بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
جفا کش کسان کی کامیابی
*محمد موسیٰ عبد الغفور ارریاوی*
اللّٰہ تبارک و تعالیٰ انسان کو اتنا ہی عطا کرتا ہے جتنا کی وہ کوشش و محنت کرتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے”وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ”(النجم:٣٩) جب انسان کسی میدان میں اپنا مقصد لے کر چلتا ہے، تو وہ اس میں انتھک محنت کرتا ہے تاآں کہ مقصد کی تکمیل ہو سکے۔ انسانی زندگی میں عروج وزوال ترقی وتنزلی سربلندی وسکشت خوردگی کا سامنا ہوتے رہتا ہے۔ انسان اپنی کامیابی پانے کے لیے جہد مسلسل اور عمل پیہم کے ذریعے سے اپنی زندگی کا راستہ ہموار کرتا ہے، مستقبل میں کامیاب ہونے اور آرام پانے کے لیے حال میں وہ جی توڑ کاوش اور آرام کو حرام کر دیتے ہیں۔ کیوں کہ حال میں اگر محنت سے جی چرائیں گے۔ باپ کی دولت پر اترائیں گے تو مستقبل میں کامیاب انسان ہونے کے بجائے ایک ناکام ونامراد انسان بن کر رہ جائیں گے۔
کسان کی حالت بھی اسی طرح ہے۔ ایک کسان اگر کھیت میں ہل چلا کر کھیت جوت دے اور بیج کھیت میں ڈال دے اور اس امید سے چھوڑ دے کہ جب فصل پک جائے گی تب کاٹ کر لے کر چلا جاؤں گا، اس میں نلائ نہ کریں، اس کی سینچائ نہ کریں، نگوڑے بن کر رہ جائے تو ایسی صورت حال میں اچھی فصل اور کامیاب فصل کی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔ اچھی فصل اور کامیاب فصل کی امید اس وقت کی جا سکتی ہے جب کسان کھیتوں میں اچھے ڈھنگ سے ہل چلاۓ۔کھیت کو کھیتی کے لیے صحیح ڈھنگ سے جوتے۔ اس میں بیج بہترین انداز میں ڈالے، اس کی وقت پر نلائ کی جاۓ، اس کی سینچائ بھی وقت ہی پر ہو، تب اچھی فصل کی کٹائی کی امید کی جا سکتی ہے۔
لیکن کسان اگر صرف اللہ کے بھروسے پر کھیتی چھوڑ دیں، اس کی رکھوالی صحیح طور طریقے سے نہ کریں، سینچائ کا وقت ہو اور سینچائ نہ کی جائے، کھاد ڈالنے کا وقت ہو اور کھاد نہ ڈالی جائے، تو ایسی صورت میں بھی اچھی فصل کی کٹائی کی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/