آئینہ سب کو دکھاتے ہو ذرا خود کو دیکھو
تجھ سے بولے گی تیری تصویر کہ اب رہنے دو ،
ہماری ایک عالمگیر غلطی یہ ہے کہ ، ہمیں دوسروں کی آنکھ کا تنکا تو نظر آتا ہے مگر اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا، ہماری پوری طاقت لوگوں کی خامیوں، کوتاہیوں کی تلاش میں صرف ہوتی ہے، مگر ہمیں ہمارے بڑے بڑے عیوب نظر نہیں آتے۔
بدی پر غیر کی ہر دم نظر ہے
مگر اپنی بدی سے بے خبر ہے،
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ،
لسانك لا تذكربه عورة امرءئ
فكلك عورات وللناس ألسن ،
وعينك إن أبدت إليك معائبا
فصنها وقل يا عين للناس أعين،
” اپنی زبان کورو کو اس سے کسی آدمی کے عیب مت بیان کرو تم میں سے ہر ایک کے کچھ عیوب ہوتے ہیں ،اور لوگوں کے پاس بہت ساری زبانیں ہیں،
اور اپنی نگاہ کو روکو اگر وہ عیب جو بن کر تمہارے پاس آتی ہے تم اسے بچاؤ اور کہو: اے نگاہ لوگوں کی ڈھیر ساری نگاہیں ہیں”۔
ہم ہنگامہ کرتے ہیں ، شور مچاتے ہیں ، فلاں میں ایسا ہے ویسا ہے ، کسی کو عرش سے فرش پہ اتارديتے ہیں ، ۔۔۔۔۔۔ ہمز ولمز کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔پگڑی اچھالتے ہیں ،گردن ناپتے ہیں ، تفوق جمانے کی کوشش کرتے ہیں ، تنقید دشمنی کی آگ بجھانے کے غرض سے کرتے ہیں ، اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے ، اپنی اصلاح کی نہیں سوچتے ،خوداحتسابی کی خو نہیں پیدا کرتے ہیں ،دوسرۓ کو گندہ بتلاتے ہیں
پر اپنے کی گندگی نظر نہیں آتی ، ہم پوری دنیا کو سدھارنے کی سوچتے ہیں مگر خود بگڑۓ رہتے ہے ، یہ کیا تماشہ ہے ،سمجھ سے پرۓ ہیں،
نہ تھی جب تک اپنی گناہوں پہ نظر
رہے دیکھتے اوروں کے عیب وہنر
جب پڑی اپنی گناہوں پہ نظر
تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا ،
نوٹ : دعوت ہر شخص پر بقدر استطاعت فرض ہے لیکن دعوت کو مؤثر بنانے کے لئے اپنی سچی شخصیت منوانی پڑتی ہے اور سچی شخصیت اس وقت نکھر کر سامنے آئے گی جب آپ کا فعل آپ کے قول کی تصدیق کرۓ ، یعنی قول وعمل میں تضاد نا ہو ،
اللہ ہدایت دے آمین ،
کتبہ، ✍️✍️
محمد محب اللہ بن محمد سیف الدین المحمدی ،
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/