مولانا محمد سعد کاندھلوی کی غلط بیانی پر مفتی محمد ابوالقاسم نعمانی ہوئے سخت چراغ پا!
انوار الحق قاسمی نیپالی
ان دنوں ایک بار پھر تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا محمد سعد کاندھلوی صاحب بھوپال اجتماع میں دوران تقریر حدیث کی من گھڑت تشریح کرکے سرخیوں میں آگئے ہیں۔چوں کہ اکابر دارالعلوم دیوبند کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ جب بھی کوئی شریعت اسلامیہ میں تحریف و ترمیم اور غلط بیانی سے کام لیا ،معا ہی اکابر دارالعلوم/ دیوبند نے اس کی سخت گرفت کی اور اس کے تعاقب میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔کچھ ایسا ہی معاملہ تبلیغی جماعت کے سرخیل مولانا محمد سعد کاندھلوی صاحب کے ساتھ بھی پیش آیاہے۔ انھوں نے بھوپال کے اجتماع میں کہہ دیا کہ دعوت اور تعلیم دونوں ہی سنت کے راستے سے ہٹ چکے ہیں۔ اس کی وجہ انھوں نے یہ بیان کی کہ صحابہ کرام _رضوان اللہ علیہم اجمعین_ خود نبی پاک _صلی اللہ علیہ وسلم _کے گھر کا انتظام کرتے تھے؛ چناں چہ صحابہ کرام_ رضوان اللہ علیہم اجمعین_ جنگل جاکر لکڑیاں کاٹ کر لاتے ،پھر انھیں جلنے کے قابل بناکر فروخت کرتے،پھر ان حاصل شدہ پیسوں سے تازہ گوشت خرید کر ازواج مطہرات کے 9/گھروں میں پہنچاتے تھے:یعنی مولانا محمد سعد کاندھلوی صاحب کا کہنا ہے: کہ شاگرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے استاذ کی کفالت کرے۔ان کے اس غلط بیانی پر دارالعلوم/ دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سخت برہم ہوئے اور شدید خفگی کا اظہار کیا۔ چناں چہ اثنائے درس فرمایا:کہ اگر صحابہ کرام_ رضوان اللہ علیہم اجمعین_ آپ_ صلی اللہ علیہ وسلم_ کی ازواج مطہرات کے لیے یومیہ تازہ گوشت کا انتظام و انصرام کرتے تو کیا آپ_ صلی اللہ علیہ وسلم_ کی حالت یہی ہوتی کہ شدت جوع کی بنا اپنے شکم پر دو، دو پتھر باندھتے۔یہ حدیث مبارکہ کی تحریف نہیں تو اور کیاہے؟
مہتمم صاحب نے مزید یہ کہا: کہ اصحاب صفہ نہیں تھے ،جن کے لیے صحابہ_ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین_ انگور کے خوشے لٹکا دیا کرتے تھے اور ان کو اسی سے کھانا دیا جاتا تھا_یہ حدیث کے ساتھ مذاق نہیں تو اور کیا ہے؟_۔
کوئی ایک بھی ایسی حدیث نہیں ،جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ صحابہ کرام_ رضوان اللہ علیہم اجمعین_ آپ _صلی اللہ علیہ وسلم _کے گھروں کے لیے یومیہ تازہ گوشت کا نظم و ضبط کرتے ہوں۔
باوجود اس کےآپ اپنے غلط بیانی{تعلیم اور دعوت سنت کے راستے سے ہٹ گئے ہیں}کے ذریعے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟کہ عوام مدارس سے اپنا رشتہ توڑ لے!کیوں کہ یہ سنت سے ہٹ چکے ہیں۔
اگر عوام کا مدارس سے رشتہ ختم ہو گیا؛تو پھر کیا اسے بھیڑیا تن تنہا پاکر نہیں اچک لیگا؟کچھ تو سوچ سمجھ کر بیان کیا کیجئے!۔
مولانا محمد سعد صاحب سے میری گزارش ہے کہ خدا را آپ من گھڑت باتیں بیان کرنے اور امت کو علماء سے توڑنے اور بکھیرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں؛ورنہ بہتر نہیں ہوگا۔
اخیر میں ناچیز دعا گو ہے کہ باری تعالیٰ آپ کو قرآن و حدیث کی صحیح تشریحات،غلط بیانی سے دائمی اجتناب کی اسی طرح ہر اس قول وعمل سے بچائے،جس سے امت میں انتشار کا سبب ہو۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/