کلیہ أبو بکر صدیق رضی اللہ گمانی میں ایک شاندار علمی ثقافتی پروگرام بمناسبت یوم جمہوریہ

*کلیہ أبو بکر صدیق رضی اللہ گمانی میں ایک شاندار علمی ثقافتی پروگرام بمناسبت یوم جمہوریہ*
—————————————-

أشرف شاكر ریاضی
استاذ کلیہ ھذا

شمالی مشرق ہند صوبہ جھارکھنڈ صاحب گنج کے دینی و تربیتی ادارہ کلیہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ گمانی میں 74 واں یوم جمہوریہ کے موقع پر جہاں ایک طرف نہایت تزک و احتشام کے ساتھ پرچم کشائی کی رسم ادا کی گئی وہیں کلیہ ھذا کے طلبہ کے مابین ایک علمی و ثقافتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا، یہ اپنی نوعیت کا بالکل منفرد پروگرام تھا جسمیں علاقے کے مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ دیگر دینی مدارس کے ذمہ داران اساتذہ و طلبہ و سرپرست حضرات کو بھی مدعو کیا گیا تھا،
محترم قارئین کرام یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ یہ دور ترقی یافتہ دور ہے جہاں آپسی منافسست و تقابلی پائی جاتی ہے لہذا ایسے دور میں طلبہ کے اندر علمی و فکری و فنونی مہارت پیدا کرانا دینی مدارس کا اہم فریضہ ہے لہذا اس طرح کے ثقافتی پروگرام یقیناً طلبہ مدارس کیلئے وقت کا تقاضا ہے،
سب سے پہلے ثقافت کی تعریف آپ قارئین کے حوالہ کرتے ہوئے چلوں ثقافت ایک ایسی اصطلاح ہے جسکی حتمی تعریف کرنا مشکل ہے چونکہ بذات خود اسکے اندر تنوع موجود ہے، اس لئے ہر دور کے علماء نے ثقافت کی مختلف تعریفیں کی ہیں، لیکن جو مجھے سب سے بہتر اور مناسب لگی وہ ہے “جملة العلوم والمعارف، والفنون التي يطلب الحذق فيها” ثقافت سے مراد وہ تمام علوم معارف اور فنون ہیں جس پر دسترس اور جن میں مہارت مطلوب ہے!

محترم قارئین کرام!!
یہ پروگرام مختلف زبانوں میں متنوع ومتفرق مضامین پر مشتمل تھا،لہذا طوالت کی وجہ پروگرام دو نشستوں میں منعقد ہوا :
پہلی نششت کا آغاز بعد نماز عصر ہوا جسکی نظامت کا فریضہ احقر نے انجام دیا جبکہ صدارت کا فریضہ کلیہ کے عمید و مؤقر استاذ فضيلة الشيخ خیر الإسلام بحرالحق المدنی حفظہ اللہ نے انجام دیا،
سب سے پہلے پاک مجلس کا آغاز کلیہ ھذا کے طالب عزیزم صادق الاسلام متوسطہ ثالثہ کی روح پرور تلاوت کے ذریعہ ہوا پھر حمد باری تعالیٰ کے لئے عزیزم یوسف جمیل سلمہ کو دعوت اسٹیج دیا گیا، موصوف نے اپنی شیریں آواز سے سامعین کو محفوظ کیا، پھر باضابطہ علمی مظاہرہ کا سلسلہ جاری ہوا جسمیں چند نمایاں پہلوؤں کو آپ قارئین کے حوالہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں، جیسا کہ گزشتہ سطور میں وضاحت کر دی گئی ہے کہ یہ پروگرام اپنی نوعیت کا منفرد ہونے کے ساتھ متنوع مضامین پر مشتمل ایک طویل پروگرام تھا، جو کئے زبانوں میں مکالمے، ڈبیٹ، بزم تمثیل، حفظ متون علمیہ پر محیط تھا، لہذا مختصر رپورٹنگ کے ذریعہ آپ قارئین کو پروگرام کی تفصیل سے آگاہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں!

تلاوت قرآن پاک اور حمد باری تعالیٰ کے بعد پہلی نششت کے جو قابل ذکر پروگرام تھے وہ مندرجہ ذیل ہیں :
1- عظمت صحابہ کے موضوع پر اردو تقریر
2- اردو مکالمہ بعنوان :مسلم معاشرہ میں بعض شرکیہ امور
3- حفظ متون علمیہ
4- نظم خوانی

دوسری نششت بعد نماز مغرب :
دوسری نششت کا آغاز بعد نماز مغرب ہوا جسکی نظامت کا فریضہ عمید الکلیہ شیخ خیرالاسلام بحرالحق مدنی نے انجام دیا،
تلاوت قرآن پاک اور حمد باری تعالیٰ کے بعد سب سے پہلے یوم جمہوریہ کا مختصر تعارف متوسطہ ثالثہ کے طالب عزیزم عارف سلمہ نے نہایت ہی مختصر وقت میں جامعیت کے ساتھ سامعین کی خدمت میں پیش کیا نیز جمہوریت کی تعریف اور لازمی اجزاء پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنی بات کو ختم کیا،
بعد ازاں جنگ آزادی میں شمالی مشرق ہند کے علماء کرام کی قربانی پر ایک جامع و مدلل مقالہ فضلیت سال آخر کے طالب عزیزم اشفاق کریم سلمہ نے پیش کیا جس میں کچھ مخصوص علماء کرام کی قربانیوں پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے جامعہ شمس الہدی دلالپور صاحب گنج جھارکھنڈ سے منسلک علماء مجاہدین کی سرگرمیوں کو بھی ذکر کیا،
اس طرح یکے بعد دیگرے بالتسلسل طلبہ عظام نے اپنے علمی و فکری مظاہرہ پیش کیا جسکا اجمالی خاکہ ذیل میں ذکر کر رہا ہوں!
دوسری نششت میں ہونے والے اہم پروگرام مندرجہ ذیل ہیں :

1- ہندوستان میں اسلام کی آمد صوفیوں کی مرہون منت ہے (اردو مکالمہ )
2- أهمية طلب العلم
(عربی تقریر )
3- عقيدة الطفل المسلم (عربی مکالمہ )
4- بزم تمثیل، عالمی و آفاقی شہرت یافتہ قراء کی نقالی
5- طلبہ مدارس اور معاشی امکانات (اردو مکالمہ )
6- كيف نتمكن من التكلم باللغة العربية (عربی مکالمہ )
7- Abubakar siddique college at a Glance
(انگریزی مکالمہ )
8- which Religion is best in this world
(انگریزی مکالمہ )
9- جنگ آزادی سے متعلق اہم معلومات
10- مسلم لڑکیاں غیر مسلم کے چنگل میں، اس پر ایک شاندار علمی ڈبیٹ پیش کیا گیا جس میں مسلم لڑکیوں میں جو فتنہ ارتداد کا تسلسل جاری ہے اسکے اسباب و حل کو نہایت ہی مدلل و دلکش انداز میں پیش کیا گیا،

11- کلیہ أبو بکر صدیق رضی اللہ گمانی کے شعبہ حفظ کی تعلیم کے طریقے اور مثبت پہلوؤں کو مکالمے کے ذریعے پیش کیا گیا یاد رہے کہ یہ مکالمہ شعبہ حفظ کے ننھے منھے طلبہ نے نہایت ہی عمدگی کے ساتھ پیش کیا جس سے متاثر ہوکر دوران پروگرام سامعین نے انہیں اپنی توجہ کا مرکز بنا لیا..
یاد رہے کہ مذکورہ پروگرام میں طلبہ کے سرپرست بھی مدعو تھے لہذا آخر میں کچھ سرپرست حضرات سے تاثراتی کلمات سنے گئے، نہایت ہی مثبت تاثرات کا اظہار کیا گیا ساتھ ہی خوشی کا بھی اظہار ہوا.
پروگرام کے اختتام میں مرکز السلام کے زیر اہتمام چلنا والا ادارہ کلیہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا گمانی کے پرنسپل شیخ برہان الدین سلفی حفظہ اللہ کو تاثراتی کلمات کیلئے دعوت دی گئی شیخ محترم نے علم کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے تاثراتی کلمات پیش کئے،
اخیر میں مدیر مرکز شیخ عقیل اختر یوسف المکی حفظہ اللہ ورعاہ کا خطاب عام پیش ہوا جس میں مدیر محترم نے تمام حاضرین علماء، مہمانان و سرپرست، اساتذہ کلیہ کا سب سے پہلے شکریہ ادا کیا پھر اپنی قیمتی پند نصائح سے سامعین کو محظوظ کیا، اخیر میں پھر ایک مرتبہ عمید الکلیہ شیخ خیر الاسلام بحرالحق المدنی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا بالخصوص سرپرست حضرات کا، پھر دعائیہ کلمات کے ذریعہ پروگرام کے اختتام کا اعلان ہوا ولله الحمد …..!!

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *