ماہ شعبان کے روزوں کی فضیلت

ماہ شعبان کے روزوں کی فضیلت
محمد وسیم راعین
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لاَ يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لاَ يَصُومُ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ “( صحيح البخاري:1969، صحيح مسلم:1156)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک ہم کہتے کہ روزہ نہیں چھوڑیں گے اور روزہ نہیں رہتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ روزہ نہیں رکھیں گے ‘رمضان کے سوا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی مہینے کا مکمل روزہ رہتے ہوئے نہیں دیکھا اور دوسرے مہینہ کے بنسبت شعبان میں آپ کو زیادہ روزہ رکھتے ہوئے پایا”۔
ہم شعبان کے مہینے سے گزر رہے ہیں ‘ شعبان کے مہینے کا روزہ نفلی روزے کی قیبل سے ہے ،بحیثیت مسلمان ہم پہ صرف رمضان کے روزے فرض ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف مہینوں میں نفلی روزے کا اہتمام کرتے تھے لہذا ہمیں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے نفلی روزے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔
باب کی حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے مہینے میں کثرت سے روزہ رکھا کرتے تھے بعض روایت میں اس بات کا ذکر موجودہے کہ چند دن کو چھوڑ کر آپ پورے شعبان کا روزہ رکھتے تھے ۔
شعبان کے مہینے میں زیادہ روزہ اکا اہتمام اس بات پہ دلالت کرتا ہےکہ اس ماہ کا روزہ رکھنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اور اس ماہ میں روزہ کی فضیلت کو اجاگر کرتا ہے۔
یہاں یہ یاد رہے کہ ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے مہینہ میں روزہ رکھنے کو رمضان کے روزہ کے بعد سب سے افضل بتایا ہے(صحیح مسلم ) پھر کیا وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم محرم کو چھوڑ کر شعبان میں زیادہ روزہ رکھا کرتے تھے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی کے آخری ایام میں محرم کے مہینےمیں کثرت سے روزہ کی فضیلت بتائی گئی ہو اور آپ محرم میں زیادہ روزہ کا اہتمام کرنے سے پہلے ہی وفات پاگئے ۔ یا ہوسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محرم کے مہینہ میں ایسے اسباب پیش آجاتے تھے جن کی وجہ سے آپ محرم میں زیادہ رکھ نہیں پاتے ۔
شعبان كے مہینہ میں روزہ کی کثرت کی کیا وجہ ہے اس کا سبب حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت میں موجود ہے : عن أُسَامَة بْن زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَكَ تَصُومُ شَهْرًا مِنَ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ، قَالَ: «ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ»(سنن النسائي :2357)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس قدر آپ شعبان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہیں اتنا آپ کسی اور مہینہ میں نہیں رکھتے ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” رجب اور رمضان کے درمیان ہونے کی وجہ سے لوگ اس ماہ سے غافل ہوتے ہیں ، حالانكہ وہ ایسا مہینہ ہے جس میں اعمال اللہ کے نز دیک پیش کئے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں “۔
شعبان کا ہی وہ مہینہ ہے جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر امہات المؤمنین رمضان کے باقی روزوں کی قضاء کر پاتی تھیں ۔ کیونکہ امہات المؤمنین اپنے آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے تیار رکھتی تھیں کہ کسی بھی وقت آپ کو ان سے کوئی ضرورت ہو اور کہیں ایسا نہ ہو کہ روزہ کی وجہ سے وہ ضرورت پوری نہ کر سکیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : «إِنْ كَانَتْ إِحْدَانَا لَتُفْطِرُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا تَقْدِرُ عَلَى أَنْ تَقْضِيَهُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى يَأْتِيَ شَعْبَانُ»(صحيح مسلم:1146)
” اگر ہم میں سے کسی کے رمضان کے روزے چھوٹ جاتے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے شعبان ہی میں قضاء کر پاتی”.
ایک دوسری روایت ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ پہ رمضان کے قضاء کے روزے ہوتے تھے تو میں انہیں شعبان ہی میں قضاء کر پاتی۔(متفق عليہ)
لہذا جن کے ذمے سابقہ رمضان کے روزے باقی ہیں تو وہ اس ماہ میں رمضان کے روزے قضاء کرلیں ۔
حدیث سے مستنبط فوائد:
• اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفلی عبادت کا کثر ت سے اہتمام کرنا چاہئے۔
• یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت عبادتوں کا اہتمام کرتے تھے حالانکہ اللہ تعالی نے آپ کے اگلے ‘ پچھلے سارے گناہ معاف کر دئے گئے تھے اس کے باوجود اس قدر اہتمام تو ہمیں کس قدر اہتمام کرنے کی ضرورت ہے۔
• یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک ہی میں مکمل مہینے کا رروزہ رکھتے تھے ۔
• یہ بھی معلوم ہوا کہ شعبان کے مہینہ میں کثرت سے روزہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔
• اس حدیث سے شعبان کے مہینہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت معلوم ہوئی۔
• حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوا کہ لوگوں کی غفلت کے وقت عبادت کا زیادہ اہتمام کرنا چاہئے ۔
• اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جن دنوں میں اعمال اللہ کے نزدیک پیش کئے جاتے ہیں ان میں روزہ رہنے کی کوشش کرنا چاہئے۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *