بسم اللہ الرحمن الرحیم
مشتاق احمد رئیس سلفی
محترم حضرات! شرک توحید کی ضد ہے اور شرک کا مطلب ہے اللہ تعالی کی الوہیت، ربوبیت اور اس کے اسماء و صفات میں کسی دوسرے کو ساجھی و شریک ٹھہرانا جبکہ اللہ تعالی کو یہ بات سخت ناپسند ہے کہ اس کی الوہیت، ربوبیت اور اس کے اسماء و صفات میں کسی کو بھی شریک کیا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے “إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء”(سورة النساء: 48)
بیشک اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ جو چاہے معاف کردے ۔
اور ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا: “ومن يشرك بالله فكأنما خر من السماء فتخطفه الطير أو تهوي به الريح في مكان سحيق” (سورة الحج: 31)
اور جو شخص اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے تو وہ گویا ایسا ہے جیسے آسمان سے گر پڑے پھر اس کو پرندے اچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اڑا کر پھینک دے ۔
ان آیات کریمہ سے پتہ چلا کہ اللّٰہ تعالیٰ بڑا سے بڑا گناہ معاف کردے گا لیکن شرک اتنا بڑا گناہ اور ظلم عظیم ہے کہ اللّٰہ اسے ہرگز معاف نہیں فرمائے گا یہی وجہ ہے کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو جہاں بہت سی گراں قدر نصیحتیں کیں ان میں ایک نصیحت یہ بھی تھی”يبني لا تشرك بالله إن الشرك لظلم عظيم”(سورة لقمان:13)
کہا اے میرے بیٹے! تو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔
محترم قارئین! آج جب ہم اپنے معاشرے پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمارا معاشرہ پورا کا پورا شرک میں لت پت نظر آتا ہے خاص طور پر شرک اصغر کا ارتکاب تو مسلمانوں کے یہاں بہت زیادہ پایا جاتا ہے، جانے انجانے میں مسلمانوں سے کچھ ایسے افعال سرزد ہو جاتے ہیں جنہیں وہ غیر معمولی اور ہلکے تصور کرتے ہیں حالانکہ وہ افعال انہیں شرک کی گہری کھائی میں ڈھکیل دیتے ہیں جن کی بعض شکلیں یہ ہیں
(1)غیر اللہ کی قسم کھانا:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من حلف بغير الله فقد أشرك “(ابوداؤد: 3351)
جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے شرک کیا ۔
(2) یہ کہنا بھی شرک اصغر میں داخل ہے کہ جو اللّٰہ چاہے اور جو آپ چاہیں:
پس اس طرح کہنے والا اللہ کی مشیئت میں غیر کو بھی ساجھی بنا رہا ہے لہٰذا یہ شرک ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “إذا حلف أحدكم فلا يقل: ما شاء الله وشئت، ولكن ليقل: ماشاء الله ثم شئت” .(صحيح الجامع للألباني: 495)
کوئی شخص جب قسم اٹھائے تو یہ نہ کہے کہ جو اللّٰہ چاہے اور جو آپ چاہیں بلکہ وہ اس طرح کہے کہ جو اللّٰہ چاہے اور پھر جو آپ چاہیں ۔
(3) اسی طرح بدشگونی لینا اور فال کے تیر نکالنا بھی شرک اصغر میں داخل ہے:
بدشگونی سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی کام کے کرنے کا پختہ عزم کرلے پھر کوئی چیز دیکھ کر یا کوئی بات سن کر اس کام کو نہ کرے اور پیچھے ہٹ جائے، اسی طرح زمانہ جاہلیت میں کوئی شخص جب کسی کام کے لئے گھر سے باہر نکلنا چاہتا تو پہلے وہ ایک پرندہ اڑا کر دیکھتا اگر وہ دائیں جانب اڑتا تو اسے اچھا شگون مانتا اور گھر سے باہر نکلتا اور اگر بائیں طرف اڑتا تو اسے بدشگونی پر محمول کرتے ہوئے واپس لوٹ آتا، اسی طرح اگر انہیں سفر وغیرہ پر نکلنا ہوتا تو ترکش سے تیر نکالتے پھر دیکھتے کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ اگر اچھا لکھا ہوتا تو نکلتے اور برا لکھا ہوتا تو سفر سے باز آجاتے، شریعت مطہرہ نے اس طرح کی بدشگونیاں لینے اور فال نکالنے کو شرک قرار دیا ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “من ردته الطيرة عن حاجته فقد أشرك “(صحيح الجامع للألباني: 6264)
یعنی جس شخص کو بدشگونی کسی کام سے روک دے تو اس نے یقیناً شرک کیا ۔
(4) کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جانا اور ان کی باتوں کی تصدیق کرنا بھی شرک اصغر ہے: بہت سارے لوگ جو علم غیب کا دعویٰ کرتے ہیں جو ستاروں کی گردش یا ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ کر احوال معلوم کرتے ہیں ایسے لوگ کافر اور مشرک ہیں ان کے پاس جانا اور ان کی باتوں کی تصدیق کرنا شرک ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے”من أتى عرافا أو كاهنا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد”(صحيح الجامع للألباني: 5939)
جو شخص کسی کاہن کے پاس جائے پھر اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارے گئے دین الٰہی سے کفر کیا ۔
(5) کسی شر سے بچنے یا کسی بیماری سے شفایابی کے لئے کڑا، دھاگا اور تعویذ پہننا بھی شرک اصغر کی ایک شکل ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے ” إن الرقى والتمائم والتولة شرك”(صحيح الجامع للألباني: 1632)
بے شک جھاڑ پھونک ،تعویذ گنڈہ اور میاں بیوی کے درمیان محبت پیدا کرنے کے لئے کوئی غیر شرعی عمل کرنا شرک ہے،
اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں ایک کڑا دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا ایک بیماری کی وجہ سے پہن رکھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ما تزيك إلا وهنا، انبذها عنك، فإنك إن تمت وهي عليك وكلت إليها “(ابن ماجه:3531)
یہ تمہاری بیماری میں مزید اضافہ کرے گا اس لئے اسے اتار پھینکو کیونکہ اگر تمہاری موت اسی حالت میں آگئی تو تمہیں اسی کے سپرد کر دیا جائے گا ۔
محترم حضرات! اسی طرح پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا:”إني أخوف ما أخاف عليكم الشرك الأصغر، قالوا: وما الشرك الأصغر يا رسول الله ؟قال: الرياء.(صحيح الترغيب للألباني:32)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خوف کھاتا ہوں وہ شرک اصغر ہے، صحابہ کرام نے پوچھا اے اللہ کے رسول! شرک اصغر کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ریا۔
محترم بھائیو! اس حدیث میں شرک اصغر کو ریا کہا گیا ہے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر بہت زیادہ خدشہ کا اظہار فرمایا تھا اور آج اتفاق سے ریاکاری ہماری گھٹیوں میں اچھی طرح رچ بس گئی ہے ہم اپنے ہر کام میں دکھاوا کرتے ہیں، نماز میں دکھاوا، روزہ میں دکھاوا، زکوۃ میں دکھاوا، حج میں دکھاوا الغرض ہمارے اکثر و بیشتر اعمال ایسے ہیں جو دکھاوے سے خالی نہیں ہیں اور ہر کام میں ہم ریاکاری کرتے ہیں جبکہ ریاکاری اتنی خطرناک شئ ہے کہ اگر کسی عمل میں شامل ہو جائے تو وہ عمل خواہ کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو اسے باطل اور ناکارہ بنا دیتی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے روز سب سے پہلے ایک قاری کو لایا جائے گا اللّٰہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا تو نے اپنے علم سے لوگوں کو کہاں تک فائدہ پہونچایا وہ کہے گا: اے اللہ! میں نے تیری رضا کی خاطر علم سیکھا اور دوسروں کو سکھایا اللّٰہ کہے گا: تو جھوٹا ہے تو نے علم اس لئے سیکھا تھا تاکہ تجھے قاری اور عالم کہا جائے۔ پھر ایک ایسے شخص کو بلایا جائے گا جس نے اللہ کی راہ میں غزوہ کیا ہوگا اللہ پوچھے گا تو نے غزوہ کیوں کیا؟ وہ کہے گا: تیرے دین کی نصرت کے لئے، اللہ کہے گا: تو جھوٹا ہے تو نے غزوہ اس لئے لڑا تھا تاکہ تجھے غازی کہا جائے۔ پھر ایک مالدار شخص کو لایا جائے گا اللہ تعالی اس سے بھی پوچھے گا تو نے مال و جائداد کا کیا کیا؟ وہ کہے گا: اے اللہ! میں نے اسے تیری خوشنودی پانے کی خاطر تیری راہ میں خرچ کیا، اللہ کہے گا تو جھوٹا ہے تو نے اپنا مال اس لئے خرچ کیا تھا تاکہ تجھے سخی اور فیاض کہا جائے۔ پھر اللہ تعالی کا حکم ہوگا کہ تینوں کو جہنم میں ڈال دیا جائے چنانچہ ان تینوں کو گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔(سنن الترمذي:2382)
محترم بھائیو! اس حدیث سے آپ نے بخوبی اندازہ لگا لیا ہوگا کہ ایک معمولی چیز ریا کی وجہ سے جب آدمی جہنم میں جا سکتا ہے تو شرک اکبر کا مرتکب جو اللّٰہ تعالیٰ کی الوہیت، ربوبیت اور اس کے اسماء و صفات میں شرک کرے اللّٰہ تعالیٰ اس کے ساتھ کیا معاملہ فرمائےگا، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ خود ہی ارشاد فرماتا ہے ” إنه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة ومأواه النار و ما للظالمين من أنصار “(سورة المائدة: 72 )
یعنی جو شخص اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتا ہے تو اللہ تعالی اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے ۔
افسوس کہ اس آیت کریمہ میں شرک کی قباحت اور اس کا نقصان معلوم ہونے کے باوجود آج امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ شرک میں ملوث نظر آتا ہے شرک کے نام پر مزاروں کے چکر لگائے جاتے ہیں، درگاہوں پر چادریں چڑھائی جاتی ہیں، پیروں کے پیر دھل کر پئے جاتے ہیں، ولیوں سے مدد مانگی جاتی ہے، مردوں سے استغاثہ کیا جاتا ہے، غوث اعظم کی قسمیں کھائی جاتی ہیں، یا علی مشکل کشا کا نعرہ لگایا جاتا ہے، اجمیری بابا سے اولاد طلب کی جاتی ہے، قبروں پر سجدے کئے جاتے ہیں، کچھوچھے والے بابا سے منتیں مانگی جاتی ہیں، اور بہرائچی بابا کے نام پر مرغے ذبح کئے جاتے ہیں الغرض اس طرح کی ہے شمار خرافات ہیں جن کو وہ شرک کے نام پر انجام دیتے ہیں، حالانکہ حدیث کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن سات ہلاک کرنے والی چیزوں کا ذکر فرمایا ہے ان میں سب سے اول چیز اللہ کے ساتھ شرک ہے جیسا کہ فرمایا: ألا أنبئكم بأكبر الكبائر ثلاثا قالوا: بلى يا رسول الله! قال: الإشراك بالله”۔(صحيح البخاري: 2654)
کیا میں تمہیں بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتلادوں ایسا آپ نے تین بار فرمایا: تو صحابہ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول کیوں نہیں ضرور بتلائیں! تو آپ نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ۔
محترم حضرات! یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ شرک کی دو قسمیں ہیں
(1) شرک اکبر
(2)شرک اصغر
اور یہ بات واضح رہے کہ شرک اصغر تو معاف ہوسکتا ہے جیسے غیر اللہ کی قسمیں کھانا، بدشگونی لینا، کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جاکر احوال دریافت کرنا، گلے میں تعویذ پہننا، بازو یا کمر میں دھاگے باندھنا، اور نماز روزے وغیرہ میں ریاکاری سے کام لینا تو یہ سب ایسے گناہ ہیں جنہیں اللہ چاہے تو معاف کر دے لیکن شرک اکبر جیسے اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو ساجھی و شریک ٹہرانا، یہ عقیدہ رکھنا کہ آسمان و زمین کا خالق اللّٰہ کے علاوہ بھی کوئی ہے، اسی طرح اللّٰہ کے علاوہ بھی کوئی ہے جو مارتا اور جلاتا ہے، جو بیمار کرتا اور شفاء دیتا ہے، جو روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہے، اسی طرح اللّٰہ تعالیٰ کی عبادات میں کسی غیر کو شریک کرنا، اس کے اسماء و صفات میں کسی اور کو شامل کرنا، اس کو چھوڑ کر کسی اور کو پکارنا، اس کے بجائے اوروں کے نام ذبیحہ پیش کرنا، اس کے بجائے غیروں سے خوف کھانا، اس کے بجائے غیروں پر توکل کرنا، اس کے در کو چھوڑ کر غیروں کی چوکھٹ پر پیشانی جھکانا المہم اس طرح کے اعمال شرک اکبر کہلاتے ہیں جو گناہ کبیرہ ہیں اور اگر ان گناہوں کا مرتکب مرنے سے پہلے سچے دل سے توبہ نہ کرے اور مرجائے تو اللہ تعالی اسے ہرگز معاف نہیں فرمائے گا جیساکہ حضرت عبدالله بن مسعود رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من مات وهو يدعو من دون الله ندا دخل النار”(صحيح البخاري: 4497)
جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو پکارتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
اور ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا: “أنا أغنى الشركاء عن الشرك،من عمل عملاً أشرك فيه معي غيري تركته وشركه وأنا برئ منه”(صحيح مسلم:2985)
میں شرک کرنے والوں سے بے نیاز ہوں جو شخص بھی اپنے کسی کام میں میرے ساتھ میرے غیر کو شریک کرے گا تو میں اس کو اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں اور میں اس سے بری ہوں۔
محترم حضرات! ان تمام آیات واحادیث سے پتہ چلا کہ شرک کس قدر بھیانک اور نقصان دہ ہے جس سے ہمیں بچنے کی سخت ضرورت ہے ۔
دعاء ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو ہر چھوٹے اور بڑے شرک سے بچائے اور صحیح عقیدہ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین
وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/