سر گزشت  حیات  شفیع  احمد  اصلاحی  رحمہ  اللہ

✍️✍️_______  مجاہد مظفر بیشن پوری

     مولانا شفیع احمد اصلاحی ۱۹۳۸ میں بہار کے ضلع مظفر پور  کے ایک علمی و ادبی قصبہ بیشن پور ٹولہ پیر میاں میں پیدا ہوئے ۔ آپ نے اسی قصبہ میں اپنے ہم عمروں کے ساتھ اور ان بزرگوں کے سائے تلے ایام طفولیت گزارے جنہوں نے علم و دانش کے آفتاب و مہتاب بن اپنے گرد ونواہ کے قصبوں کو علم و عمل کی روشنی سے منور کیا۔ ساتھ ہی آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم بھی اپنے ان ہی بزرگوار سے حاصل کی۔ آپ کا یہ قصبہ پورا کا پورا ایک خاندان اور گھرانہ ہی تھا۔ اور یہ گھرانہ اپنے قرب جوار میں علم و ادب اور ثقافت کا مرکز و محور مانا جاتا تھا۔ آپ نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ کا قصد کیا اور وہاں سے 1957 میں سند تحصیل کے بعد اصلاح المسلمین پٹنہ کا قصد کیا چونکہ آپ کا گھرانہ خانوادہ صادق پور سے مستفید ہوتا چلا آرہا تھا ۔ اور اپنے مذہب اور اپنے وطن کی پاسداری و پاسبانی کے لئے وقتاً فوقتاً خانوادہ صادق پور کے دوش بدوش علمی اور عملی فرائض انجام دے رہا تھا۔ آپ کے والد محترم جناب حافظ شعیب صاحب رحمہ اللہ بھی انہی جیالوں میں سے تھے جہنوں نے اپنی پوری زندگی مدرسہ اصلاح المسلمین  (موجود جامعہ اصلاحیہ سلفیہ) کو وقف کر دی۔ اور اس میں تا عمر زندگی خدمات انجام دیتے رہے۔ مولانا شفیع احمد  اصلاحی بھی وہاں سے فارغ التحصیل ہوکر اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چل پڑے ۔ اور پورے تن من کے ساتھ خدمت خلق میں اپنے آپ کو صرف کردیا۔مولانا  علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ ادبی صلاحیتوں کے بھی غیر معمولی طور پر حامل تھے۔ آپ کو اردو ادب کی شاعری پر کافی گرفت حاصل تھی جا بجا بر محل اشعار کہا کرتے تھے۔ آپ اپنے وقت کے ابھرتے ہوئے  شاعر و ادیب تھے لیکن افسوس کہ زندگی نے آپ کے ساتھ وفا نہ کی ۔ اس کے باوجود آپ نے ایک قلیل سی مدت میں انشا پردازی میں وہ خدمات انجام دیئے جس کو آسانی سے فراموش نہیں کیا جا سکتا آپ کے مضامین کئی اخباروں اور رسالوں کی زینت بنی آپ نے کئی کتابوں کو مرتب کیا۔ لیکن افسوس ان میں سے کئی کتابیں حوادث زمانہ کے ساتھ ناپید ہو گئی  ان کی تخلیقی کتاب جیسے *دجال کے ہتھکنڈے* اور *دود شمع* وغیرہ کو پڑھ کر اسلوب شفیع اصلاحی کا اندازہ ہوجاتا ہے  کہ یقینا ان کا طرز و اسلوب  نہایت ہی شائستہ ہے ۔ ان کی قلمی کاوشویں نہایت ہی شاندار اور لہکدار ہے۔
ساتھ ہی مولانا اعلیٰ اخلاق پر فائز بھی تھے ۔ یوں تو مجھے کبھی مولانا شفیع احمد اصلاحی سے باشعور اور سلیقہ شعار کی حالت میں ملاقات کا شرف حاصل نہ ہوسکا لیکن جب میں نے  تذکرہ نویسیوں کے بدولت محترم مولانا شفیع احمد اصلاحی علیہ رحمہ کی سوانح عمری اور سرگزشت شفیع احمد کا بغور مطالعہ کیا اور ساتھ ہی سرزمین بیشن پور اور گرد و نواح  کے خطہ کے بزرگان ، شرفاء اور عمائدین کے زبانی مولانا محترم کے ذکر جمیل کے ساتھ ساتھ بہترین  عمدگیاں اور  صفات حمیدہ کو اپنے قلب و جگر میں مرکوز کرلیا ۔ انہیں کے بدولت میں نے قلب و جگر کے آئینے میں مولانا شفیع احمد اصلاحی کو پایا ۔ گویا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ  چھوٹے قد و قامت کے ساتھ ساتھ گہرا گندمی سانولا رنگ ،  مسکراتا ہوا خوش مزاج چہرہ ، چمکتی دمکتی پیشانی ، روشن اور منور آنکھیں ، ہونٹوں پر دہکتی پان کی لالی ، ہلکا کسا اور تنا ہوا گول مخروطی جسم کے حامل اوصاف والے تھے شفیع احمد اصلاحی۔ یہ تو ان کی جسمانی اوصاف تھی اگر مولانا مرحوم کی روحانی اوصاف کا تذکرہ کیا جائے تو یقیناً آنکھیں اشکبار ہو جائیں گی اور ذہن و دماغ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے گی کہ کیا کوئی انسان ایسے دور میں جب کہ ہر طرف لوگ دنیا کی آسائشوں اور دنیا کی دولتوں کے پیچھے دیوانہ وار بھاگے جا رہیں ہیں ۔ اس دور میں ایک ایسا شخص بھی ہے جس نے دنیا اور اس کے متاع قلیل کو خیر باد کہ دیا
یہ روشن ستارہ لوگوں کو منور کرتا علم و فن کے اس ماہ انجم سے لوگ مستفید ہوتے رہے ۔ امارت اہل حدیث صادق پور میں کئی سالوں تک فرائض سر انجام دیتے رہے ۔ لوگوں کی فلاح و بہبودگی  کے لئے مدرسہ تقویۃ الایمان بیشن پور کی بنیاد بھی ڈالی ۔ آخر کار یہ روشن ستارہ ایک طویل علالت کے بعد ۲۳ مارچ ۲۰۱۰ کو ہمیشہ ہمیش کے لئے گل ہوکر رہ گیا اور ہمیشہ ہمیش کے لئے اس دار فانی کو الوداع کہہ دیا۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *