احباب کے یاد میں دل افسردہ ہے

احباب کے یاد میں دل افسردہ ہے
بقلم: محمد موسیٰ عبد الغفور ارریاوی

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
ابھی میں طفل مکتب ہوں نہ واعظ ہوں نہ فرزانہ
صدائے دل میں گونج رہی ہے سنا دوں حق کا پروانہ

ہر طالب علم دورمکتب سے ہی اپنے تمام ساتھیوں،احباب سے میل جول اور محبت و الفت کے ساتھ رہتے ہیں۔ دور مکتب میں ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑا کرنا ، پھر استاد سے اس کی شکایت کرنا یہ عام بات ہوتی ہے ،لیکن چند لمحے کے بعد ہی آپسی محبت قائم ہو جاتی ہے۔ پھر ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا، کھیلنا ہوتا ہے رنجش و چپقلش نہیں ہوتی ہے۔
جب مرحلہ متوسطہ میں قدم رنجا ہو جاتے ہیں تو عقل و شعور میں تھوڑی سی پختگی آجاتی ہے۔ ذہن و دماغ میں وسعت آجاتی ہے۔ اب بچے چاہتے ہیں کہ لڑائی جھگڑا کے پیچ و خم میں نہ پڑیں تو اچھا ہے ،کیونکہ پڑھنے والا طالب علم اپنی توجہ کتاب، کاپی اور قلم کی طرف مبذول کر لیتے ہیں لیکن ان میں بھی کچھ شرارت و وفتنوں کو اپنے اندر پالے رکھتے ہیں اور وہ ہمیشہ لڑائی جھگڑا کے درپے رہتے ہیں۔ ان میں کچھ بچے بالکل صاف شفاف دل کے ہوتے ہیں، بھولے بھالے ہوتے ہیں جو تھوڑی بہت بات ایک دوسرے سے سن بھی لیتے ہیں لیکن استاد سے شکایت نہیں کرتے ہیں۔ اس طرح مرحلہ متوسطہ کا اختتام ہو جاتا ہے ۔
جب طلبہ مرحلہ متوسطہ ختم کرکے مرحلہ ثانویہ میں قدم رنجا ہو جاتے ہیں تو اس وقت اس کے ذہن و دماغ عقل و شعور میں کچھ اور پختگی آ جاتی ہے۔ اس مرحلہ میں لڑائی جھگڑا اور فحش گوئی سے اجتناب کرتے ہیں۔
تقریباً دور حاضر میں سب کے پاس موبائل فون ہے ، پڑھائی کے وقت پڑھائی کرتے ہیں اور خالی اوقات کو موبائل استعمال کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ جس سے آپسی محبت ختم ہونے لگتی ہے، ایک دوسرے سے دوریاں بڑھنے لگتی ہیں۔ دوستوں کے ساتھ لاتعلقی بڑھنے کا خدشہ ہونے لگتا ہے۔ لیکن پھر اس سے بہ آسانی احباب سے باتیں ہو جاتی ہیں ۔
جب مرحلہ عالمیت و فضیلت میں تعلیمی سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اس مرحلہ میں تمام ساتھیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح رہتے ہیں جیسے اپنے بھائی بہن ہو، اب لڑائی جھگڑا فحش کلامی بالکل نہیں کے برابر ہوتی ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ بہت ہی ملنسار اور خاکساری کے ساتھ پیش آتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بہی خواہی، محبت و الفت اور انسیت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ جب دوران تعلیم چھٹی ہوتی ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے گویا کے جامعہ گھر تھا اور گھر سسرال ہو۔ گھر میں بالکل اچھا نہیں لگتا ہے ۔صرف دل میں یہی خیال آتا ہے کہ جامعہ کب کھلے گی اور دوست و احباب سے کب ملاقات ہوگی ۔ لیکن یہی مرحلہ عالمیت و فضیلت کی تعلیم مکمل ہو جانے کے بعد تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس سے پہلے کون کلاس ساتھی تھا اس کو بھولنے لگتے ہیں ۔ اپنے کام میں اس قدر مشغول و منہمک ہو جاتے ہیں کہ ایک ساتھی کو ایک کال تک کرنے کی فرصت نہیں ملتی۔ کبھی کبھی دل میں خیال آتا ہے کہ ساتھیوں سے فون پر بات کر لوں لیکن پھر بھی بات نہیں کرپاتے ہیں اور دوستوں، ساتھیوں اور احباب کو بھول جاتے ہیں۔
اگر ناچیز کی یاد کسی حبیب مکرم کے گوشہ قلب میں ہو تو رابطہ کر سکتے ہیں میرا رابطہ نمبر :۔  8409415739
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ تمام احباب کو خیر وعافیت سے رکھے۔
آمین ثم آمین تقبل یا رب العالمین

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *