تربیت اولاد
محمد وسیم راعین عمری
اولاد اللہ کی عظیم نعمت ہے ‘ اللہ جسے چاہتا ہے اس نعمت سے سرفراز کرتا ہے اور اپنی عظیم حکمت کے تحت جسے چاہتا ہے محروم کردیتا ہے‘بچے گھروں کی رونق اور زینت ہیں ۔شریعت نے ان کے تئیں والدین کو بڑی ذمہ داریاں سونپی ہے اور ان کی صالح نشو ونما کی ترغیب دلائی ہے۔
اولاد کی تربیت امانت، ذمہ داری اور بڑی مسئولیت ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں : {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلاَئِكَةٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لاَ يَعْصُونَ اللهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ} [التحريم: 6].”اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالی دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں”۔
تربیت کے سلسلہ میں پہلا قدم نیک وصالح بیوی کا انتخاب ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ» (متفق عليه). ”
عورت سے اس کے مال، حسب ونسب، خوبصورتی اور دینداری کے لحاظ سے نکاح کیا جاتا ہے ‘دینداری کو ترجیح دو ورنہ تمہیں ندامت ہوگی”۔
نیک و صالح عورت دنیاکی بہترین متاع ہے جیساکہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے ۔ «الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ»(مسلم).”
دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور نیک و صالح عورت دنیاکی بہترین متاع ہے”۔
والدين کو بچوں کی تربیت کے سلسلہ میں ان امور کا پاس ولحاظ رکھنا چاہیے:
• یاد رہے کہ تربیت کا یہ عمل اللہ کی رضا کی خاطر ہو،اسی کو خوش کرنے کے لئے ہو ، ریاکاری شہرت ونمود مقصود نہ ہو،اس لئے نہ ہو کہ لوگ اس کی طرف اشارہ کریں یا کسی قسم کی تعریف سننا مقصود ہو وغیرہ کیونکہ ہمیں ہر نیک کام میں اخلاص کا حکم دیا گیا ہے ۔
• بچوں کو بچپن ہی سے عبادات کا عادی بنائیں ‘اس کی ترغیب دلائیں ، نرمی اور بہتر انداز سے اس کی جانب متوجہ کرائیں ‘ بچوں کو ہر نیک کام کی تعلیم اور تربیت بچپن سے دینی چاہیے تاکہ یہ نقش پائیدار بن جائے اور ان میں اچھے برے کی تمیز آجائے ‘ بچپن ہی میں اگر اخلاق اور کردار کا سانچہ مضبوط بن جائے گا تو پھر بچے بڑے ہوکر غلط قدم نہیں اٹھائیں گے”۔
• منکرات و محرمات سے دور رکھیں، دل میں برائیوں سے نفرت پیدا کریں،اس سے ڈرائیں کیونکہ برائیاں دنیا وآخرت کی مختلف قسم کی ہلاکت وبربادی کا سبب بنتے ہیں ۔
بعض والدین یہ سمجھ کر اس جانب توجہ نہیں دیتے کہ بچے چھوٹے ہیں مکلف نہیں ہیں ‘ ان کا یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف ہے۔حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقہ کی ایک کھجور منہ میں ڈال لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکلوایا اور کہاں کہ آپ کو معلوم ہوناچاہئے کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے”۔(بخاری:۱۴۹۱ ، مسلم:۱۰۶۹)
• کسی بھی معاملہ میں نمونہ اور آئڈیل کی بڑی اہمیت ہوتی ہے،اسی طرح تربیت کے لئے اسوہ اور نمونہ بہت ضروری ہے ، والدین تربیت کے سلسلہ میں نمونہ بنیں ۔
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ بچے ہماری باتوں سے زیادہ ہمارے عمل سے سیکھتے ہیں ،بچے والدین کو دیکھتے ہیں ان کے نقش قدم پہ چلتے ہیں لہذا جو ہم سکھاتے ہیں ، جس کی تربیت کرنا چاہتا ہیں اس پہ پہلے ہم عمل کریں ، بچوں کو ہمارے قول وعمل میں تضاد نظر نہ آئے ۔
• برے ساتھیوں اور دوستوں سے دور رکھیں ،اچھے ،نیک و صالح کی صحبت کی ترغیب دلائیں کیونکہ صحبت کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :«الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ»”
آدمی اپنے دوست کے دین پہ ہوتا ہے تو تمہیں دیکھنا چاہیے کہ کون کس سے دوستی کرتا ہے “۔ (سنن ابو داود:۴۸۳۳ ،سنن ترمذی:۲۳۷۸)
اس سلسلہ میں بہت سے والدین غفلت کا شکار ہیں انہیں یہ نہیں معلوم کہ ان کے بچے کہاں جاتے ہیں کس کے ساتھ رہتے ہیں کیسے اپنا وقت گزارتے ہیں وغیرہ ، بسا اوقات والد یہ ساری ذمہ داری والدہ کے ذمہ کردیتے ہیں۔ یہ بات کس سے مخفی ہے کہ ایسے امور کی نگرانی والدہ کہاں تک کر پائے گی۔
• بچوں کی تعلیم وتربیت پہ خصوصی توجہ دیں انہیں قرآن وسنت کی تعلیم دیں، حفظ قرآن اور دینی حلقات میں داخل کروائیں ،بچے اگر عصری اداروں میں پڑھتے ہیں تو انہیں بھی صباحی یا مسائی مکتب میں داخل کرائیں اور ان کی دینی تعلیم کا ضرور نظم کریں۔اللہ اور اس کے رسول کی محبت ان کے دل میں بیٹھائیں ، ان کی تعظیم کرنا سکھائیں ،اچھے آداب ،اعلی اخلاق کا خوگر بنائیں،بڑوں کا احترام سکھائیں، کھانے پینے ،پہننے ،صبح وشام وغیرہ کے اذکار سکھائیں۔ پاکی صفائی ، اچھی گفتگو کرنے کا عادی بنائیں اور بری باتوں اور گندےالفاظ سے دور رہنے کی ترغیب دلائیں۔
الغرض ہر قسم کےاچھے آداب اور عمدہ خصال سے متصف کرنے کی کوشش کریں۔
• موبائل سے دور رکھیں کیونکہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ مختلف چینلوں سے عجیب وغریب چیز دیکھتے ہیں جو ان کے ذہن ودماغ پہ اثر انداز ہوتے ہیں ، یہی بہت سے جرائم کے ارتکاب کا سبب بنتے ہیں اور انہیں اخلاقی پستی کے گڑھے میں ڈھکیل دیتے ہیں ۔
• جلدی سونے اور جلدی جاگنے کا عادی بنائیں ایسے کام میں مشغول رکھیں جس سے انہیں فائدہ پہنچے ساتھ ہی مخصوص اوقات میں کھیل کی بھی اجازت ہونی چاہیے تاکہ بور نہ ہوجائیں۔
• بچوں کے ساتھ تعامل میں نرمی کا معاملہ کریں،ان سے نرمی سے پیش آئیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :«إِنَّ الرِّفْقَ لاَ يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ زَانَهُ، وَلاَ يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلاَّ شَانَهُ» ” نرمی جس چیز میں ہوتی ہے اسے اچھا بنا دیتی ہے اور جس چیز سے نکال دی جاتی ہے اسے بدنما کردیتی ہے “۔(صحیح مسلم:۲۵۹۴)۔
• بچوں کے بات چیت ،سلام وکلام، خرچ، تحفے تحائف اور ان کی ضروت کی چیزوں میں ان کے مابین عدل سے کام لیں تاکہ ان کے مابین غیرت نہ پیدا ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«اتَّقُوا اللهَ، وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ» ”
اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں کے مابین عدل سے کام لو”۔(متفق علیہ).
• بال بچوں کے حق میں بد دعا کرنے سے بالکل گریزکریں، شریعت کی یہی تعلیم ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں :«لاَ تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَوْلاَدِكُمْ، وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ، لاَ تُوَافِقُوا مِنَ اللهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءٌ فَيَسْتَجِيبُ لَكُمْ» ”
اپنے آپ کے لئے بد دعا نہ کرو نہ ہی اپنی اولاد کے لئے بد دعا کرو اور نہ ہی اپنے مال کے خلاف کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ دعاء کی قبولیت کی گھڑی ہو اور وہ دعا قبول ہوجائے “۔
• والدین کو یاد رہے کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے جسے چاہے اپنے فضل سے ہدایت دیتا ہےاور جسے چاہے اپنے عدل سےگمراہ کر دیتا ہے، ہمارا کام تو رہنمائی کرنا ہے ۔لہذا بکثرت ان کی اصلاح کے لئے دعا کرنا چاہیے، ان کے لئے ہدایت ورہنمائی کرنا چاہیے ۔اس قسم کی متعدد دعائیں ہمیں سکھلائی گئی ہے‘ اللہ کا فرمان ہے: {وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا} [الفرقان: 74].
{رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ } [الأحقاف: 15]
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے بچوں کی نیک اور صالح بنائے اور ہمیں ان کی صحیح تربیت کی توفیق عطا فرمائے آمین
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/