کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
✒️عالم فیضی
ان دنوں ملک کے مختلف صوبے سخت سردی کی زد پر ہیں،ہر دن دل دہلانے دینے والی کوئی نہ کوئی خبر اخبارات اور سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہے جس میں یہ بتلایا جارہا ہے کہ شبنم کے گھٹا ٹوپ اندھیروں کی بنا پر دو گاڑیوں میں زبردست تصادم ہوگیا اور گاڑیوں کے پرخچے اڑنے کے ساتھ فلاں فلاں گاؤں اور بستی سے تعلق رکھنے والے فلاں فلاں لوگوں کی جائے واردات پر موت واقع ہوگئی،جب کہ کچھ لوگوں کو شدید زخمی حالت میں بغرض علاج اسپتال بھیج دیا گیا ہے،جن کی حالت انتہائی نازک بنی ہوئی ہے۔اس طرح کے ناگہانی آفت کی دل خراش تصاویر اور ویڈیوز گردش کرتی رہتی ہیں جس میں آفت رسیدہ مرد و خواتین کے ساتھ پھول جیسے معصوم معصوم بچے درد اور تکلیف سے کراہ رہے ہوتے ہیں،ایسی آہ و بکا اور کرب ناک منظر دیکھ کر کلیجہ منھ کو آجاتا ہے اور روح کانپ اٹھتی ہے۔
جنوبی ہندآندھرا،کرناٹکا اور مہاشٹرا وغیرہ میں موسم انتہائی معتدل اور سازگار ہے،ایک دو دن پہلے تک تلنگانہ کی بھی یہی حالت تھی، موسم نہایت خوشگوار تھا،سردی برائے نام تھی،دن اور رات میں بھی پنکھے کی ضرورت پڑ رہی تھی لیکن یکلخت موسم میں نیرنگی آگئی،دو دن سے رات میں سردی کا کچھ زیادہ ہورہا ہے،ہاں اتنا ضرور ہے کہ شمالی ہند کی طرح یہاں کی سردی نہیں ہے،ابر صاف اور فضا خوشگوار ہے،دن میں دھوپ کی تمازت ہونے کی وجہ گرمی اچھی خاصی گرمی محسوس کی جارہی ہے۔
شمالی ہند خصوصا دہلی، یوپی بہار،اتراکھنڈ،ہماچل پردیش وغیرہ کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے،راجدھانی دہلی اور یوپی وغیرہ میں سرد ہواؤں کے ساتھ ٹھٹھرا دینے والی اتنی شدید سردی پڑ رہی ہے جس سے لوگوں کا گھروں کے باہر نکلنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے،یوپی میں اس قدر شدید سردی کے پیش نظر اسکول و مدارس میں سرکاری تعطیل کا اعلان کردیا گیا ہے، لوگ اپنے گھروں میں ہی قید رہنے میں عافیت محسوس کر رہے ہیں۔شاہراہوں پر جگہ جگہ الاؤ جلاکر اس سے گرمی حاصل کی جارہی ہے۔کسی کسی گھر میں تو دن رات الاؤ جلتے ہی رہ رہا ہے،لوگ اس سے تقریبا اوقات چمٹے رہ رہے ہیں۔موسم کے مد نظر مارکیٹ میں گرم کپڑوں کی مانگ بڑھ گئی ہے،جہاں لوگ اس کی حصول یابی کے لیے تگ و تاز کرتے نظر آرہے ہیں،لیکن کچھ آفت رسیدہ افراد ایسے بھی ہیں جن کے گھروں میں آسودگی نے آنکھیں پھیر لی ہیں اور روزگار کے دروازے پر قفل لگا ہوا ہے،انھیں اس کی حصولیابی ممکن دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
اس تڑپا دینے والی یخ بستگی سے جس طرح ہم بچنا چاہتے ہیں اسی طرح ہمارے کچھ بھائی جو لب سڑک بغیر مکان کے فٹ پاتوں پہ زندگی گزار رہے ہیں،یا جن کے پاس مکان ہے مگر ان کی مالی حالت اچھی نہیں ہے وہ بے چارے حالات کے ہاتھوں بے بس و مجبور ہیں اور اس ٹھٹھرا دینے والی سردی سے کراہ رہے ہیں،ایسے کئی لوگ ہوں گے جو ٹھنڈ کی تاب نہ لاکر موت کی آغوش میں چلے گئے ہوں گے،کیوں کہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں جس سے وہ گرم کپڑے خرید سکیں۔لاک ڈاون اور آسمان چھوتی مہنگائی نے انھیں کہیں کا نہیں چھوڑا،اس سے ان کی کمر اتنی ٹوٹ چکی ہے کہ وہ اتنی جلد ترقی کی پٹریوں پہ چلنے سے قاصر ہیں۔
ایسی نازک اور سراسیمہ زندگی گزارنے والے ہمارے بھائی انتہائی امید بھری نظروں سے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں،ان کو ہم سے مدد کی بہت ساری آس ہے،لیکن لب کھولنے سے قاصر ہیں،کاسہ گدائی لے کر پھرنے والوں کے لیے یہ کام مشکل نہیں ہے لیکن ایسے بہت سارے قناعت پسند ہیں جن کی غیرت کسی کے سامنے لب کھولنے پر گوارہ نہیں کرتی،روکھا سوکھا کھا کر سوجاتے ہیں لیکن کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرتے،ایسے ستم زدہ افراد کی چھان بین کرکے ان تک مدد کا ہاتھ بڑھانا ہمارا دینی و اخلاقی فریضہ ہے اور ایسے نازک وقت میں ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے جب سرد ہواؤں کے ساتھ ٹھٹھرا دینے والی سردی دن بدن اپنا پیر پھیلا رہی ہو۔
فیس بک اور واٹساپ کے پروفائلس پر خوشنما تصاویر سجا کر ہمدردی جتانے سے بہتر ہے کہ ہم اس مشکل گھڑی میں ان کے کام آئیں،اللہ نے نوازا ہے تو دل کھول کر حسب استطاعت ان آفت رسیدہ افراد کی مدد کریں اور دنیا سے جاتے جاتے ایسا کوئی کام کر جائیں جس سے اللہ کی رحمت جوش میں آکر ہمیں جنت میں داخلے کا پروانہ دیدے۔
حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کی بڑی فضیلت بیان کی ہے۔
عَنْ سَهْلٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا ، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى وَفَرَّجَ بَيْنَهُمَا شَيْئًا .
(صحیح بخاری:5304)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کھلی رکھی۔
محترم بھائیو! ہم کسی کی بھی کفالت یا تعاون کریں گے اللہ ہمارے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ کرے گا۔
شعر:
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ۔
(صحیح مسلم:6853)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی ، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی ، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔وغیرہ وغیرہ،الی آخرہ۔۔
محترم قارئین:اسلام ایک ایسا عالم گیر مذہب ہے جس نے انسان تو انسان جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے اور ان کے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ فرمانے پر مغفرت کی خوش خبری سنائی ہے چہ چائے کہ بدکاری جیسے گناہ کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو۔
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ فَغُفِرَ لَهَا بِهِ۔
(صحیح بخاری:3467)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ”ایک کتا ایک کنویں کے چاروں طرف چکر کاٹ رہا تھا جیسے پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جانے والی ہو کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت نے اسے دیکھ لیا، اس عورت نے اپنا موزہ اتار کر کتے کو پانی پلایا اور اس کی مغفرت اسی عمل کی وجہ سے ہو گئی۔
محترم بھائیو! موسم سرما کی اس ٹھٹھرا دینے والی سردی سے ہم خود بچیں اور اپنے اہل و عیال کو بھی بھی بچانے کی کوشش کریں،اگر اللہ نے ہمیں نوازا ہے تو ہمارے جو بھائی مجبور ہیں،ان کے پاس روپئے پیسے کی قلت ہے،جو سردی سے بچنے کا سامان خرید نہیں سکتے ہم ایسوں کو تلاش کرکے ان کی خبر گیری کریں اور ان تک رقم پہنچا کر یا گرم کپڑوں کے ذریعہ مدد کریں،تاکہ ان کے بچے بھی اس مشکل گھڑی سے نجات پاسکیں۔
اے اللہ! سردی سے پریشان تمام انسان اور جانوروں کی حفاظت فرما۔ جو لوگ تنگ دست ہیں ان افراد سے ہمدردی و تعاون کرنے کے لیے اہل ثروت کے سینوں کو کھول دے اور ہم سب کو اس ٹھٹھرا دینے والی سردی سے نجات عطا فرما۔
آمین
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/