شریعت کی نظر میں مفلس کون ہے؟

شریعت کی نظر میں مفلس کون ہے؟
خادم التدريس والدعوة/پرویز یعقوب مدنی
جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال
______________________________________
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟» قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: «إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ» (مسلم، رقم:2581)
ترجمہ:
صحابی رسول جناب ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺنے صحابہ کرام سے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہوکہ مفلس کون ہے؟ صحابہ کرام نے جواب دیا کہ ہمارے اندر مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم ہوں اور نہ دیگر سامان۔ آپ نے فرمایا: میری امت میں سے مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن اعمال لیکر آئے گا جن میں نماز، روزے، زکوٰۃ ہوگی لیکن اس پر فریاد کرنے والے بھی ہوں گے، کسی کو گالی دی ہوگی ،کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا قتل کیا ہوگا، کسی کو سزا دی ہوگی، تب ان مظلوموں میں اس کی نیکیاں (جرم کی مقدار کے مطابق) تقسیم کی جائیں گی یہاں تک کہ اس کی نیکیاں تمام ہوجائیں گی، پھر بھی لوگوں کے مطالبے باقی ہوں گے تب ان مظلوموں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے اور اسے جہنم میں پھینک دیاجائے گا۔

تشریح و توضیح:
رسول اکرمﷺنے انسانوں کی ہر موڑ پر رہنمائی فرمائی ہے تاکہ بندہ اللہ تعالی کے نزدیک محبوب ہو اور اللہ کی محبت اسے حاصل ہو۔
افلاس و محتاجگی کا جو تصور اسلام نے پیش کیا وہ صرف فقر و فاقہ اور مال کا نہ ہونا ہی نہیں ہے بلکہ وہ شخص بھی شریعت کی نظر میں مفلس و محتاج ہے جو دنیا کے اندر زندگی بسر کرے لیکن اسے لوگوں کے حقوق کا پاس و لحاظ نہ ہو اور دوسروں پر ظلم کرکے اپنی نیکیوں کو ختم کرڈالے اور ہر چہار جانب سے اس کے خلاف شکایتیں ہوں اور مظلوم انسان اپنی فریاد باری تعالی کی جناب میں پیش کرکے اپنا بدلہ طلب کریں۔
یقینا ایسے ظالم لوگ اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم ہوں گے۔ اور جو اللہ کی محبت سے محروم ہوا شریعت کی نظر میں اس کے لئے اللہ کا عقاب اور سزا ہے۔
قیامت برحق ہے اس پر مرد مومن کا کامل ایمان رکھنا چاہئے۔
انسانوں کو ہمیشہ ظلم و تعدی سے پرہیز کرنا چاہئے۔ حتی کہ اگر اچھے لوگوں پر کوئی زیادتی ہو تو انہیں صبر و شکر اور معافی کا دامن پکڑنا چاہئے۔
جنت کو اللہ تعالی نے متقیوں اور پرہیزگاروں کے انعام کے لئے اور جہنم کو بڑے لوگوں کی سزا کے لئے اللہ تعالی نے بنایا ہے۔ اب جو انسان شریعت کی تعلیمات کے مطابق عمل کرے گا اسے کامیابی اور کامرانی نصیب ہوگی اور جس کا عمل خلاف کتاب و سنت ہوگا وہ بہر حال سزا کا مستحق ہوگا۔
نماز ، روزہ ، صدقات و زکاة بہترین اعمال ہیں نیز سب و شتم تہمت و لعن طعن بدترین کام ہیں۔ وغیرہ وغیرہ
اللہ ہمیں کتاب وسنت کی تعلیمات کا خوگر بنائے اور برے کاموں سے دور رہنے کی توفیق دے نیز اللہ اپنی محبت کا مستحق بنائے۔ آمین

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *