صفائی کی اہمیت وضرورت
(مولانا صابر حسین مدنی ، صدر مدرس مدرسہ ابو الکلام آزاد، چکوا، موتی پور، مظفر پور، بہار)
زندگی میں پاکیزگی اور صفائی نہایت ضروری ہے۔ صفائی کا مطلب ہے اپنے گھر، ماحول اور اردگرد کو صاف ستھرا رکھنا۔ اپنے آپ کو جسمانی طور پر صاف رکھنا۔ صفائی صرف نہانے اور ہاتھ دھونے سے نہیں ہوتی بلکہ گاؤں، قریہ، محلہ اور شہر الغرض آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر آدمی روزانہ اور ہمہ وقت صفائی پر عمل کرے تو وہ طرح طرح کی بیماریوں سے دور رہتا ہے۔ اچھی صحت برقرار رکھنے کے لیے صفائی بہت ضروری ہے۔
پاکیزگی، صفائی اور حفظان صحت یہ ایسی بنیادی چیزیں ہیں جن کو کسی بھی معاشرے میں رہنے والا حساس فرد نظر انداز نہیں کر سکتا ہے۔ صفائی ہمیں ذہنی، جسمانی، سماجی اور فکری ہر طرح اعتبار سے صحت مند بناتی ہے۔
صفائی کی اہمیت کو فرد کے ساتھ ساتھ اجتماعی زندگی میں بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک طرف تو یہ انسانی صحت اور روحانی ترقی کے لئے ایک اہم عنصر ہے، وہیں دوسری طرف یہ ماحولیاتی ترقی کے لئے بھی ضروری ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ انسان فطری طور پر صاف ستھرا رہنے کو پسند کرتا ہے۔
صفائی کے بہت سے فائدے ہیں، مثلاً حفظان صحت کی اچھی عادتیں ہمیں بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ کوئی بھی بیماری نہ صرف جسم کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے بلکہ انسان کا خرچ بھی بڑھا دیتی ہے۔ یرقان، ٹائیفائیڈ، ہیضہ جیسی خطرناک بیماریاں گندے پانی اور خوراک کے استعمال سے پھیلتی ہیں، جبکہ گندے ماحول میں مچھر پنپتے ہیں جو ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا جیسی مہلک بیماریاں پھیلاتے ہیں۔
یوں تو کہنے کو سبھی مذہبوں اور دھرموں میں صفائی ستھرائی پر زور دیا گیا ہے (البتہ بنظر غائر مطالعہ کرنے پر حقیقت اس کے بر عکس نظر آتی ہے)، لیکن جس طرح سے اسلام نے اس کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرائی ہے وہ صرف اسلام کا ہی خاصہ ہے، اسلام نے جسمانی اور روحانی پاکیزگی اور صفائی پر بہت زور دیا ہے۔
اسلام نے صفائی کی اہمیت کا اس قدر دھیان رکھا ہے کہ اسے ایک مومن کے ایمان کا حصہ بنا دیا ہے ، چنانچہ صحیح مسلم میں ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’ الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ‘‘ یعنی: طہارت آدھا ایمان ہے۔ صحيح مسلم (۲۲۳)۔
قرآن وحدیث میں ایسی نصوص بکثرت وارد ہیں جو پاکیزگی اور صفائی کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں، بطور مثال چند نصوص ملاحظہ فرمائیں:
ارشاد ربانی ہے: اِنَّ اﷲَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ (اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے)۔(البقرة: 222)۔
ایک اور جگہ فرمان باری تعالیٰ ہے: وَ ثِيَابَکَ فَطَهِّرْ (اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کریں)۔ (المدثر: 4)۔
ایک مقام پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے : وَاِنْ كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا (اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو طہارت حاصل کرلو) ۔ (المائدہ: ۶)۔
احادیث مبارکہ میں بھی صفائی ستھرائی کی اہمیت پر نہایت زور دیا گیا ہے، چنانچہ نبی ﷺ نے راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹا دینے کو ایمان کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے فرمایا:’’ا یمان کی ساٹھ سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں، جن میں سے سب سے افضل لا الہ الا اللہ کہنا ہے اور سب سے کمتر راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے“۔ صحيح مسلم (۳۵)۔ نیز ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے ایک آدمی کو جنت میں گھومتے پھرتے دیکھا کیونکہ اس نے لوگوں کے راستے سے اس درخت کو ہٹا دیا تھا جو آنے جانے والوں کی تکلیف کا سبب بنتا تھا‘‘۔صحیح مسلم (۱۹۱۴)۔
منھ اور دانتوں کی صفائی کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’السِّواكُ مَطْهَرَةٌ للفمِّ، مَرضاةٌ للرَّبِّ ‘‘ یعنی: مسواک منھ کو صاف کرنے اور رب تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ مسند احمد (1/ 186/۷) (حدیث صحیح لغیرہ ہے)۔
اگر کوئی شخص روزانہ غسل نہیں کر سکتا ہے تو اسے کم از کم ہفتہ میں ایک دن یعنی جمعہ کے دن تو ضرور غسل کرنا چاہئے، چنانچہ نبی ﷺ نے اس کا تاکیدی حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: حَقٌّ لِلَّهِ على كُلِّ مُسْلِمٍ أنْ يَغْتَسِلَ في كُلِّ سَبْعَةِ أيّامٍ، يَغْسِلُ رَأْسَهُ وجَسَدَهُ یعنی:”اللہ تعالیٰ کا ہر مسلمان پر حق ہے کہ سات دن میں (علی الاقل) ایک بار غسل کرے، جس میں اپنے سر اور جسم کو دھوئے‘‘ ۔(صحیح بخاری : ٨٩٧ ، صحیح مسلم : ٨٤٩)۔
انسانی زندگی پر اثر انداز ہونے والی صفائی کی اہمیت کے پیش نظر اسلام نے ختنہ کرنے، ناخن تراشنے، جسم کے غیر ضروری بالوں کو صاف کرنے، جسم اور کپڑوں کو صاف ستھرا رکھنے، برتنوں کی نظافت کا دھیان رکھنے اور راستوں اور گزرگاہوں وغیرہ کی صفائی کا حکم دیا ہے۔
لیکن المیہ دیکھئے کہ جس مذہب نے روحانی اور جسمانی پاکیزگی اور نفاست کا اتنا دھیان رکھا ہے اس مذہب کے ماننے والے قرآن وحدیث کا اتباع چھوڑ کر صفائی اور پاکیزگی سے دور ہو گئے ہیں، گندگی اور غلاظت مسلم محلوں کی شناخت بن کر رہ گئے ہیں تاہم اس سے انکار نہیں کہ اس میں سرکاری عملہ کی عدم توجہی کا بھی بڑا دخل ہے ۔
موجودہ صورت حال میں سماج ومعاشرہ کے حساس لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہمارے عقیدے کی روشنی میں صفائی کی اہمیت اور غیر صحت پسندانہ زندگی کے نقصانات کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں، اور اس سلسلے میں تعلیمی ادارے ، میڈیا اور مذہبی ادارے کا مؤثر اور بھرپور استعمال کریں۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *