یہ ایک لمحہ جسے ہم نیا سمجھتے ہیں
تحریر : ام محمد حبیبہ طارق عبدالرحمن طارق
وقت انسانی وجود کا میدان اور انسان کی زندگی کا مادہ ہے یا یوں کہہ لیجئے انسانی زندگی لمحات کا مجموعہ ہے۔ مختصر سا وقت، کچھ محدود سانسیں اور گنتی کے چند ایام یہی انسان کی حیات مستعار کا سرمایہ ہے، انہیں لمحوں میں سے آنے والا ایک یہ لمحہ ہے جو فی زمانہ عالم انسانیت میں نئے سال کا جشن یا New Year Night کے نام سے معروف ہے ۔
دراصل یہ New Year Night یا نئے سال کا جشن عیسائیوں کی ایجاد ہے وجہ جو بھی ہو بہر حال قدیم زمانے سے عیسائیوں میں نئے سال کا جشن منانے کی روایت چلی آ رہی ہے
٣١ دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب اور اس شب کا ایک مخصوص لمحہ جسے New Year celebration سے تعبیر کیا جاتا ہے اپنی تمام تر رعنائیوں ، زیبائیوں، بے حیائیوں، فحاشیوں اور متعدد گناہوں کے ساتھ ایک بار پھر عالم انسانیت کے در قلب پر دستک دے رہا ہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر بھی اس جراثیم کا تناسب بڑھتا نظر آ رہا ہے، مغربی تہذیب کے دلدادہ نام نہاد مسلمان بھی ترقی پسندی، روشن خیالی، جدت اور تجدید زمانہ کے نام پر ان فضولیات و لغویات کو بخوشی قبول کرتے دکھائی دے رہے ہیں سال نو کا جشن جس میں نجانے کتنے خلاف شریعت فعل کا ارتکاب کیا جاتا ہے رقص و سرود، ڈھول باجے، نیم عریاں اور عریاں خواتین کے تھرکتے جسموں کی نمائش، شراب و کباب، مردوزن کا شر انگیز اور غیرت شکن اختلاط، بیہودہ گوئی، لہو و لعب کتنے ہی ایسے امور ہیں جن کو انجام دے کر شریعت کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں مسلمانوں کا بھی ایک بڑا طبقہ اپنی تہذیب و ثقافت ، رسم و رواج اور روحانیت سے لا تعلق ہو کر اور اپنی تمام اخلاقی اقدار کو پامال کرتے ہوئے حلال و حرام ، جائز و ناجائز سے بیگانہ مغربیت کی اندھی تقلید میں ملوث نظر آ رہا ہے۔
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
افسوس سال نو کے جشن، اس کی رنگینیوں اور دلفریبیوں میں ہم اس قدر محو ہوتے جا رہے ہیں کہ بھولے سے بھی ہمیں اس بات کا خیال نہیں آتا کہ زندگی کے یہ مختصر لمحات اور ان لمحوں میں کئے گئے اعمال ہماری نجات دہندہ کے بجائے ہمارے واصل جہنم کا سبب بن سکتے ہیں اور اس کے متعلق ہماری باز پرسی بھی ہوگی
فو ربك لنسئلنهم أجمعين. عما كانو يعملون
گزرتے ماہ و سال اور نئے سال کے آمد کی گہما گہمی میں ہم اس درجہ مسرور و مست و مگن ہیں ہمیں اتنا بھی احساس نہیں کہ سورج و چاند کا طلوع وغروب ، صبح و شام کی نمود ، دن کے بعد رات کی سیاہی یہ قدرت کی طرف سے اس حقیقت کا خاموش اعلان ہے کہ ہماری زندگی کی گردشوں سے ایک ایک گردش کم ہوتی جا رہی ہے اور ہم اپنی عمر عزیز سے لمحہ بہ لمحہ دور اور اپنی موت سے مزید قریب ہوتے جا رہے ہیں
زندگی تو ابتداء سے موت کے چنگل میں ہے
کستا جاتا ہے شکنجہ موت کا ہر لمحہ اور
اف یہ لمحہ…… جس کی جدت کا ہم راگ الاپتے ہیں اور اس کی جدیدت کے نقارے بجاتے ہیں کیا ہم نے کبھی اپنی توجہ فطرت کے اس طرز نظام کی جانب مبذول کر کے غور کیا جس میں ہماری عقل ہمیں باور کرائے کہ زمین تو اسی طریقے پر اپنے محور میں چکر کاٹ رہی ہے ، فلک اسی طرح سر اٹھائے کھڑا ہے، دن اور رات کی گردش اسی طرز پر رواں ہے، چاند اور سورج کا طلوع وغروب اسی انداز میں ہو رہا ہے، لمحوں کا سفر اسی طریقے پر جاری ہے جس پر لمحۂ اول سے قدرت کا نظام چلتا آ رہا ہے۔
اے نیا سال بتا تُجھ میں نیا پن کیا ہے
ہم تو مؤمن ہیں ، مسلمان ہیں ہمارے لئے تو وقت ہر لمحہ زندگی کے نئے باب کھولنے کا داعیہ مہیا کرتا ہے، مومن ایک حالت پر کبھی قانع نہیں ہوتا بلکہ ہر لمحہ ایک نئی شان، نئے اکرام کی صورت میں نمودار ہوتا ہے بقول علامہ اقبال :
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
لہٰذا ! ضروری ہے ہم New year celebration جیسی بدعات و خرافات سے خود کو محفوظ رکھ کر، شریعت محمدی کا پابند بنا کر اپنے قول و فعل اور کردار و عمل سے حقیقی معنوں میں مسلمان اور مؤمن ہونے کا ثبوت پیش کریں اور اپنی اس لمحۂ زیست کو غنیمت جان کر اس لمحے کے لئے تیاری کریں کہ جس میں ہم سے سوال کیا جائے گا عن عمرہ فيما افناه، تو اس وقت ہمیں یہ نہ کہنا پڑے، رب لولا أخرتني الىٰ أجل قريب فأصدق و أكن من الصٰلحين
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/