جامعۃ الامام الالبانی میں سالانہ ثقافتی پروگرام کا انعقاد

*جامعۃ الامام الالبانی میں سالانہ ثقافتی پروگرام کا انعقاد*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✒️مفیض الدین بخاری*

مؤرخہ 13 فروری 2023ء بروز سوموار ناشتہ کے بعد ساڑھے نو بجے جامعہ الامام الالبانی کی وسیع وعریض مسجد میں نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ سالانہ ثقافتی پروگرام منعقد ہوا جو مسلسل چار دنوں تک مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ کئی نشستوں پر منحصر تھا۔‌ جن کا اجمالی خلاصہ احبابِ قارئین کیا جا رہا ہے۔

*پہلی نشست:*

جامعہ الامام الالبانی کلیہ الشریعہ للبنین کے مرحلہ ابتدائیہ کے طلبہ کا سالانہ تقابلی پروگرام کا آغاز ہوا۔ اَوّلاً تلاوت کلام پاک کی چند آیات سے بزم کی ابتدا ہوئی، بعدہ چند اشعار کے ذریعہ شان رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیے گئے۔ پھر پورے نظم و ضبط کے ساتھ تقریری سلسلہ شروع ہوا۔ سب سے پہلے مرحلہ ابتدائیہ کی اردو تقاریر سے شروعات ہوئی، جس کا موضوع تھا “اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کے فوائد” ، اس کا مقررہ وقت تین منٹ تھا، مشارکین کی مجموعی تعداد 77 تھی، کثرتِ تعداد کے باعث دوپہر بارہ بجے تک یہ نشست ختم نہ ہو سکی پھر بعدِ صلاۃ عصر سے مسلسل مغرب تک بحسن وخوبی چلتی رہی۔

*دوسری نشست:*

نمازِ مغرب سے قبل اعلان کیا گیا تھا کہ صلاۃِ مغرب کے فوراً بعد مرحلہ ابتدائیہ کی عربی تقاریر اور اس کے بعد مرحلہ متوسطہ کی بنگلہ تقریریں ہوگی ان شاءاللہ۔ چنانچہ نمازِ مغرب کے فوراً بعد اس کے لیے ایک خوبصورت بزم منعقد کی گئی۔ دستورِ انجمن کے مطابق تلاوت کلام پاک سے بزم کی ابتدا ہوئی نیز نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر چند اشعار پیش کیے گئے پھر مرحلہ ابتدائیہ کی عربی تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان “أهمية العلم في ضوء الكتاب والسنة” تھا، اس کا وقتِ مُوعُودَہ تین منٹ تھا، مشارکین کی مجموعی تعداد سولہ تھی، یہ سلسلہ مغرب و عشاء کے درمیان تقریباً سات بجے تک چلتا رہا۔ پھر بغیر تاخیر کے مرحلہ متوسطہ کی بنگلہ تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان “اسلام میں زبان کی اہمیت اور اس کی ضرورت” تھا، وقتِ معین پانچ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد گیارہ تھی، الحمدلله والمنة یہ سلسلہ تقریباً آٹھ بجے تک چلتا رہا، پھر عشاء کی آذان ہوئی اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کی گئی، پھر عشائیہ کے بعد اپنے اپنے سکون گاہ کی آغوش میں پناہ لی اور دن بھر کی تھکاوٹ کو دور کیا گیا۔

*تیسری نشست:*

مؤرخہ 14 فروری بروز منگل صبح پونے سات بجے تیسری نشست کا آغاز ہوا، حسبِ معمول کلام پاک کی تلاوت، نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر چند اشعار پھر مرحلہ ثانویہ کی بنگلہ تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان “سوشل میڈیا کے نقصانات” تھا، متعینہ وقت پانچ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد تقریباً تیرہ تھی، چنانچہ طلبہ نے سوشل میڈیا کے فوائد کو کم اور اس کے نقصانات پر خوب تبصرہ کیا، قَدْرِے توقف کے بعد مرحلہ متوسطہ کی اردو تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان “توحید کی اہمیت اور شرک کی مذمت” تھا، اس کا وقتِ معین چار منٹ تھا، مشارکین کی تعداد غالباً ستائیس تھی، ان طلباء کا تقریری سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا، اچانک جامعہ ہذا کے رئیس حفظہ اللہ کے مشیر خاص، مشہور داعی ومبلغ، معروف مقرر و قلم کار اور راقم الحروف کے استاذ محترم فضیلۃ الشیخ تنویر ذکی مدنی حفظہ اللہ کا ورود مسعود ہوا، ساتھ میں رئیس جامعہ حفظہ اللہ بھی موجود تھے، کرسی پر جلوہ افروز ہوکر کئی طلبہ کی تقریریں سماعت کیں، اس کے بعد رئیس جامعہ ہذا حفظہ اللہ نے اپنے مشیر خاص کی آمد پر انہیں خوش آمدید اور اھلاً و سھلاً کہا اور ان‌ کے حق میں استقبالیہ کلمات پیش کیے اور ساتھ ہی ساتھ شیخ کا مختصر تعارف پیش کیا گیا اور جامعہ ہذا کے بچوں کی تئیں قیمتی پند و نصائح پیش کرنے کی گذارش کی، چنانچہ شیخ تنویر ذکی مدنی حفظہ اللہ نے علم دین کی فضیلت پر ایک قرآنی آیت اور ایک حدیث پاک پیش کرنے بعد زبانِ عربی میں حصول علم کے اصول کے متعلق طلبۂ جامعہ سے سوالات وجوابات کا سلسلہ شروع کیا اور اس کے تشفی بخش جوابات دینے پر گراں قدر انعامات سے بھی نوازا گیا۔ ناشتہ کا وقت ہو چلا تھا، اس لیے ناشتہ کا اعلان کیا گیا۔

پھر ناشتہ کے بعد مرحلہ عالمیت کی عربی تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان “خصائص الأمة المحمدية” تھا، اس کا مقررہ وقت چھ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد تقریباً آٹھ تھی، مرحلہ عالمیت کے طلبہ نے اس طرح سے جم کر تقریریں کیں کہ دل خُرْسَنْد ہو گیا۔ یہ نشست تقریباً ایک گھنٹہ تک چلتی رہی، بعدہ مرحلہ ثانویہ کی اردو تقریری سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان” اصلاح معاشرہ میں طلبہ کا کردار” تھا، اس کا وقت مقررہ پانچ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد دس تھی، اس مرحلہ کے طلبہ نے قرآن وحدیث کی روشنی میں منتخب موضوع کی خوب وضاحتیں کیں۔ بعد ازاں مرحلہ عالمیت کی بنگلہ تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان ” سماج و معاشرہ کے جلسوں میں ہونے والی برائیاں اور اسے روکنے کے ذرائع” تھا، اس کا معین وقت چھ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد صرف چھ تھی، الحمدللہ سبھوں نے اپنی اپنی تیاری کے حساب سے جوشیلا انداز میں تقریریں پیش کرنے کی سعی پیہم کی ہے،

*چوتھی نشست*

نمازِ ظہر کا وقت ہو چلا تھا، طلبہ کو غسل وغیرہ بھی کرنا تھا، ظہرانہ کے بعد قیلولہ کرنا لازمی امور میں سے ایک امر سمجھا جاتا ہے اس لیے وقت اور حالات کا ادراک رکھتے ہوئے وقتِ صحیح پر ہی پروگرام روک دیا گیا، پھر چوتھی نشست کا انعقاد بعدِ صلاۃ عصر تقریباً ساڑھے تین بجے ہوا، مرحلہ ابتدائیہ کی بنگلہ تقاریر سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان” اسلام امن و شانتی کا پیامبر” تھا، اس کا مقررہ وقت تین منٹ تھا، مشارکین کی تعداد غالباً پینتالیس تھی۔ چھوٹے چھوٹے بچوں نے خوب دل جمعی و دل چسپی کے ساتھ تقریریں کیں، اس مرحلہ میں بچوں کی کافی تعداد کی وجہ سے یہ لمبا سلسلہ عشاء تک چلتا رہا۔

*پانچویں نشست*

مؤرخہ 15 فروری بروز جمعرات بوقت صبح سات بجے باقی تقریروں کا سلسلہ شروع ہوا، چنانچہ مرحلہ ثانویہ کی عربی تقاریر کی شروعات ہوئی، اس کا عنوان” الرحلة في طلب العلم الشرعي” تھا، اس کا متعين وقت پانچ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد بارہ تھی، بعدہ جمیع مراحل کے طلبہ کے لیے انگریزی زبان میں “The Important of education in Islam ” تھا، اس کا وقت معین پانچ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد بارہ تھی، کچھ بچوں نے امریکی آدمیوں کی طرح تقریریں پیش کیں تو کچھ نے انڈین کے مثل، پھر مرحلہ متوسطہ کی عربی تقریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان” الصلاة ومكانتها في الإسلام” تھا، اس کا مقررہ وقت چار منٹ تھا، مشارکین کی تعداد اٹھارہ تھی، پھر ناشتہ کے لیے اعلان کیا گیا، اور یہ تقریباً ایک گھنٹہ کے فاصلے پر ساڑھے دس بجے مرحلہ عالمیت کی اردو تقریر کا سلسلہ شروع ہوا، اس کا عنوان” دعوت دین اور داعی کے اوصاف” تھا، اس کا مقررہ وقت چھ منٹ تھا، مشارکین کی تعداد صرف سات تھی، اس مرحلہ کے بچوں نے متعین موضوع کا حق ادا کیا، اور دلیلوں کے ساتھ موضوع پر لب کشائی کی،

*چھٹی نشست*

قرآن کریم کی تلاوت صحیح مخارج کے ساتھ کرنا ہر ایک انسان کے لیے لا بدی ہے، الحمد للہ بچوں نے منتخب آیات میں حصہ لے کر خوب قرأت کی، اس میں مشارکین کی تعداد کافی تھی، اس کے بعد غزل، نظم وغیرہ کا وقت آیا تو اس میں بچوں نے خوش الحانی اور خوش گوئی کے ساتھ اپنی مسحور کن آواز سے سامعین کے دلوں کو جیت لیا اور حاضرین و ناظرین کے دلوں کو خوب مجلی و مصفی کیا، اس میں تقریباً تیس مغنی حضرات کی تعداد تھی، بعدہ لطیفے کا سلسلہ جاری ہوا، جو صرف ہسنے ہنسانے، اور مردہ دلوں کو ہشاش بشاش کرنے کے لیے تھا، بعدہٗ نماز عشاء ڈرامہ کادور آیا اس میں چار ٹیم تھی، ہر ایک ٹیم نے اپنا اپنا کردار نرالا انداز میں ادا کیا جس کو سن کر اور دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا
الحمدللہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور ان کی خاص نصرت و اعانت سے سالانہ ثقافتی پروگرام اختتام کو پہنچا۔
اللہ تعالی تو ہمارے طلباء کے حقیر کاوشوں کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے آمین

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *