موسم سرد ہزار نعمت ہے۔

 

موسم سرد ہزار نعمت ہے۔

از: ابو سعدان عرفان ابو طلحہ التیمی
مدرس جامعہ الامام الألبانی بوڑھیان اتر دیناج پور

بسم الله الرحمن الرحیم۔

بلاشبہ گردش ایام کی الٹ پھیر یہ سب رب العالمین کی جانب سے ہے جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے “تلک الأیام نداولھا بین الناس” یعنی شب و روز کی ہیر پھیر اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ بعینہ موسموں کی تبدیلی اور ان کا آمدورفت خدائے تعالٰی کے ذمہ ہے، جو کہ ہم بنی نوع انسان کے لئے نہایت ہی مفید اور کارآمد ہیں، کیونکہ اللہ رب العالمین نے موسموں کی بابت بہت ساری باتیں اور نشانیاں عقلمندوں اور ذی شعور کے لئے پنہاں رکھی ہے، جو کہ ایک نیک بندہ موسم کے لحاظ سے اچھے اچھے کاموں کو سر انجام دیتے ہیں، خاص طور پر رمضان المبارک کے فوت شدہ روزوں کی قضا اسی موسم سرما میں کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹھنڈی کے نہار گرمی سے نسبتاً چھوٹا ہوتا ہے، وہیں ٹھنڈی کی شب گرمی کے شب سے بہت َزیادہ لمبی ہوتی ہے، اس بناء پر ایک بندۓ مومن اس موسم میں زیادہ سے زیادہ عبادتیں کرتے نظر آتے ہیں اور ہم سب مسلمانوں، طالب علموں کو مزید دیگر ایام سے زیادہ عبادت وبندگی کرنی چاہیے، کیونکہ ہمارے اسلاف کرام اور رہنماؤں نے جو بھی عظیم الشان کارنامہ انجام دیے وہ اسی سردی کے موسم میں انجام دئیے جیسا کہ مفسر قرآن، صحافی بباک، مقرر شعلہ بیاں، سیاست کے ماہر، نبض شناس، پہلا وزیر تعلیم ہند، ماہر تعلیم اور زعمائے قوم نام نامی اسم گرامی مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی معرکہ الآراء تفسیر بنام ” ترجمان القرآن ” کو موسم سحر خیزی ہی میں لکھے تھے اور لکھنے کا وقت فجر سے لیکر صبح صادق تک ہوا کرتا تھا، وجہ یہ کہ رات لمبی ہوتی ہے، اور انسان کا دل ودماغ بالکل کورے کاغذ کے مانند ہوتا، جو کہ تالیف وتصنیف کے لئے سنہرے وقت ہوا کرتا ہے،اسی طرح مولانا ممدوح نے اٹھارہ پارہ تفسیر قرآن مکمل کیے۔اسی طرح جب علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ لندن میں تعلیم حاصل کر رہے تھے تو وہاں کی ٹھنڈی ہڈیوں میں گھس جانے والی تھی، پھر بھی انہوں نے آداب سحر خیزی کو نہیں ترک کیا، بلکہ اپنی تعلیمی سفر جاری رکھا، خود علامہ اقبال اپنے شعر کے ذریعے اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ:*زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی*
*نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی آداب سحر خیزی*
بہرحال! ہر انسان کو بالخصوص طالبان علوم نبوت کو چاہیے کہ ٹھنڈی کے موسم میں ان کے تقاضوں کو حتی الامکان پورا کرے اور زیادہ سے زیادہ ان کے اوقات میں صلاۃ تہجد، تصنیف وتالیف، حفظ متون حدیث، قرآن مجید کے حفط میں، تسبیح وتہلیل اور ذکر واذکار میں صرف کریں ساتھ ہی آداب سحر خیزی کو ملحوظِ خاطر رکھے،تب جا کر موسم سرما کے قیمتی اوقات کا صحیح استعمال ہوسکتے ہیں وگرنہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہے کہ اے پاک پروردگار عالم تو ہمارے لئے موسم سرما کو باعث خیر و برکت بنائے رکھے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *