*آؤ انسانیت عام کریں*
——————————————————-
✍️: *ڈاکٹر ضیاء الحق سلفی* (للمٹیہ، گڈا، جھارکھنڈ)
*اسلام* ایک ہمہ گیر، نظام فطرت سے ہم آہنگ، حقوق انسانی کا علمبردار اور آفاقی مذہب ہے۔ امن وامان کی حفاظت اور انسانی حقوق کی پاسداری اسکی اولین ترجیح ہے۔ اسلام کی تعلیمات پوری انسانیت کیلئے عام ہے، اسکا دروازہ ملک وعلاقہ اور رنگ ونسل کی حصاربندیوں سے آگے بڑھکر ہر خاص وعام کیلئے ہمہ وقت کھلا ہے۔ بلا تفریق ملک وملت، نسل وقوم اور ذات وبرادری ہر کوئی جب چاہے اسمیں داخل ہو سکتا ہے، اور اسکی پر امن تعلیمات کو اپنا کر دونوں جہانوں کی کامیابی سے سرخرو ہو سکتا ہے۔ اسکی آخری آسمانی کتاب *قرآن کریم* کا نزول بھی سارے انسانوں کی فلاح وبہبودی کیلئے ہوا ہے۔ اسی لئے اس کتاب ہدایت نے جا بجا *”یا ایہا الناس”* اور *”یا بنی آدم”* کہکر سارے انسانوں کو عمومی خطاب کیا ہے۔
*یہ پہلا سبق تھا کتاب ھدی کا*
*کہ مخلوق ساری کنبہ خدا کا*
*خود* پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیائے انسانیت کیلئے *(وما أرسلنک الا رحمۃ للعالمین)* سراپا رحمت وہدایت بنا کر بھیجے گئے تھے۔ جنھوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر سارے انسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے حقوق انسانی کا سب سے پہلا چارٹر پیش کیا تھا اور اسلام کی طرف سے انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا تھا: *(یا أیہا الناس! ان ربکم واحد، وأباکم واحد، ألا لا فضل لعربی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ / ان دمائکم وأموالکم وأعراضکم حرام علیکم کحرمۃ یومکم ھذا فی شھرکم ھذا ۔ ۔ ۔ )۔* اسی طرح صحابہ کرام اور سلف صالحین نے اپنے بلند کردار اور حسن اخلاق سے دنیا کو اسلام کی حقانیت وانسانیت نوازی کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا تھا۔ مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے اسلاف کرام نے دنیا والوں کے سامنے اپنے کردار کا جتنا ہی اعلی نمونہ پیش کیا تھا، آج ہمارا کردار اتنی ہی پستی میں چلا گیا ہے۔ جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ سچ ہے:
*وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر*
*اور ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر*
*اسلام* اپنے ماننے والوں کو روئے زمین پر حقوق انسانی کی پاسداری کرنے اور انسانیت دوستی کا درس دینے کا حکم دیتا ہے اور کسی پر بھی ظلم وزیادتی کو گناہ عظیم ٹھہراتے ہوئے مظلوم کی بد دعا سے *(اتق دعوۃ المظلوم، فانہ لیس بینہا وبین اللہ حجاب)* ہر ممکن بچنے کی تلقین کرتا ہے۔ اور یہ اعلان عام کرتا ہے کہ جو زمین والوں پر الفت ومحبت اور رحم وکرم سے پیش نہیں آئیگا، آسمان والا اس سے اپنی نظر کرم پھیر لے گا۔ فرمایا گیا: *( من لا یرحم الناس، لا یرحمہ اللہ)*۔
*کرو مہربانی تم اہل زمیں پر*
*خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر*
اور یہی نہیں بلکہ اسلام نے خود اپنی تبلیغ واشاعت کیلئے بھی کسی پر زور وزبردستی اور سختی کو روا نہیں رکھا۔ اور ہر ایک کے ساتھ مساویانہ وبرادرانہ سلوک کرنے اورمحبت وہمدردی سے پیش آنے کی تاکید کی ہے۔ انسان تو انسان اسلام نے تو جانوروں اور پرندوں کیساتھ بھی الفت ومحبت سے پیش آنے اور حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ حدیث کا یہ واقعہ بہت مشہور ہیکہ: *”ایک عابدہ وزاہدہ عورت بلی کو بھوکی پیاسی رکھنے کی پاداش میں واصل جہنم ہوئی، وہیں ایک دوسری خاتون بے عمل ہونے کے باوجود صرف ایک کتے کو بھوک وپیاس سے بچانے کیوجہ سے جنت میں داخل ہوئی”۔*
*تاہم* دین اسلام کی ان ساری تعلیمات وہدایات کے باوجود آج جب ہم مسلمانوں کی صورتحال پر غور کرتے ہیں اورانکے کردار ورویے کا جائزہ لیتے ہیں تو کچھ اور ہی تصویر سامنے آتی ہے۔ جس امت کو پوری دنیا میں امن وأمان قائم کر پیغام انسانیت عام کرنے کیلئے برپا کیا گیا تھا، آج وہ امت خود باہم دست بگریباں ہے۔ مسلمان ہی مسلمانوں کا دشمن بنا ہوا ہے۔ آج غیروں سے زیادہ انکو اپنوں سے شکایت ہے۔ اس سے بڑا ألمیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنے بھائی بہن کو بھی خوشحال وپرسکون دیکھنا گوارہ نہیں۔ خود کے دوست واحباب اور رشتہ داروں کی خوشی بھی ہم سے دیکھی نہیں جاتی، انہیں فارغ البال دیکھ کر ہمیں جلن ہونے لگتی ہےاور ہم انکی آزمائش وپریشانی کی کامنا کرنے لگتے ہیں، اور انہیں مصیبت زدہ وکبیدہ خاطر دیکھ کر دل ہی دل خوش ہوتے ہیں۔ جبکہ ہمارا دین کسی سے بھی بغض وحسد کرنے اور نفرت وعداوت سے پیش آنے کی اجازت نہیں دیتا اور ایسا کرنے والوں کے ایمان کو غیر یقینی ٹھہراتا ہے: *(لا یؤمن أحدکم حتی یحب لأخیہ ما یحب لنفسہ)۔* مذھب اسلام روئے زمین پر بسنے والے جملہ اھل اسلام کو ایمانی اخوت وبھائی چارہ کی لڑی میں پروتے ہوئے: *(مثل المؤمنین فی توادھم وتراحمہم وتعاطفہم کمثل الجسد اذا اشتکی منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالسھر والحمی)* انہیں جسم واحد سے تعبیر کرتا ہے۔ جسطرح جسم کے کسی بھی حصے میں درد وتکلیف ہونے پر پورا جسم اسے محسوس کرتا ہے، اسی طرح دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کر مصیبت میں انکا ساتھ دینا اور بوقت ضرورت انکے کام آنا ہی اصل انسانیت ہے، اور یہی اسلام کو مطلوب ہے۔
اسلام میں حقوق العباد کے عنوان سے باضابطہ ایک مستقل باب ہے، جسمیں ہر زاویے سے بندوں کے حقوق بالتفصیل بیان کئے گئے ہیں اور انکی خلاف ورزی کرنیوالوں کو سخت وعید سنائی گئی ہے، حتی کہ یہ تک کہا گیا کہ بندوں کے حقوق کی پامالی کرنیوالوں کو اللہ بھی نہیں بخشے گا تا آنکہ وہ حق ادا کردے یا صاحب حق سے معافی مانگ لے۔
معاملہ چاہے مسلمانوں کا ہو یا غیر مسلموں کا، اپنوں کا ہو یا پرائے کا، پڑوسیوں کا ہو یا عام انسانوں کا، انسان ہونے کے ناطے انسانی اقدار کا تحفظ ہر مسلمان پر واجب ہے۔ اسلام انکے خلاف جانے کی اجازت کبھی نہیں دیتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی احترام انسانیت کی بہترین مثال ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیات انسانی کے ہر شعبے میں امت کی رہنمائی کی، اور اپنے قول وعمل سے اعلی انسانی قدروں کو ہمیشہ بڑھاوا دیا۔ ہجرت مدینہ کے بعد نبی علیہ الصلاۃ والسلام کا مہاجرین وانصار کے بیچ مؤاخات کرانا، یہود مدینہ سے معاھدہ کرنا، جنگی اصول وقوانین ترتیب دینا، یہ سارے اقدامات باہمی تعاون وہمدردی کے فروغ، امن وامان کی بحالی اور انسانی قدروں کے تحفظ کیلئے ہی تھے۔ وہ عرب جہاں انسانی اقدار کی پامالی میں ساری حدیں ٹوٹ چکی تھیں، انسانیت کراہ رہی تھی اور اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی اسے اسلام نے اپنی جگمگاتی ہوئی تعلیمات سے تحفظ انسانیت کا مرکز اور امن وامان کا گہوارہ بنا دیا۔ پوری انسانی تاریخ میں ایسا چمتکار کہیں اور دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام اپنے دشمنوں کیساتھ بھی رواداری کا سلوک کرنے اور عدل وانصاف کا دامن نہ چھوڑنے کا حکم دیتا ہے، خواہ حالت جنگ ہی کیوں نہ ہو۔ *(ولا یجرمنکم شنآن قوم علی أن لا تعدلوا اعدلوا ھو أقرب للتقوی)۔*
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کی امانتیں لوٹائیں جو قتل کے ارادے سے آپ کے گھر کی گھیرابندی کئے ہوئے تھے اور فتح مکہ کے موقع پر *”لا تثریب علیکم الیوم، اذھبوا انتم الطلقاء”* کہتے ہوئے اپنے جانی دشمنوں کیلئے بھی عام معافی کا اعلان کر دیا۔ پڑوسیوں کے حقوق بتلاتے ہوئے فرمایا: *(من کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلا یؤذی جارہ)۔* اسی طرح اسلام کی نظر میں کامل مسلمان وہ ہے جسکی زبان و ہاتھ کی ایذا رسانی سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور حقیقی مؤمن وہ ہے جس سے لوگ مامون رہیں۔ ہمارا دین سراپا خیر خواہی کا نام ہے، یہ ہمیں ہر ایک کیساتھ نصیحت وخیر خواہی کرنے کا حکم دیتا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں صحیح معنوں میں اسلامی تعلیمات کا پیروکار بنائے اور ہر ایک کیساتھ خیر خواہی کرنے کی توفیق دے،آمین۔
▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/