أحشفاً وسوء كيلة

أحشفاً وسوء كيلة

محمد محب اللہ بن محمد سیف الدین المحمدی ،

شخصيت کا اظہار ایک نفسیاتی بیماری ہے ، جھوٹی پبلیسٹی ،شہرت ،ریا، ونمود اورناموری ایک ایسا سراب ہے جسکے پیچھے دنیا جہاں کے لوگ بھاگ رہے ہیں ، کیا خاص کیا عام ،کیا بڑا کیا چھوٹا کیا بوڑھے کیا جوان ۔۔۔۔۔۔۔۔ سب اسکے زلف گرہ گیر کے اسیر نظر آتے ہیں ،شوسل میڈیا کے اس زمانے میں یہ ایک نہ مٹنے والی بھوک ہے ، کوئی ایکٹنگ کرکے اپنا جادو دکھاتا ہے ، تو کوئی مفکری کرکے ، کوئی نسخ ولصق کرکے ، تو کوئی روداد تو کوئی یہاں وہاں سے کاٹ جوڑ کر تو کوئی آدھی ادھوری معلومات جمع کرکے، شوسل میڈیا میں کودتا پھرتا ہے ، اب تو معاملہ حد سے گزر گیا ہے ، ایسی ایسی باتیں اور تعلی و شیخی بگھارنے اور اپنی ذات کو بھاری اوتّم ومہان بتانے کے لئے اساطیر گھڑنے لگے ہیں ، اگر حقیقت کی کسوٹی پر پرکھا جائے تو بہت افسوس ہوگا ، یعنی اب ذہنیت ایسی بن چکی ہے کہ نیک نامی اور بدنامی کے درمیان حد فاصل ختم ہو چکا ہے شہرت جس بھی طریقے سے آۓ ،استقبال ہے ، کسی شاعر نے کہا تھا کہ ،
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہیں ہوگا ،
عربی میں ایک مثل سنا تھا ،أحشفاً وسوء كيلة ، گھٹیا کھجور اور وزن میں بھی کمی ، بتائیے کتنا افسوس کامقام ہے ریاکار اور جھوٹا ۔۔۔پھر بھی لائکس اور فالو کرنے والوں کی لمبی بھیڑ ، اس مناسبت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث یاد آتی ہے۔۔۔المتشبع بما لم يعط كلابس ثوبي زور ،
انٹرنیٹ وفیسبک کی دنیا کے وجود کے بعد تو یہ ایک ذہنی خارش بن گیا ہے ، نوچ نوچ کر نوالہ چھینکر لوگ مشہور ومعروف ہورہے ہیں ،خیر وشر کی دوئی ناپید ہوچکی ہے ،خیر پسند طبیعتوں کا بھی جنازہ نکل چکا ہے ، اور کچھ ہیں تو وہ جاں بلب ہیں
اب پذیرائی شروبرائی کی ہوتی ہے ، واٹساپ ٹیوٹر پر جو جتنا کثافت انڈیل دیں واہ واہی ودادتحسین ان کو اتنی ہی ملے گی ، جو جسقدر شرافت ومروءت کی حدیں پار کرلیں وہ اتنا ہی اعزاز کامستحق ہوتا ہے ، حتی کہ شوسل میڈیا پر سنڈاس وغلاظت پھینکنے والے جو ہمیشہ گالی بکتے ہیں جو صحابہ کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس تک نشانہ بناتے ہیں ،ان کے فالوورز دیکھئے ۔۔۔ فآہ ثم آہ ،
اور ادھر دیکھئے اپنے کو علامۃ فہامہ اور مفتی الثقلین باور کرانے والے مبتدیین جو علم وتحقیق تدقیق وتنقیب کے نام سے بھی شاید نا واقف ہو ں ،
کیسے اپنی مجلس لگاتا ہے ،اسٹیج سجاتا ہے ،زمین ہموار کرتا ہے ، اور “میں “میں ” کی رٹ لگاتا ہے ، میں یہ سمجھتا ہوں ، میرے نزدیک یہ صحیح ہے ،جو میں سمجھتا ہوں ،میرے نزدیک یہ راجح ہے ،میں کہتا ہوں۔ اور وہ کیا وہ تو بس ویسے ہی ۔۔۔ فلاں نے مجھ سے رابطہ کیا وغیرہ ۔وغیرہ جو صرف متبحراہل علم ،باحثین محققین کاشیوہ ہے ،نہ کہ کم تر اور مبتدئین کا ۔۔۔ ایک عربی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ،
أتانا من الأعراب قوم تفقهوا
وليس من الفقه قبل ولا بعد
يقولون هذا عندنا غير جائز
ومن أنتم حتى يكون لكم عند ،
ایک بڑے تجربہ کار عالم دین نے کبھی کہا تھا کہ علم میں پختگی ،ٹھوںس ومضبوط علماء کی شاگردی اور وسعت مطالعہ کے بغیر ،علمی وفکری اصالت کے بغیر اگر کوئی مشہور ہوجائے تو یہ بہت بڑا فتنہ ہے ، آج دیکھئے برادرس اور متعالمین کافتنہ سر چڑھ کر بول رہا ہے ،
اللہ غریق رحمت کرے، ہمارے استاد شیخ نیاز طیبپوری رحمہ اللہ ایک دفعہ بتارہے تھے کہ بعض منکرین حدیث سے جب ہم نے بات کیا تو پتہ چلاکہ سب جاہل ہیں ،ان میں سے کئی ایک تو خیاط ہیں ،کپڑا وغیرہ سلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
مولانا مقیم فیضی رحمہ اللہ ایک جگہ لکھتے ہیں ،کہ
❍ حسن بصری رحمہ اللہ نے اپنے زمانے میں ایسے لوگوں سے تنگ آکر اللہ تعالیٰ سے شکوہ فرمایا تھا:
’’اللَّهُمَّ إلَيْكَ نَشْكُو هَذا الغُثاءَ‘‘.
اے اللہ! تیری جناب میں ہم ان جھاگوں کا شکوہ کرتے ہیں۔ [جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبد البر: رقم: ۱۰]
❍ تلخ تجربات سے گزرنے کے بعد علامہ ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ بھی خاموش نہ رہ سکے اور فرمایا:
’’لا آفةَ على العلوم وأهلها، أضرُّ منَ الدُّخلاء فيها، وهم منْ غيرِ أهلها؛ فإنّهم يجهلون، ويظنون أنهم يعلمون، ويفسدون ويُقدِّرون أنهم يُصلِحون‘‘.
علم اور اہل علم کی سب سے بڑی آفت ان کی دنیا میں اجنبی عناصر کے زبردستی داخل ہوجانے کے سبب سے ہے، یہ لوگ جاہل ہونے کے باوجود اپنے آپ کو عالم سمجھتے ہیں، اور فساد برپا کرکے یہ جانتے ہیں کہ اصلاح کر رہے ہیں۔ انتھی [الأخلاق والسیر فی مداواۃ النفوس: ۲۳]
تفصیل کے لئے دیکھئے ،
[پیر زادہ محدثین کی عدالت میں، از شیخ مقیم فیضی: ۱- ۵ ، پیش لفظ، ناشر: دار الآثار السلفیہ ممبئی ۱۹۹۹ء]
مولانا عبد السلام السلفی حفظہ اللہ ممبئی ۔۔۔فرماتے ہیں ،
ہمارے یہاں ایک مسئلہ ہے کہ علماء کی تعیین عوام کرتی ہیں ،حالانکہ علماء کو علماء پہنچانتے ہیں ،ان کا علم صلاحیت لباقت عقیدہ منہج وثقاہت واصول وضوابط کے اعتبار سے ،
افسوس صد افسوس ہم شہرتوں کے خاطر سج گئیے دوکانوں پر ،
اللہ تعالیٰ ہم سب کی اصلاح فرمائیں ، ہمیں قرآن وحدیث پر چلنے والا وباوثوق وباعتبار علماء سے استفادہ کرنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین ،

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *