حقوقِ انسانی کے تحفظ میں سعودی عرب کا کردار
محمد فہیم الدین تیمی مدنی
ہر سال دس دسمبر کو یوم حقوقِ انسانی کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ دراصل اس دن کے ذریعے حقوقِ انسانی سے متعلق صادر ہونے والے معاہدے کو عالمی حقوقِ انسانی کا نعرہ مضبوطی فراہم کرتا ہے جس کا اعلان اقوام متحدہ نے دس دسمبر 1948ء کو پیرس کے شایو محل میں کیا تھا اور یہ تیس دفعات کا مجموعہ ہے جس میں آزادی،عدل و مساوات اور امن عالم کی بنیادوں پر انسانی سماج و خاندان کے سبھی افراد کی بنیادی حیثیت و عزت اور کے مساوی ثابت شدہ حقوق کا اعتراف ہے ۔
اسی مقصد کے تحت حقوقِ انسانی کا عالمی دن تعلیم و تربیت کے ذریعے اور مناسب قومی و عالمی اقدامات اختیار کرکے احترام آزادی کی ضرورت کا تقاضا کرتا ہے تاکہ حقوقِ انسانی کی عالمی کمیٹی کے ارکان ممالک کے درمیان فعال عالمی نظام کے تحت انسانی حقوق کے اعتراف اور ان کی حفاظت کی ضمانت دی جا سکے ۔ اس طور پر کہ آرٹیکل 25 جو حقوقِ انسانی کے اعلان پر مشتمل ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہر شخص کفایت بھر معیار زندگی جینے کا حق رکھتا ہے ۔ تاکہ اس کی اور اس کے خاندان کی صحت و منفعت کی حفاظت کی جا سکے،غذا کی فراہمی،لباس و پوشاک کے انتظام،رہائش کی سہولت اور طبی امداد کے ذریعے اس کی خوشیوں کا خیال رکھا جائے۔ اسی طرح وہ معاشرتی بنیادی سہولیات پانے کا بھی حقدار ہے۔ وہ اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ ہر شخص مرضی کے برخلاف وسائل زندگی کے فقدان کی صورت میں اور بے روزگاری،بیماری،کمزوری،محتاجگی اور بڑھاپے جیسے حالات میں معاشی انشورنس کا بھی حق رکھتا ہے ۔ اسی طرح یہ آرٹیکل ماں اور بچے کے حقوق پر بھی زور دیتا ہے،اور اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ بچے کا واجبی حق ہیکہ وہ سماجی حمایت عنایت سے محظوظ ہوں ۔
جہاں تک سعودی عرب کے اندر حقوقِ انسانی کی صورت حال اور انسانی حقوق کے تحفظ اور ان کو پامالی سے بچانے میں سعودی عرب کی خدمات کا تعلق ہے تو اس کا سلسلہ مملکت سعودی عرب کے بانی اور قائد شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمان آل سعود رحمہ اللہ کے ہاتھوں مملکت کے قیام کے بعد کئی دہائیوں سے چلا آ رہا ہے ۔ مملکت کی تاسیس کے بعد سعودی عرب میں حکومت کے لیے بنیادی قوانین کی کئی دفعات وجود میں آئیں،ان میں اکثر دفعات میں انسانی حقوق کی حفاظت و صیانت پر زور دیا گیا۔ مثال کے طور پر بنیادی نظام کے دفعہ آٹھ(8) اس بات پر زور دیتی ہیکہ سعودی عرب کے اندر فیصلے اور حکومت کی بنیاد اسلامی شریعت کی روشنی میں عدل و مساوات اور باہمی مشوروں پر ہوگی،تو وہیں دفعہ 36 اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ ملک اپنے تمام باشندوں اور مقیم افراد کو امن و سلامتی فراہم کرے اور کسی بھی شخص کے تصرفات کو مقید کرنے،یا اسے کام سے روکنے،یا اسے قید کرنا درست نہیں ہے مگر قوانین کی مخالفتوں پر نظام و دستور کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ جبکہ دفعہ 37 مکانات اور گھروں کی حرمت اور ان کی پرائیویسی کے تحفظ پر زور دیتی ہے،اس طور پر کہ کوئی کسی گھر میں اس کے مالک کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئی گھروں کی تلاشی لے سکتا ہے سوائے خاص حالات کے جن کی تفصیلات دستور میں موجود ہیں ۔ اسی طرح دفعہ 38 کے مطابق جرم اور اس کی سزا کا تعین شرعی احکام اور دستوری نکات کی روشنی میں ہوگا اور سزا نظام و دستور کے مطابق موجودہ اعمال کی پاداش ہی میں ملے گی ۔
مملکت سعودی عرب کے اندر حکومت کی طرف سے حقوقِ انسانی کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک اہم کڑی حقوقِ انسانی کے لیے تشکیل دی گئی ایک مستقل کمیٹی بھی ہے جس نام ” کمیٹی برائے حقوقِ انسانی” ہے ۔ اس کمیٹی کی براہ راست نگرانی وزراء کونسل کے رئیس کرتے ہیں ۔ اس کمیٹی کا بنیادی مقصد زندگی کے تمام مجالات اور شعبے جات میں عالمی حقوقِ انسانی کے اصول و ضوابط کے مطابق انسانی حقوق کی حفاظت اور ان کا استحکام ہے ۔ کمیٹی کا کام حقوق کے تعلق سے بیداری پیدا کرنا اور شریعتِ اسلامیہ کے احکام کی روشنی میں حقوق کی تنفیذ کرنا ہے ۔
حقیقت یہ ہیکہ سعودی عرب کے اندر تمام شعبہ ہائے زندگی میں حقوق انسانی کے تحفظ میں حکومت سعودی عرب کی عظیم خدمات ہیں ۔ حکومت سعودی عرب شہری،دیہی اور عام و خاص تمام طرح کے انسانی حقوق کی مکمل حفاظت کرتی ہے ۔ مملکت سعودی عرب کی قیادت معاشرہ کے تمام افراد اور تمام طبقات کی کفالت اور ان کے حقوق کی حفاظت کی ضمانت دیتی ہے ۔ اور اس میں کوئی تفریق و امتیاز نہیں برتا جاتا ہے چاہے ملک کے باشندے ہوں یا رہائش پذیر یا مملکت کے زائرین ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہیکہ سعودی عرب کی حقوقِ انسانی کے تعلق سے عظیم خدمات کے باوجود شر پسند عناصر مملکت سعودی عرب کے بارے میں غلط افواہیں پھیلاتے ہیں اور سادہ قسم کے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ ظاہر ہے یہ وہی لوگ ہیں جو سعودی عرب سے بغض و عناد رکھتے ہیں اور بے بنیاد طریقوں سے اس سے عداوت کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/