے جو دل میں بات آتی ہے اسے کہہ ڈالتا ہے اور ذرا برابر یہ خائف نہیں کھاتا ہیکہ میری باتوں سے کسی کو کتنا رنج پہنچتا ہے – اس لئے ان قماش کے لوگوں سے ہوشیار رہے اور اس طرح لفظ کے تیر کسنے سے گریز کریں ، اور ہماری زبان کا ایک ایک لفظ حکمت سے لبریز ہونا چاہئے وگر نہیں تو خاموشی ہی بہتر و فلاح و بہبود ہے —
الفاظ وہ نہیں جو دل سے نکلے
الفاظ وہ ہے جو دل پر اثر کریں

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *