معہد زینب بنت جحش میں یوم جمہوریہ جوش و خروش سے منایا گیا
رضوان اللہ تیمی سپولی
بلاشبہ ہندوستان میں بسنے والے ہر مذہب اور ہر قوم و ملت کے لوگ یوم جمہوریہ مناتے ہیں اور اس قومی تہوار میں ہر کوئی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، اس میں سرفہرست مسلمان بھی ہیں، خاص کر علماء کرام اور اہل مدارس کا تو جنگ آزادی میں کیا کردار رہا ہے یہ کسی سے مخفی نہیں ہے ، اور اب جب ہم آزادی کی سانس لے رہے ہیں تب بھی یوم آزادی ہو یا پھر یوم جمہوریہ ہر ایسے موقعوں پر ہم بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، آخر یوم جمہوریہ ہمیں پیغام کیا دیتا ہے؟ تو یوم جمہوریہ ہر سال ہمیں ملک کے کونے کونے میں امن و شانتی، چین و سکون، آپسی محبت اور یکجہتی و بھائی چارگی کا ماحول قایم رکھنے کا پیغام دیتا ہے۔ ملک کی خوشحالی اور ترقی میں اپنے کردار کو ادا کرنے کا احساس کراتا ہے۔ یوم جمہوریہ کیوں مناتے ہیں اور اس کا مطلب کیا ہے؟ اردو زبان میں جمہوریت کا لفظ جمہور سے بنا ہے جو اکثر کے معنی میں ہے اور جمہوریت سے سادہ الفاظ میں اکثریتی رائے مراد لی جاتی ہے۔ تاہم حکومت کی ایک ایسی حالت جس میں عوام کا منتخب شدہ نمائندہ حکومت چلانے کا اہل ہوتا ہے،سابق امریکی صدر ابراہم لنکن کا قول ہے: “Goverment of the people,by the people,for the people” یعنی عوام کی حاکمیت، عوام کے ذریعہ اور عوام پر۔جب بھارت سفید فام انگریزوں کے تسلط وجبر واستبداد سے 15 اگست 1947ء کو آزاد ہوا، اور بڑے بڑے لیڈروں نے سوچا کہ ملک کے لیے کوئی ایک دستور و قانون ہونی چاہئے جس سے ہر ہندوستانی کو برابر کے حقوق ملے، اسی بات کو لے کر ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اس کمیٹی نے 26 نومبر 1949ء کو دستور و آئین بنا کر پیش کیا اور باضابطہ طور پر منظوری دے دی گئی، اور پھر دو مہینوں کے بعد 26 جنوری 1950ء کو نافذ العمل قرار دے دیا گیا اور ہر ہندوستانی پر لاگو کر دیا گیا، اسی مناسبت سے ہندوستان میں ہر سال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔ رواں برس ہندوستان میں 74 واں یوم جمہوریہ منایا گیا۔ یوں 26 جنوری 1950ء سے ہندوستان میں آئین پر عمل جاری ہے۔ اسی 26 جنوری کے مناسبت سے معہد زینب بنت جحش _جو ایک دینی، تعلیمی، تربیتی واقامتی ادارہ ہے ، یہاں دو سو سے زائد طلبہ و طالبات باصلاحیت اساتذہ کی زیر نگرانی اپنی مستقبل کو سنوارنے میں لگے ہوئے ہیں_ میں 9 بج کر 30 منٹ پر مدیر معہد جناب مولانا امان اللہ فیضی صاحب حفظہ اللہ کے عدم موجودگی میں ناچیز کے ہاتھوں پرچم کشائی کا عمل انجام پایا۔ پرچم کشائی کے فوراً بعد ترانہ اقبال “سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا” معہد کے طلبات مدحت پروین امام حسین اور ان کے سہیلیوں نے بڑے ہی دلکش انداز میں پیش کیا۔پھر مختلف طرح کے ایکشن ترانے اور دیس بھگت ڈرامے معہد کے طلبہ نے بڑے اچھوتے انداز میں پیش کیا۔ آئیں ہم عہد کریں کہ ہم سبھی محبان وطن جب تک زندہ رہیں گے اپنے مادر وطن کی ترقی و خوشحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اس سر زمین کی فضا کو امن و چین اور اخوت و محبت کے خوبصورت جذبوں سے آراستہ کریں گے۔ رب سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ تو ملک ہندوستان کو مزید جمہوری نظام میں مضبوطی عطا فرما، آمین۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/